منجانب فکرستان:/محمدتقی عثمانی/فتح اللہ گولن/ جاوید احمد غامدی /پوپ فرانسس
محترم افتخاراجمل بھائی نے سانحہ مشرقی پاکستان کی مسخ شُدہ تشریحات پربعنوان"دل کا داغ جومٹ نہ سکا"
اور پھربعنوان "سانحہ مشرقی پاکستان کی بنیادی وجہ" لکھا۔۔صرف 4 دہائیوں میں سانحے سے متعلق ہونے
والی مسخ شُدہ واقعاتی تشریح کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ۔۔صدیوں پُرانے مذاہب جو آج بھی رائج ہیں
اُنکی صورت اصل سے کتنی مختلف ہوگئی ہوگی؟؟
اور پھربعنوان "سانحہ مشرقی پاکستان کی بنیادی وجہ" لکھا۔۔صرف 4 دہائیوں میں سانحے سے متعلق ہونے
والی مسخ شُدہ واقعاتی تشریح کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ۔۔صدیوں پُرانے مذاہب جو آج بھی رائج ہیں
اُنکی صورت اصل سے کتنی مختلف ہوگئی ہوگی؟؟
قدامت پرست عیسائی: پوپ فرانسس شانزدہم پر الزام لگا رہے کہ : ہم جنس پرستی ، اسقاطِ حملاور طلاق کے بارے میں حالیہ دنوں میں پوپ نے جو بیانات دئیے ہیں وہ عیسائی مذہب کے عقیدوںسے متصادم ہیں اسطرح پوپ فرانسس عیسائی مذہب کا چہرہ بگاڑ رہے ہیں، اسی طرح فتح اللہ گولن: ذاکر نائیک: جاوید احمد غامدی وغیرہ پر بھی یہی الزام ہے کہ یہ لوگ اسلام کی تشریحات غلط انداز میں کر کے اسلام کو نقصان پہنچارہے ہیں ۔۔۔
اب ذرا وقت کے بارے میں غور فرمائیں : حضورﷺ کے دور سے۔۔ آپﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر باقائدگی سے دن میں پانچ بار نماز متواتر تسلسل کے ساتھ پریکٹیکلی طور پر باجماعت دوہرائی جاتی رہی ہو کیا اُس میں فرق آسکتا ہے ؟؟ ۔ذہن اس بات کو قبول نہیں کرتا ہے۔۔بلکہ ناممکن کہتا ہے۔۔۔ لیکن عمرہ اور حج ادا کرنے والوں نے دیکھا کہ وہاں پر لوگ مختلف طریقوں سے نماز ادا کرتے ہیں۔۔گویا "وقت " نے یہ سب کچھ ممکن کر دکھایا۔۔۔۔ سعودی حکام کسی کو یہ نہیں کہتے ہیں کہ آپ غلط طریقے سے نماز پڑھ رہے ہیں ۔ ۔ سب کی نمازیں صحیح ہیں چونکہ سب کے دل و دماغ میں ایک ہی خیال ہوتا ہے" عبادت "۔۔۔
قُرآن کی ذمہ داری رب نے لی ہوئی ہے اس لیے اُس میں تحریف نا ممکن ہے۔۔ لیکن قُرآن کی تشریح و تفسیر مختلف حضرات نے اپنی علمی اور ذہنی کاوش کے بل بوتے پر اپنے اپنے انداز سے کی ہے مثلاً :محمدتقی عثمانی/فتح اللہ گولن/ جاوید احمد غامدی / ڈا کٹر ذاکر نائک/ ڈاکٹر فضل الرحمٰان/ ڈاکٹر اسرار احمد/ مولانا مودودی/ علامہ اقبال غرض کہ انہیں کی طرح کے دیگر علماء/مفکرین حضرات نے کی ہے کہ جنہوں نے قُرآن وسُنت پر غور کیا اوراپنی علمی اور ذہنی کاوش کے بل بوتے پر اپنے اپنے نقطہ نظر کو پیش کیا۔۔۔اِنہوں نے جو کچھ پیش کیا ہے/یا کررہے ہیں وہ اُنہوں نے اسلام سے محبت اور اسلام کی خدمت کی نیت سے کیا ہے/ یا کررہے ہیں۔۔۔
علماء ہم سے بہتر جانتے ہیں کہ رب نیتوں کو جانتا ہے پھر کون ایسا ہوگا جو اسلام کو نقصان پہنچانا چاہے گا؟؟ یعنی کون ایسا ہوگا جو جہنم میں جانا چاہے گا ؟؟ یقیناً کوئی ایک بھی نہیں چاہے گا کہ جہنم میں جائے۔۔۔چاہے اُسکا تعلق کسی فرقے یا مسلک سے ہو۔۔۔
علماء ہم سے بہتر جانتے ہیں کہ رب نیتوں کو جانتا ہے پھر کون ایسا ہوگا جو اسلام کو نقصان پہنچانا چاہے گا؟؟ یعنی کون ایسا ہوگا جو جہنم میں جانا چاہے گا ؟؟ یقیناً کوئی ایک بھی نہیں چاہے گا کہ جہنم میں جائے۔۔۔چاہے اُسکا تعلق کسی فرقے یا مسلک سے ہو۔۔۔
14 سو سالوں میں بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ چُکا ہے ۔۔۔ مسلمانوں میں بُہت سے فرقے پیدا ہوگئے ہیں ۔۔اب بہت سے مسلمان فخریہ اپنی شناخت فرقوں سے کرانے لگے ہیں ۔۔۔اور ساتھ ہی ان فرقوں کے مابین انتہا پسندی اس درجہ پر پہنچی ہوئی کہ ایک دوسرے کو اسلام سے خارج کرتے جا رہے ہیں، جب سبھی مسلمان ایک دوسرے کو اسلام سے خارج کر دیں گے تو پھر کون مسلمان بچا رہے گا ؟؟
جہاں مسلمانوں میں فرقہ واریت سب سے بڑا مسئلہ ہے تو عیسایت میں ہم جنس پرستی، اسقاطِ حمل اور بکھرتے خاندان یعنی طلاق بڑے مسئلے بن کر اُبھرے ہیں۔۔۔یہ تینوں مسئلے اتنی بلندی پر پہنچ گئے ہیں کہ حکومتیں انکے آگے چھوٹی ہوگئیں ہیں اور ان مسئلوں سے سمجھوتہ کرتے نظر آرہی ہیں ۔۔یہاں تک موجودہ پوپ بھی زور دے کر کہہ رہے ہیں اگر ان مسئلوں سے سمجھوتہ نہیں کروگے اور ہم جنس پرست ، اسقاطِ حمل یا طلاق والوں کو قبول نہ کروگے تو آپ کے پاس کچھ بھی بچا نہیں رہے گا۔۔ سب تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائے گا ۔۔۔انہیں ہم ٹُھکرا دیں گے تو پھر چرچ میں آنے کو ۔۔ کون بچا رہے گا ؟؟؟۔یہ ہے پوپ کا۔۔۔ نقطہِ نظر۔۔۔
کیا پوپ عیسایت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ؟؟ یا وہ کسی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟؟ یقیناً ایسا نہیں ہے۔۔ وہ یہ سب عیسایت کی محبت اور نیک نیتی سے عیسایت کو زندہ رکھنے کیلئے اِن تینوں مسئلوں پر سمجھوتہ کرتے نظر آرہے ہیں۔۔۔خُدا کا لاکھ لاکھ شُکر ہے کہ اسلام کو ایسے مسئلے در پیش نہیں ہیں ۔۔لیکن فرقہ واریت کا ناسور اسلام کو بُری طرح نقصان پہنچا رہا ہے ۔۔۔
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
ہمیں اپنی ہمیشگی کی زندگی، جنت دوزخ جیسے اہم مسئلے کیلئے کسی کے نظریات اپنا نے کیلئے ہمیں خود بھی سنجیدگی سے اسلام کا مطالعہ کرنا چاہئیے ۔۔۔ اللہ نے ہمیں بھی ذہن سے نوازا ہے اس لیے:
یہ مت دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے: یہ دیکھیں کہ کیا کہہ رہا ہے ۔۔۔
اگر آپ کا ذہن کہتا ہے کہ فلاں عالم یا مفکر کی بات اسلام کے زیادہ قریب لگتی ہے اُسے اپنا لیں اور اُس پر عمل کریں ۔۔۔لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ کسی دوسرے کے نقطہ نظر کو۔۔ نقطہ نظر ہی کہیں ۔۔۔غلط نہ کہیں ۔۔۔ اس لیئے کہ کسی دوسرے ذہن کو۔۔ یہ دوسرا والا نقطہ نظر اسلام کے زیادہ قریب لگتا ہے۔۔۔ اور وہ اُسے اپنائے ہوئے ہے ۔۔۔اُس پر اعتراض کرنا، اور کہنا کہ تم بھی میرے والا نقطہ نظر اپناؤ۔۔دومسلمانوں کے بیچ بگاڑ پیدا کردیتا ہے ۔۔یقیناً یہ کوئی اچّھی بات نہیں ۔۔۔ کون صحیح ہے کون غلط ہے کا فیصلہ خُدا نے کرنا ہے۔۔۔
خالق نے ہر انسان کو ذہن جیسی دولت سے نواز کر عمل کیلئے خود مختار بنادیا ہے۔۔انسان کے اسی ذہنی انفرادی خود مختاری کی بناپر اعمالِ گُناہ و ثواب پر اُسے جنت یا دوزخ کا حقدار ٹھہرایا جائے گا۔۔۔ہم کسی کو اپنے تکبر میں دوزخی یا جہنمی کیوں کہیں؟؟خُدا جانے اُسکا کونسا عمل خُدا کو بھاجائے اور جسے ہم جہنمی سمجھ رہے ہیں خُدا کے نزیک جنتی ٹھہر جائے ۔۔۔
اس لیے کہ ہم دلوں کے حال نہیں جانتے ہیں۔اور یہ بھی کہ: کیا معلوم ہمارا تکبر ہمیں جہنم میں پہنچادے ۔۔۔
خالق نے ہر انسان کو ذہن جیسی دولت سے نواز کر عمل کیلئے خود مختار بنادیا ہے۔۔انسان کے اسی ذہنی انفرادی خود مختاری کی بناپر اعمالِ گُناہ و ثواب پر اُسے جنت یا دوزخ کا حقدار ٹھہرایا جائے گا۔۔۔ہم کسی کو اپنے تکبر میں دوزخی یا جہنمی کیوں کہیں؟؟خُدا جانے اُسکا کونسا عمل خُدا کو بھاجائے اور جسے ہم جہنمی سمجھ رہے ہیں خُدا کے نزیک جنتی ٹھہر جائے ۔۔۔
اس لیے کہ ہم دلوں کے حال نہیں جانتے ہیں۔اور یہ بھی کہ: کیا معلوم ہمارا تکبر ہمیں جہنم میں پہنچادے ۔۔۔
اب مجھے اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }