منجانب فکرستان
برائے غور و فکر
برائے غور و فکر
امجد اسلام امجد کی زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ "سُرخاب" میں جِس کسی نے پڑھا ہوگا، اُسکے ذہن نے دعوتِ فکر دی ہوگی۔
اُنکا یہ واقعہ کائناتی مظہراور انسانی زندگی کے بارے میں ایسا سوال اُٹھاتا ہے کہ جس کے حل کیلئے انسانی شعور صدیوں سے سرگراں ہے۔۔
اُن دوستوں کیلئے واقعے کا اقتباس حاضر ہے کہ جنکی نظروں سے یہ واقعہ نہ گُزرا ہو۔ حسبِ روایت آخر میں اصل سائٹ کا لنک اِسکے علاوہ واقعے کو مزید نمایاں کرتے وڈیو کے بول ۔۔
امجد اسلام امجد "شیزان" میں دوستوں کے ساتھ تبالہ خیال میں مصروف تھے کہ اچانک کسی خیال میں کھوکر خاموش سے ہوگئے، ایسے میں اُنہوں نے دیکھا کہ سامنے سے ایک بیرا ٹرے میں چائے کی پیالیاں و دیگر برتن تھامے چلا آرہا تھا کہ وہ لڑکھڑاگیا ،ٹرے ہاتھوں سے ِپھسل کر فرش پر جا گری یوں برتن کرچی کرچی ہوگئے، بیرا کرچیاں سمیٹنے لگا،اتنے میں امجد صاحب کی نگاہ باہر کی جانب اُٹھی تو دیکھتے کیا ہیں کہ فریدہ خانم نیلے رنگ کی ساڑی میں ملبوس سیڑھیاں چڑھتی چلی آرہی تھیں۔کہ اچانک امجد صاحب اس خیالی تصور سے باہر نکل آئے ۔ انہوں نے جو کچھ دیکھا تھا وہ سب واہمہ تھا ۔نہ بیرا سامنے سے آیا تھا،نہ ہی برتن ٹوٹے تھے نہ ہی فریدہ خانم آئی تھیں۔۔۔
تاہم امجد صاحب ابھی اس خیال سے بمشکل باہر نکل ہی پائے تھے کہ دیکھتے کیا ہیں کہ سامنے سے وہی بیرا اُسی طرح سے ٹرے میں چائے کی پیالیاں و دیگر برتن تھامے چلا آرہا تھا کہ وہ لڑکھڑاگیا ، اُسی طرح سے ٹرے ہاتھوں سے ِپھسل کر فرش پر جا گری برتن کرچی کرچی ہوگئے، بیرا کرچیاں سمیٹنے لگا،اتنے میں امجد صاحب کی نگاہ باہر کی جانب اُٹھی تو دیکھتے کیا ہیں کہ فریدہ خانم وہی نیلے رنگ کی ساڑی میں ملبوس اُسی طرح سیڑھیاں چڑھتی چلی آرہی تھیں، جیسا کہ امجد صاحب نے تصور میں دیکھا تھا،بالکل ویسا ہی حقیقی زندگی میں بھی ہُوا ۔ گویا ( ایکشن ری پلے) ۔۔۔
نوٹ : پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اتفاق کرنا / نہ کرنا آپ کا حق ہے ۔اب جازت۔۔
{ رب مہربان رہے }
http://e.jang.com.pk/11-12-2017/karachi/mag13.asp