منجانب فکرستان
٭:ایک طرف تو مذاکرات جاری ہیں تو دوسری جانب اخباری خبر کے مطابق دہشت گردی خطرات کےپیشِ نظر قائدِ اعظم،علامہ اقبال کے مزارات اور مینارِ پاکستان عوام کیلئے بند کردیے گئے ہیں۔۔
٭:محترم اثرچوہان صاحب کہتے ہیں:"مولانا فضل الرحمان کے والدمولانا مُفتی محمود صاحب نے آغا شورش
کاشمیری مرحوم کے گھر ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کی موجودگی میں کہا تھا کہ : ’’خُدا کا شُکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گُناہ میں شامِل نہیں تھے‘‘
٭ :محترم مستنصر حُسین تارڑ خشونت سنگھ کی مغفرت کے بارے میں کہتے ہیں کہ: " خشونت سنگھ کی
مغفرت کہاں ہونی ہے "۔۔۔
محترم مستنصر حُسین تارڑ دانشور کہلاتے ہیں اُنکا کا اسطرح کہنا کہاں تک صحیح ہے ؟؟؟ جملے پر غور کریں
٭محترم اسد مفتی صاحب کہتے ہیں"معلومات اور علم کے فرق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔محض معلومات
سے شخصیت کے جوہر نہیں کھلتے،علم کےحصول اور اسے انگیز کرنے سے کھلتے ہیں کہ معلومات سے صرف
حافظے کا تعلق ہے جبکہ علم ذہن کو روشنی،روشن خیالی،عصری سوچ، بھائی چارہ اورشخصیت کوتوانائی عطا کرتا ہے۔میں جانتا ہوں میری یہ بات ارباب اختیار کے گلے سے نہیں اترے گی" ۔۔۔
تفصیل پڑھنے کے خواہشمند دوست درج ذیل لنکز پر جا ئیں اور مجھے اجازت دیں۔۔ پڑھنے کا شُکریہ ۔۔۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/columns/28-Mar-2014/291464
http://dunyapakistan.com/?p=7504
http://jang.com.pk/jang/mar2014-daily/26-03-2014/col12.htm
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا ہر پڑھنے والے کا حق ہے