Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, August 31, 2014

" من موہن تا ممنون حسین تک "

منجانب فکرستان ٹیگز: طبعیت؛ بی جے پی ؛ نواز شریف؛ زائچہ
آجکل ایک سوال گردش میں ہےکہ پاکستان کی اِس بحرانی کیفیت میں پاکستان کے صدرمملکت کہاں ہیں؟ 
 کالم نگارمحترم ڈاکٹر مجاہد منصوری صاحب نے تو آج اپنے کالم کا عنوان تک یہی  رکھا ہےکہ"صدر مملکت
 کہاں ہیں؟"
بھارت کے وزیر اعظم جناب من موہن سنگھ کو گونگا، بہرا اور مُسکراہٹ سے  نا آشنا  وزیر اعظم  کہا جاتا
 تھا، یہ تو بھلا ہو اُنکی بیٹی کا کہ اس بارے میں ایک کتاب لکھ کراپنے باپ پر لگے اِس الزام کو دُھونے کی
 اپنی سی کوشش کی کہ وہ گونگے بہرے بالکل بھی نہیں ہیں، مُسکرانا تو کیا وہ تو ہنسنا بھی جانتے ہیں ، مزاق 
کرنا بھی آتا ہے،قہقہہ بھی لگا  سکتے ہیں، مجبوری  یہ تھی کہ اُنہیں وزیراعظم سونیا گاندھی  نے بنا یا تھا اس 
لئیے وہ  سونیا  کے ممنون تھے (جس طرح ممنون حسین نواز شریف کے ممنون ہیں)۔۔
  من موہن سنگھایک وضع دار انسان ہیں:اس لیے شاید وہ سمجھتے تھے کہ بولنے پر کہیں منہ سےکوئی ایسی 
بات نہ نکل جائے جو سونیا کی طبعیت پرگراں گُزرے،بات سونیا کو پسند نہ آئی تو  کہیں احسان فراموشی نہ
 ہوجائے۔۔۔شاید اسی خیال کے زیرِ اثر وہ خاموش رہنے کو ہی بہتر حکمت عملی سمجھتے تھے، لیکن بُرا ہو بی 
جے پی والوں کا کہ اُنہوں نےمن موہن سنگھ کی اس خاموشی کوالیکشن نعرے میں استعمال کیا کہ"بھارت
   کو گونگا بہرا وزیر اعظم نہیں چاہئیے"  
من موہن کی طرح ہمارے صدر بھی وضع دار شخصیت کے مالک ہیں،  نام کے  زائچہ  ماہرین  بتاتے  ہیں
 کےشخصیت پر نام کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، ہمارے صدر کا نام ممنون سے شروع ہوتا ہے،اس لیے
 ممکن ہے کہ آپ نے بھی من موہن کی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہو کہ خاموشی اُس سے بہتر ہے کہ کوئی 
بات منہ سے  ایسی نہ نکل  جائے جو نواز شریف کی طبعیت پر گراں گُزرے اورممنون کہلائے جانے کے
 بجائے احسان فراموش کہلائے جائیں۔۔۔
٭۔۔۔٭ ۔۔۔٭
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }           

Saturday, August 30, 2014

" سچّی محبت "

منجانب فکرستان: مُلک میں جمہوریت جمہوریت ہورہی ہے: کچھ نیا ہوجائے  : :
  
پانی میں رہتے پانی سے اجتناب برتنا ممکنات میں سے نہیں،پردہ اسکرین پر بناوٹی محبت جتانے والے خود 
 سچّی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں آج ایک ایسی ہی داستان فکرستان کے قارئین  سےششی کپور کی 2 دو
 چاہتوں کا ذکر ہوگا کہ اُنہوں نے  دونوں چاہتوں  سے بے وفائی نہیں کی۔پوسٹ کے آخر میں اسٹیج نغمہ
  آپ  نغمے کوششی کپور کی دل کی آواز بھی کہہ سکتے ہیں ۔تصاویر اسلئیے لگائی گئیں ہیں کہ آپ وقت کو
 دیکھ سکیں ہر جوانی سمجھتی ہے ہم پر بُڑھاپا نہیں آئے گا ۔۔اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے۔۔۔نہ صرف بڑھا پا 
آجاتا ہے بلکہ دیکھتے ہی دیکھتے زندگی کا کھیل تمام ہوجا تا۔۔آخر میں صرف اُس نغمہ کی صدا باقی رہ جاتی
 ہے ، جو اسٹیج پر مقبول ہُوا۔۔
٭ ۔۔۔٭۔۔۔٭
میری نظر میں، پُرتھوی راج کے بیٹوں میں سب سے خوبصورت ششی کپور ہیں،ششی کی پہلی چاہت اسٹیج 
ہے، اسی اسٹیج کیلئے ایک اداکارہ  کی ضرورت تھی، اتفاق سے برطانوی تھیٹر کی اداکارہ محترمہ جینیفر کینڈل
 اُن دنوں اسٹیج کے سلسلے میں بھارت آئی ہوئی تھیں،یوں جینیفر پُرتھوی تھیٹر میں کاسٹ ہوئیں، جینیفر کو
 ہندی سکھانے  کی ذمہ داری  ششی  نے  قبول  کی ،  18 سالہ ششی 22سالہ جینیفر کو ہندی سکھانے لگے،
 دُنیا بھر میں ایسا ہوتا  آیا ہے کہ اُستاد شاگرد ایک دوسرے کی چاہت  بن جاتے  ہیں،چاہت بھی ایسی کہ
دوجا اور کوئی نہ بھائے۔  لیلےٰ کے بارے میں مشہور ہے کہ   وہ کالی تھی لیکن مجنوں کی نظر میں حور تھی، 
اسی سے ملتی جُلتی بات ہم ششی اور جینیفر کے بارے میں کہہ سکتے ہیں،جینیفر معمولی صورت کی 22 سالہ 
تھی اورششی  نہایت خوبصورت صرف 18 سال کے تھے اس عمر میں لڑکے کی بھرپور جوانی بد صورت کو 
بھی  خوبصورت بنا دیتی ہے،جبکہ ششی تو تھے ہی خوبصورت  جوانی نے مزید سونے پر سہاگہ چڑھایا تو باپ
 نے سوچا کہ بہو کسی مہا رانی کی بیٹی ہونا  چاہئیے اور اس سلسلے میں گجرات کے  ایک اسٹیٹ کی  مہارانی کی
 بیٹی سے بات چلانے والے تھے کہ  ششی نے اپنے گھر والوں کو  صاف صاف بتادیا کہ وہ کسی مہارانی  کی 
بیٹی سے شادی نہیں کریں گے وہ صرف جینیفر سے شادی کریں گے۔۔ اور پھر جینیفر کے ساتھ سنگھا پور 
چلے گئے یہاں دوسرے بیٹوں نے باپ کو راضی کراکےششی کو سنگھا پور فون کردیا کہ آجاؤ باپ کوراضی 
کرلیا گیا   یوں جینیفر اور ششی کی شادی ہوئی، تین بچّے( کنل کپور،سنجنا کپور،کرن کپور) ہوئے ہنسی خوشی 
زندگی چل رہی تھی،کہ جینیفر کینسر میں مبتلا ہوگئی اور دُنیا سے ہمیشہ کیلئے چلی گئی اِس صدمے نے ششی کو 
بالکل ہی توڑ دیا گُم سُم کومے جیسی حالت ہوگئی  تو بھائیوں نے جینیفر کی  نشانیوں بچّوں اور تھیٹر  کے رُل
 جانے کی حوالے دے دیکر ششی میں دوبارہ زندگی کی رمق جگائی تا ہم اُنہوں نے دوسری شادی نہیں کی
 جینیفر کی جگہ کسی اورکو دینے کیلئے وہ تیار نہیں ہوئے،ششی اپنی پہلی چاہت یعنی تھیٹر سے آج بھی وابستہ 
ہیں ساتھ میں بیٹی  سجنا کپوراور کنل کپور   اپنے باپ دا دا کے تھیٹر کو آج بھی زندہ
 رکھے ہوئے ہیں۔۔تاہم 76 سالہ ششی کپور آج بھی اپنی محبت جینیفر کو یاد کرکے رو پڑتے ہیں۔۔۔۔
ایک کلک کے فاصلے پر ششی کے احساسات کا نمائندہ نغمہ بھرے ہال کے اسٹیج پر۔۔۔             
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }  


Thursday, August 28, 2014

"دائی سی پیٹ چُھپا نہیں رہتا "

منجانب فکرستان ٹیگز: 30 فیصد: NO : کلعدم: وڈیو لنک
سابقہ سیکریٹری الیکشن کمیشن محترم جناب کنور دلشاد صاحب نے اے ٹی وی کی اینکرمحترمہ فرح صاحبہ کو 
انٹرویو دیا ہے۔ انٹرویو وڈیو میں دی گئی آگہی کی شئیرنگ فکرستان کے قارئین سے۔۔ 
کنور دلشاد صاحب نے کہا ہے کہ :  پاکستان میں الیکشن  کے قوانین بد نیتی پرمبنی ہیں: بنگلہ دیش کے بیلٹ 
پیپر پرلکھا ہوتا ہےکہ "آپ جِس کوووٹ دے رہیں کیا وہ ایماندار ہے ؟ اگرمنتخب ہوکراُسنےکرپشن کی تو 
اُسمیں آپ بھی برابر کے شریک ہونگے،  اور اگرآپ سمجھتے ہیں کہ بیلٹ پیپر پرموجودامید واروں میں
 سے کوئی بھی امیدوار ایسا نہیں ہے جو آپ کے معیار پر پورا اُتر تا ہو تو آپ"NO"والے خانے پر مہر 
لگا سکتے ہیںاورآپکا یہ ووٹ شُمار ہوگا،اگر30 فیصداسی قسم کے ووٹ کسی حلقے میں پڑے تو اُس حلقے کا نتیجہ
 کلعدم قرار پائے گا۔۔اُنہوں نے مزید یہ کہا  کہ میں بھی ایسا ہی کرتا ہوں کہ میں کبھی ووٹ دینے نہیں 
جاتا کیونکہ بنگلہ دیش کی طرح پاکستان کے بیلٹ پیپر پر NO کا خانہ نہیں ہوتا ۔۔۔   
میرے  خیال  میں مزید آگہی کیلئے بہتر یہی ہےکہ:لنک پر جائیں،محترم دلشاد صاحب اورمحترمہ فرح صاحبہ 
 کی باتیں براہ راست دیکھیں سُنیں ، اور مجھے اجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔۔  
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }       

Friday, August 22, 2014

" محو حیرت ہوں کہ: دُنیا کیا سے کیا ہوجائے گی "

 فکرستان کی شئیرنگ : روزنامہ جنگ سے : غور و فکر کیلئے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہم جنس شادیوں کی تعداد کا : پہلی مرتبہ انکشاف
لندن (پی اے) سرکاری اعداد وشمار میں انکشاف ہُوا ہے کہ نیا قانون منظور ہونے کے بعد ابتدائی 3 ماہ
کے دوران 14 سو سے کچھ زیادہ ہم جنس شادیوں کا انعقاد ہُوا۔ اس تعداد میں خواتین جوڑوں کا  تناسب
56 فیصد،جبکہ مرد جوڑوں کا تناسب  44 فیصد تھا۔۔
میرج ( ہم جنس جوڑے) ایکٹ 3013ء کو انگلینڈ اور ویلز میں رواں سال 29 مارچ کو متعارف کرایا  گیا
تھا اور قانون کے نافذ ہوتے ہی ابتدائی 3 دنوں کے اندر 95 ہم جنس شادیاں ہوئی تھیں۔۔2005ء سے
اب تک سول پارٹنر شپ میں جُڑے افرادکو شادی کرنے کا 10دسمبر 2014ءکو اختیار حاصل ہوجائے گا
اِن افراد کی تعداد 1 لاکھ 20 ہزار بنتی ہے ۔۔
٭ بشکریہ جنگ ٭
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      

" ذہنی خلفشار "

منجانب فکرستان ٹیگز: اُصول جینی فر:  ببیتا : قُربانی : شراب
اسلام آباد مارچ والےاورحکومتکوئی حل نہیں نکال پا رہےہیں:جبکہ چھوٹے نواب اورکرینہ کپورکی شادی
 میں بھی مسئلہ کھڑا ہُوا تھا کہ شادی ہندوانہ رواج کے مطابق پھیرے ہونگے:نہیں : مسلم رواج کےمطابق 
نکاح ہوگا،مذہبی مسئلہ انا  کا مسئلہ بنتا ہے،۔لیکن چھوٹے نواب اور کرینہ نے ایسا حل نکالا کہ لوگ دانتوں 
تلے انگلی دبانے لگے۔۔
Babita and Randhir Kapoor have been married since 1971. Babita appears in and Randhir Kapoor directed Kal Aaj Aur Kal.Image result for biography of babita kapoor actress 

کپورخاندان کےاصولوں میں سے تھا کہ کسی اداکارہ کو بیوی نہ بناؤ،تاہم ببیتا نے رندھیرکپورکووارننگ تاریخ 
 دی تو،رندھیر نے گھرچھوڑنے  کی دھمکی دی،یوں یہ اصول پاش پاش ہُوا، اداکارہ ببیتا رندھیر کپور کی بیوی 
بنی، تو رشی کپور کوبھی اداکارہ نیتو سے شادی کی اجازت ملی۔ ۔( گو کہ اِس اصول کو پہلے بھی شمی کپور نے 
اداکارہ گیتا بالی سے اور ششی کپور نے برطانوی اداکارہ جینیفر  سے شادی کرکے توڑ چُکے تھے)۔۔۔
اِس اُصول کے ٹوٹنے پر نیا اصول یہ وضع کیا گیا کہ اِن اداکاراؤں کی بیٹیوں کو اداکارہ نہیں بننے دینا۔ببیتا 
نے ٹھان لیا کہ چاہے کچھ ہو جائے وہ اپنی دونوں بیٹیوں کو اداکارائیں بنائیں گیں یوں ببیتا نے اپنی دونوں
 بیٹیوں کرشمہ کپور اورکرینہ کپور کو اداکارائیں بناکر اِس اُصول کو بھی تُوڑا، ٹوٹتے اصولوں نے قربانی مانگی:
رندھیر، ببیتا جھگڑوں کے نظر ہوئے تو، جہاں ببیتا  کو ایک طویل عرصے تک شوہر سے جدا رہنا پڑا، وہیں 
رندھیر شراب میں ڈوبے:غرض کہ کپور فیملی کے اُصول ٹوٹتے گئے :فیملیانا پرستی پرسمجھوتوں کو ترجیح دیتی 
گئی کہ: سمجھوتے بھی ایک طرح سے مسئلوں  کا حل کہلاتے ہیں ۔۔۔
بھلا ہوکرینہ اور چھوٹے نواب کے عشق  کا کہ اِس شادی نے ببیتا اور رندھیر کو  پھر سے ملا دیا۔۔چھوٹے 
نواب اورکرینہ نے ہندو پھیرےمسلم نکاح کے مسئلے کو اِس طریقے پر حل کیا کہ کورٹ میرج کرلی، ہندو
  پھیرے اور مسلم نکاح والے دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔
فلمی دُنیا والے مذہبی اور خاندانی مسئلوں کے حل میں انا پرستی کی جگہ احسن طریقوں پر سمجھوتوں کےحل 
نکالتے ہیں، تو سیاسی دُنیا والے پاکستانی قوم کی خاطر کوئی حل نکالنے میں کیوں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں۔۔
 ۔۔اسلام آبادمیں مارچ کرنے والوں کو اورحکومت کو بھی چاہئیے کہ: جلد ازجلد کوئی حل نکال کر قوم کو
اب کیا ہوگا؟ کے ذہنی خلفشار سے نجات دِلائے ۔۔۔۔  
 ٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }       

Tuesday, August 19, 2014

" امر ناتھ یاترا "

منجانب فکرستان ٹیگز: تعلیم یافتہ: جاہل: دلائل 
 Amarnath yatra 2014- Book your Amarnath Yatra 2014 packages at travelchacha.com with the best deals.
محترم رضاعلی عابدی نے 15 اگست کو"امرناتھ یاترا" پر ایک  کالم لکھا تھا،اُسی کو مدِ نظر رکھ کر یہ پوسٹ 
لکھی جارہی ہے، ہندوؤں کے عقیدے  کے مطابق یہ دُنیا کا مقدس مقام اسلئیے ہے کہ یہاں پر دیوتا شیوا
 نے تپّسیا کی تھی،اور سب سے زیادہ مقدس ترین تو وہ جگہ ہے،جہاں پر شیوا کا لنگم ایستادہ ہے،عقیدہ ہے 
کہدُنیا کی ہر چیز کی ولادت اسی سے ہوئی ہے،اس مقدس لنگم کی زیارت کیلئے ہر سال دُنیا بھر سے تقریباً
  70لاکھ (مرد و خواتین)  ہندو یاتری امر ناتھ آتے ہیں۔۔
شاید بے عقیدہ لوگ اِس بات پر ہنسیں، حیرت کریں یا  جہالت  ٹھرائیں، اوپر دی گئی تصاویر پر ایک نظر
 ڈالیں،لوگوں کے چہرے اور لباس کی تراش خراش گواہی ہے کہ یہ لوگ جاہل نہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ
 ہیں تاہم  ایسا سمجھنے والوں سے غلطی یہ ہورہی ہے کہ عقیدے میں عقل کو داخل کر رہے ہیں! اگر آپ 
یاترا پر آنے والے اِن تعلیم یافتہ لوگوں سے انکے عقیدے پر یقین کے بارے میں پوچھیں گے تو وہ  آپکو
عقلی دلائل ہی سے اور دیگر مذاہب سے حوالے دے دے کر اسطرح سمجھائیں گے کہ ممکن ہے کہ آپ 
بھی یقین کرنے لگ جائیں ۔۔۔اسلئیے کہ بےعقلی عقیدے بھی عقل کے زریعے ہی ثابت کئے جاتے ہیں،
مثلاً(عیسایوں کا یہ بےعقلی خُدا کامثلثی عقیدہ کہ ایک میں تین یا تین میں ایک۔۔کسی غیر عیسائی شخص کی
 عقل میں جگہ نہیں بنا پاتا ہے۔۔لیکن دُنیا کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ لوگ، اور دُنیا میں سب سے زیادہ
 اس بے عقلی   عقید ے  پر  یقین  رکھنے والے  لوگ دُنیا  میں موجود  ہیں، اور  اِس بے عقلی  عقیدے کو
 عیسائی دانشور عقلی دلیل  سے ہی ثابت  کیا  کرتے ہیں)۔۔  
 یہ عقیدت و یقین کا کرشمہ ہی ہے کہ یہاں آنے والے 70 لاکھ عقیدت مندوں میں سے ہر سال اندازاً 
100کےقریب یاتری دشوارگُزار راستوں کی صعبتیں برداشت نہیں کر پاتے ہیں اوراپنی جانوں سے جاتے 
ہیں،۔۔تاہم مقدس لنگم کی زیارت کی راہ میں مرنا بھی مقدس ٹہرتا ہے، کئی عقیدت مند صرف اسی لیے
 ہر سال آتے ہیں کہ ممکن ہے کسی دن دُنیا کی اِس مقدس سر زمین پر موت آجائے تو مکتی ہو جائے۔۔
مقدس لنگم کی تصویر کا لنک:  http://www.pinterest.com/pin/424816177320897427/
       محترم عابدی صاحب کے کالم کا لنک: http://jang.com.pk/jang/aug2014-daily/15-08-2014/col2.htm
 ٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }