منجانب فکرستان :غوروفکر کے لئے
٭ آج9 نومبر علامہ محمد اقبال کی پیدائش کی تاریخ ہے ٭
سچّی بات یہ ہے کہ علامہ اقبال کی فکر نے میری بصیرت میں اتنا اضافہ نہیں کیا کہ جتنا کہ اضافہ اُنکی ہمہ جہت فکر کے بارے میں لکھے مضامین نے کیا،اِسکا بنیادی سبب یہ ہے کہ دانشورانہ فکر کے بارے میں رائے بھی وہی شخص دے سکتا ہے کہ جو کہ صاحبِ بصیرت ہو۔یہ مضامین چاہے علامہ کی فکر کی موافقت میں ہوں میں کہ مُخالفت میں، پڑھنے والوں کو اِن میں بصیرت ملتی ہے کیونکہ یہ مضامین علامہ کی شاعری و خُطبات میں موجود جہتوں کو حوالہ بنا کر لکھے گئے ہیں، اِن مضامین میں میرے خیال کے موجب دانشوروں نے گویا علم و بصیرت کے دریا بہائے ہیں ۔۔۔ اِس بہتے دریا میں سے میں نے بھی جہاں تک ممکن ہوسکا اپنی علم کی پیاس بجھائی ہے۔۔
دانشوروں نے علامہ کی ہمہ جہت فکر کے حوالے سے اِس قدر کہ زیادہ مضامین لکھے گئے ہیں کہ شاید اسکی مثال برصغیر میں ملنا مشکل ہے ۔
نوٹ : پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اتفاق کرنا / نہ کرنا آپ کا حق ہے ۔
۔ اب اجازت ۔
{ رب مہربان رہے }