منجانب فکرستان
خاتون کالم نگار "محترمہ انجم نیاز صاحبہ"نے اپنے کالم"خوبصورتی اورصحافت"میں ایک ایسی معمر خاتون
صحافی کا تذکرہ کیا ہے،جنہوں نے خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ:جبحُسن اُن کا سا تھ چھوڑ نے لگے
تو جنس مخالف کواپنی طرفمتوجہ کرنے کیلئے بُہت سے زیورات پہنیں۔جہاں تک جنس مخالف کو متوجہ
کرنے کی بات ہے۔ اِس بارے میں محترم جناب ڈاکٹر عطاءالرحمان صاحب نے ناقابلِ تصور لیکن
تحقیقاتی حقیقت یوں بیان کی ہے:
" جہاں کیمیا "انسا نی جسم" کے ہر کام میں شامل ہے وہاں کیا یہ "جنسی روّیوں" پر بھی اثر انداز ہوتی ہے ؟؟
بہت سے جانوروں کے معاملے میں یہ بات طے ہے کہ مخالف جنس کو اپنی جانب متوجّہ کرنے کے لئے کسی خاص کیمیائی اجزاء کا اخراج ہوتا ہے مثلاً مکھّیوں اور کیڑوں میں مخالف جنس کو اپنی طرف متوجّہ کرنے کا بڑا ہی پیچیدہ نطام ِ موجود ہوتا ہے جس میں ایک خاص ہار مون ("pheromones"). کا اخراج ہوتا ہے۔ ان کیمیائی اجزاء کے اخراج کی طرف کیڑوں کی حسّاسیت اسقدر زبردست ہوتی ہے کہ آپ کا دماغ چونکا دیگی۔مثال کے طور پر اگر ایک چھوٹی سی بوتل میں کسی خاص کیڑے کا ہارمون موجود ہو تو سات سے آٹھ میل دورسے پتنگا اور تتلی اس ہارمون کی کشش محسوس کر کے پھڑ پھڑانا شروع ہو جاتی ہیں۔اسی حسّاسیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مادہ کیڑوں کو پکڑنے کے لئے ان ہارمونز کا جال بچھایا جاتا ہے تاکہ ان کیڑوں کی افزائش ِ نسل کو روکا جا سکے۔انسانوں میں کیا ہوتا ہے؟ بہت سی آرائشِ حسن کی کمپنیاں اس جستجو میں لگی ہوئی ہیں کہ مخالف جنس کو اپنی طرف متوجّہ کرنے والی خوشبوئیں دریافت کر لیں ۔بلکہ کچھ کیمیائی اجزاء تو بنانے میں کامیاب بھی ہو گئے ہیں جو کہ خواتین کومخالف جنس کی سمت کھینچتے ہیں۔مثال کے طور پر مردوں کی بغلوں سے خارج ہونے والا مرکّب ("androstadienone") خواتین میں دباؤ کے ہارمون ("cortisol")کو بڑھادیتا ہے جس کی وجہ سے خواتین مردوں میں کشش محسوس کرتی ہیں۔۔۔
صحافی کا تذکرہ کیا ہے،جنہوں نے خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ:جبحُسن اُن کا سا تھ چھوڑ نے لگے
تو جنس مخالف کواپنی طرفمتوجہ کرنے کیلئے بُہت سے زیورات پہنیں۔جہاں تک جنس مخالف کو متوجہ
کرنے کی بات ہے۔ اِس بارے میں محترم جناب ڈاکٹر عطاءالرحمان صاحب نے ناقابلِ تصور لیکن
تحقیقاتی حقیقت یوں بیان کی ہے:
" جہاں کیمیا "انسا نی جسم" کے ہر کام میں شامل ہے وہاں کیا یہ "جنسی روّیوں" پر بھی اثر انداز ہوتی ہے ؟؟
بہت سے جانوروں کے معاملے میں یہ بات طے ہے کہ مخالف جنس کو اپنی جانب متوجّہ کرنے کے لئے کسی خاص کیمیائی اجزاء کا اخراج ہوتا ہے مثلاً مکھّیوں اور کیڑوں میں مخالف جنس کو اپنی طرف متوجّہ کرنے کا بڑا ہی پیچیدہ نطام ِ موجود ہوتا ہے جس میں ایک خاص ہار مون ("pheromones"). کا اخراج ہوتا ہے۔ ان کیمیائی اجزاء کے اخراج کی طرف کیڑوں کی حسّاسیت اسقدر زبردست ہوتی ہے کہ آپ کا دماغ چونکا دیگی۔مثال کے طور پر اگر ایک چھوٹی سی بوتل میں کسی خاص کیڑے کا ہارمون موجود ہو تو سات سے آٹھ میل دورسے پتنگا اور تتلی اس ہارمون کی کشش محسوس کر کے پھڑ پھڑانا شروع ہو جاتی ہیں۔اسی حسّاسیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مادہ کیڑوں کو پکڑنے کے لئے ان ہارمونز کا جال بچھایا جاتا ہے تاکہ ان کیڑوں کی افزائش ِ نسل کو روکا جا سکے۔انسانوں میں کیا ہوتا ہے؟ بہت سی آرائشِ حسن کی کمپنیاں اس جستجو میں لگی ہوئی ہیں کہ مخالف جنس کو اپنی طرف متوجّہ کرنے والی خوشبوئیں دریافت کر لیں ۔بلکہ کچھ کیمیائی اجزاء تو بنانے میں کامیاب بھی ہو گئے ہیں جو کہ خواتین کومخالف جنس کی سمت کھینچتے ہیں۔مثال کے طور پر مردوں کی بغلوں سے خارج ہونے والا مرکّب ("androstadienone") خواتین میں دباؤ کے ہارمون ("cortisol")کو بڑھادیتا ہے جس کی وجہ سے خواتین مردوں میں کشش محسوس کرتی ہیں۔۔۔
۔(مکمل کالم پڑھنے کے خواہش مند درج ذیل لِنک پر جائیں)۔
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
۔" یہ سب فطرت کے کھیل تماشے ہیں عبثہوتے ہم بدنام ہیں "۔
۔" یہ سب فطرت کے کھیل تماشے ہیں عبثہوتے ہم بدنام ہیں "۔
اب اپنے دوست کو اجازت دیں ۔۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }