Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Saturday, February 26, 2011

کیا عورت اور مرد کا اِختلاف مالٹے موسمبی( موسمی) جیسا ہے ؟٭٭٭٭٭

                                                                
                   منجانب فکرستان۔۔۔کیا مشِل اور  اوباما کی یہ کہانی گھر گھر کی کہانی ہے ؟ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ واقعہ میرے کزن نے مُجھے شادی کی تقریب میں سُنایا تھاباقی منظر کشی میرے دماغ نے کی ہے چونکہ میں بھی ایسے حادثہ سے گُذرچُکا ہوں۔۔۔  ہُوا ہوں کہ خاندان میں شادی کی ایک تقریب طے پاگئی تھی جس کیلئے ہمارے کزن نے آفس کے دوستوں اور اپنی پسند مشترکہ سے تقریب کیلئے کپڑے خریدے ۔خوشی خوشی بیوی کو دکھا یا ۔بیوی نے آنکھیں دِکھا تے ہُوئے ذرا تیز لہجہ میں کہا ۔۔تقریب میں یہ کپڑے پہنو گے؟ میاں کی ساری خوشی ہرن ہوگئی۔۔ اور چہرہ لٹک گیا۔۔بیوی کو احساس ہوجاتا ہے کہ میاں کو بُرا لگ گیا ہے ۔۔ مُسکراتے ہوئے بولیں میں کل خود مارکیٹ جاکرآپ کیلئے  کپڑے خرید لاؤنگی ۔۔ میاں صاحب چُپ ہوکر چَھت کو دیکھنے لگتے ہیں ۔کزن نے تقریب والے دن چاہا کہ اپنی پسند کے کپڑے پہنے ،لیکن بیوی نے منُہ کو پھُلاتے ہُوے غُصّہ  سےکہا ۔۔تُم مُجھے سمجھ ہی نہیں سکتے ۔ یہاں اس جملے کا کیا محل  ؟ لیکن  صاحب اس جملے نے ایسا اثر دکھایا  کہ کزن صاحب ساری ہیکڑی بھول گئے ۔یہاں پر  میرے ذہن میں عرب مُلک کی  ایک ملکہ کے وُہ الفاظ یاد آگئے  جو اُسنے اپنی دوست کینیڈا کی سابقہ خاتون اوّل کو دیئے تھے کہ چھوٹا مُطالبہ منوانے کیلئے میں ایک بار شوہر کے سامنے روتی ہوں ، بڑا مُطالبہ منوانے کیلئے مُجھے دو بار رونا پڑتا ہے ۔اسطرح میں اپنا ہر مُطالبہ منوا لیتی ہوں ۔ 
تقریب میں کزن نے ہنستے ہوئے دکھایا کہ دیکھو ہماری بیگم کس فتح مندی سے اِٹھلاتی پھر رہی ہیں کہ ہم اُنکی پسند کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں ۔   
اب آپ درج ذیل ایکسپریس نیوز میں شائع شُدہ تراشہ پڑھیں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 اوباما نے اپنی پسند کی چھ ٹائیاں خریدیں خرید تے وقت یقیناً مِشل کی پسند کو بھی یقیناً مدنظر رکھا ہوگا ۔ سابقہ تجربہ کی بنا  پر رد  کئے جانے کے خدشے  نے بھی سر اٹھایا ہوگا جسکے  پیش نظر ہی تو چھ ٹائیاں خریدیں ہونگی ۔ لیکن مِشل کو ایک بھی پسند نہ آئی۔ اور اپنی پسند کی اُدھار ٹائی بھی چلے گی۔۔
دیکھا آپنےمرد کی پسند چھ بار ضرب کھانے پر بھی عورت کی پسند کو نہیں پکڑ سکی۔
دونوں کے خیالات  میں فرق ۔
A۔دونوں کی سائیکی الگ الگ ہے دونوں میں مالٹے، مو سمی جیسا فرق ہے ۔C۔دونوں ایکدوسرے کی ضرورت ہیں ۔D۔ دونوں ایکدُوسرے کی محبت  ہیں ۔ 
نوٹ:- خُواتین و حضرات پول ووٹنگ میں ضرور حصّہ لیں مگر اپنے تجربات کو مدنظر رکھ کر ووٹ دیجئے۔  اِنشااللہ4/ مارچ کو فائنل رزلٹ دیکھیں گے۔اور اگر کوئی اپنا تجربہ / خیال شیئر کرنا چاہے ۔ اُسکو ویلکم ہے۔۔۔۔۔۔۔
                                                   ۔(خلوص کا طالب۔ایم۔ڈی)۔ 

Thursday, February 24, 2011

پاکستان میں کیتھولک چینل۔کی نشریات کا باقاعدہ آغاز٭٭٭٭٭٭٭٭٭

                                                          
منجانب فکرستان/  کیتھولک ٹی وی چینل گُڈ نیوز نے پاکستان میں اپنی باقاعدہ نشریات کا آغاز کردیا ہے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یوں تو پاکستان میں انڈیا کے کئی چینل دکھائے جاتے ہیں ۔ان چینلوں سے ہندو مذہب کے بارے میں بھی پروگرام پیش کئے جاتے ہیں ۔  خاص طور پر  ڈراموں میں ہندوانہ کلچر پیش کیا جاتا ہے ۔شادی بیاہ کی ہندوانہ رسمیں دکھائی جاتی ہیں،کلچر کاتعلق مذہب سے جُڑا ہوتا ہے ۔
 ان ڈراموں کا اثر پاکستانی  ثقافت پر پڑتا ہے  یہ  اثر پاکستانی شادیوں میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے  ۔اب یہ حقیقت ہے کہ فسانہ کہا یہ جارہاہے کہ شادی کی تقریبات میں بچے  اپنی ماؤں سے یہ پوچھنے لگیں ہیں کہ مما  پھیرے کب ہونگے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کیلئے یہ ایک دلچسپ رسم ہے ۔
  اس بارے میں آپکے ذہن میں کوئی تبصرہ ہے ؟ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
درج ذیل تراشہ ڈوئچے ویلے سے لیا گیا ہے ۔


پاکستان میں پہلے کیتھولک ٹی وی چینل " گڈ نیوز ٹی وی" کی باقاعدہ نشریات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اردو زبان میں چوبیس گھنٹے کی روزانہ نشریات پیش کرنے والا یہ ٹی وی چینل پاکستان میں کیتھولک چرچوں کے مرکزی بورڈ کی ملکیت ہے۔                           (خلوص کا طالب۔ایم۔ڈی)                   

Wednesday, February 23, 2011

مُسلمان پیچھے کیوں رہ گئے/ تحقیق کی ضرورت ہے۔

 منجانب فکرستان ۔۔۔بھارتی براڈکاسٹر،شاعر اور ڈائریکٹرماس کمیونیکیشن ریسرچ سینٹربھارت کے جناب عُبیدصدیقی کے خیالات پر مشتمل آرٹیکل ایکسپریس نیوز میں شائع ہُوا تھا اسی سے اقتباس پیش ہے ۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
اگر آپنے بھارتی چینل ۔ای۔ٹی۔وی، اُردو پر "ہمارے مسائل" نامی پروگرام دیکھا ہے تو پروگرام کے  کمپئیر جناب عبید صدیقی کی صورت سے ضرور واقف ہونگے۔ اب ہم اُنکے خیالات سے بھی واقفیت حاصل کرتے ہیں ۔
چونکہ آپ تقریباً دس سال تک بی بی سی سے منسلک رہے ہیں ۔اسلیئے فرماتے ہیں کہ بی بی سی میں  خبر کی صحت پر بڑا دھیان دیا جاتا ہے  ، معاملات کو معروضی انداز میں بیان کیا جاتا ہے ۔ لیکن بی بی سی جو چیزپیش کرتا  ہے وہ مغربی نقطہ نظر کے تابع ہوتی ہے ۔ 
 تعلیمی مسائل  صرف برصغیر ہی نہیں بلکہ سارے دُنیا کے مسلمانوں کو در پیش ہیں  ۔آپنے کہا دنیا بھر کے مسلمان اس وقت ترقی یافتہ قوموں سے کم سے کم سو سال پیچھے ہیں ، بعض لوگ اسکی وجہ مذہب کو ٹھراتے ہیں میں اس سے متفق نہیں ہوں کیونکہ یہ اتنا سیدھا سادا معاملہ نہیں ہے ۔ تحقیق کرنےکی ضرورت ہے ۔
مسلمانوں میں انتہا پسندی نے اسلئے جنم لیا کہ مسلمان دوسری قوموں سے بچھڑ گیا ہے ۔دنیاکے ساتھ استدلال سے بات کرنے کی قوت ہمارے اندر ختم ہوگئی ہے ۔اپنی بات کو دوسروں تک پہنچانے کیلئے منطق کے قائل نہیں رہے ۔نتیجہ میں بزور طاقت دنیا کو زیر کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔جبکہ ایسا ممکن نہیں ہے ۔
میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں کا حال ایک جیسا ہے ۔زیادہ تر پروگراموں میں کِھلواڑ ہوتا ہے ۔بس یہ دیکھا جاتا ہے کہ پروگرام مقبول کتنا ہے ۔کیونکہ میڈیا بنیادی طور پر کنزیومر پروڈکٹ ہے ،اسلئے لوگ ہی اسکی سمت درست کرسکتے ہیں ۔
اخبارات میں ایڈیٹر کا کردا ر ختم ہوگیا ہے ،مارکِٹنگ والے بتا تے ہیں کہ کیا شائع ہونا چاہیے ۔یہ بزنس ہے جو اتنا پیسہ لگائے گا وہ بزنس ہی کرے گا۔
انکے خیال میں کہ آدمی مسلسل سوچتا رہتا ہے اور غور کرتا رہتا ہے جس سے اسکے خیالات میں تبدیلی آتی ہے ۔اسکی مثال وہ اسطرح دیتے ہیں ۔اگر کوئی شخص آج جیمز جوائس کو پسند کرتا ہے تو ہوسکتا ہے کل وہ اشرف علی تھانوی کی تقلید کرنے لگے ۔

Tuesday, February 22, 2011

ہم صرف دُعا ہی کرسکتے ہیں ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭




                                                             
       فکرستان سے ۔۔ ۔آخری مرد ،آخری عورت اور آخری گولی تک جنگ جاری رہے گی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لیبیا کے سربراہ معمرقذافی کے بیتے سیف الاسلام نے گویا نیام میں سے اپنی سیف (تلوار) نکال لی ہے ۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں  مذاحمت کاروں سے کہا ہے کہ وہ لیبیا  کو نہیں چھوڑیں گے ۔آخری مرد ،آخری عورت اور آخری گولی تک جنگ جاری رکھیں گے ۔اس بیان کے بعد اُن پر عالمی دباؤ بڑھ گیا ہے ۔
اکتالیس سال تک حکمرانی کے مزے لُوٹنے والوں کو حکمرانی کی لت پڑ جاتی ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ مُلک کو خانہ جنگی میں مبتلہ کرنے پر بھی تیار لگتے ہیں ۔ اسی طرح تیس سال  تک حکمرانی کے نشہ میں مبتلہ مصر ی صدر حُسنی مباک سے حکمرانی کا نشہ چِھن جانے پر  کومے میں چلے گئے ہیں ۔ خاص سے عام ہوجانا  بڑا ہی کٹھن  مرحلہ ہوتا ہے۔  ۔ اسی طرح 23 سال تک حُکمرانی  کا نشہ لینے والے  تیونس کے صدر زین العابدین کے بارے میں بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ وہ بھی عام ہونا برداشت نہیں کرسکے ہیں ہاسپٹلائز  ہوگئے ہیں  ۔ خاص سے عام ہوجانا  بڑا ہے تکلیف دہ ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ  یمنی صدر علی عبداللہ صالح صدارت چھوڑ کر خاص سے عام ہونا نہیں چاہتے ہیں تو بھلا امیر سے شاہ بن جانے والے بحرین کے شاہ شیخ حماد کیسے خاص سے عام ہونا چاہیں گے۔ ہم صرف دُعا ہی کرسکتے ہیں کہ خالق کائنات ان حکمرانوں کو حکمرانی کی شیطانی انّا سے نجات ملے ۔ آمین   

Monday, February 21, 2011

خاص سے عام ہونا مشکل مرحلہ ہے۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


                                                             
       فکرستان سے ۔۔ ۔آخری مرد ،آخری عورت اور آخری گولی تک جنگ جاری رہے گی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لیبیا کے سربراہ معمرقذافی کے بیتے سیف الاسلام نے گویا نیام میں سے اپنی سیف (تلوار) نکال لی ہے ۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں  مذاحمت کاروں سے کہا ہے کہ وہ لیبیا  کو نہیں چھوڑیں گے ۔آخری مرد ،آخری عورت اور آخری گولی تک جنگ جاری رکھیں گے ۔اس بیان کے بعد اُن پر عالمی دباؤ بڑھ گیا ہے ۔
اکتالیس سال تک حکمرانی کے مزے لُوٹنے والوں کو حکمرانی کی لت پڑ جاتی ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ مُلک کو خانہ جنگی میں مبتلہ کرنے پر بھی تیار لگتے ہیں ۔ اسی طرح تیس سال  تک حکمرانی کے نشہ میں مبتلہ مصر ی صدر حُسنی مباک سے حکمرانی کا نشہ چِھن جانے پر  کومے میں چلے گئے ہیں ۔ خاص سے عام ہوجانا  بڑا ہی کٹھن  مرحلہ ہوتا ہے۔  ۔ اسی طرح 23 سال تک حُکمرانی  کا نشہ لینے والے  تیونس کے صدر زین العابدین کے بارے میں بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ وہ بھی عام ہونا برداشت نہیں کرسکے ہیں ہاسپٹلائز  ہوگئے ہیں  ۔ خاص سے عام ہوجانا  بڑا ہے تکلیف دہ ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ  یمنی صدر علی عبداللہ صالح صدارت چھوڑ کر خاص سے عام ہونا نہیں چاہتے ہیں تو بھلا امیر سے شاہ بن جانے والے بحرین کے شاہ شیخ حماد کیسے خاص سے عام ہونا چاہیں گے۔ ہم صرف دُعا ہی کرسکتے ہیں کہ خالق کائنات ان حکمرانوں کو حکمرانی کی شیطانی انّا سے نجات ملے ۔ آمین   

Sunday, February 20, 2011

امریکہ نے ویٹو کردیا ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

                                                                
          فکرستان سے ۔۔۔لوگوں میں امریکہ سے بڑھتی ہوئی نفرت کا سر سری جائزہ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امریکہ نے اُس مذمتی قرار داد کو ویٹو کردیا  جو فلسطین  نےاسرائیلی بستیوں کی تعمیر کی خلاف اقوام متحدہ  میں پیش کی تھی ۔ 14ارکان نے قرار داد کی حمایت کی تھی  صرف امریکہ نے ہی مخالفت کی ۔اسطرح جمہوریت کے چمپئین  نے ویٹو پاور کے زور پر جمہوریت  کا گلا گھونٹ دیا ۔اس ویٹو پاور کے قانون نے اقوام متحدہ کے ادارہ کو بالکل ہی  ناکارہ بنا دیا ہے ۔ جن مقاصد کےحصول  کیلئے یہ ادارہ وجود میں آیا تھا  یہ اُن  مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بن رہا ہے ۔ ظلم و بر بریت روکنا تو دُور کی بات ہے  یہ ادارہ تو اسرائیل کی ظلم و بر بریت کے خلاف مذمتی قرارداد تک پاس کر نے کا روادارنہیں ۔
 دنیا کے ممالک کو قانون ویٹو پاور کے خلاف آواز اُٹھا نا چاہیے۔ جبتک اقوام متحدہ کا ادارہ قانون ویٹو پاور سے جان چھوڑا نہیں لیتا اس ادارہ کو اقوام متحدہ کے بجائے پانچ مُلکی ادارہ کہنا چاہیے۔امریکہ کو بھی اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہیے کہ اُسکی  اسرائیل نواز پالیسی  اُسے کتنا نقصان پہنچا رہی ہے ۔۔ اسرائیل نواز پالیسی کی بِنا پر دُنیا بھر کے انسانوں میں امریکہ کا اِمیج خراب ہوا ہے ۔ 
اسی طرح سے بلاجواز وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا حوّا کھڑا کر کے عراق کو خون میں نہلادینا  کہاں کا انصاف ہے۔جنکے پیارے مرے ہیں ،  زخمی ہوئے ہیں یا جِن کے  کاروبار تباہ ہوئے ہیں ۔ انکے دلوں میں سپر پاور کیلئے  شدید نفرت ہوگی ۔ اسی طرح عالمی دہشت گردی کا حوّا کھڑا کرکے افغانستان میں بھی خون بہا یا  گیا۔ یہاں بھی جنِ کے پیارے مرے ہیں، زخمی ہوئے ہیں یا جنِ کے کاروبار تباہ ہوئے ہیں ۔  وہ بھی سپر پاور سے نفرت کریں گے ۔ ڈرون حملوں نے بھی پاکستانیوں کے دِلوں میں نفرت کو جگایا ہے ۔ گوانتا ناموبے اور ابُو غوریب  جیل  نےدنیا  بھرکے انسانوں میں نفرتوں کو سمویا ہے  ۔  ان نفرتوں  سے دہشت گردی میں کمی ہوگی یا کہ مزید اضافہ ؟ اب لوگ امریکہ،اسرائیل اور بھارت کے طرزِ عمل کو بھی ریاستی دہشت گردی کہتے ہیں  کیا امریکہ،اسرائیل اور بھارت کا  موجودہ طرز عمل نئے اُساماؤں کی راہ ہموار نہیں کر رہا ہے؟۔۔(  تراشہ جنگ نیوز 19فروری )۔
                                                      (خلوص کا طالب۔ ایم۔ڈی)

Sunday, February 13, 2011

آگہی کے تراشے۔۔۔

                                                   
                                  ـــــــــــــــــــــــــــــــــ                          
فکرستان سے ۔۔۔ مُختلف سائیٹ سے لیئے گئے آگہی تراشے۔۔۔ بمع تبصرہ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اٹلی کی معروف خاتون سائنسدان ریٹا لیوی مونتالسینی نوبل انعام یافتہ محقق ہیں۔ ان کی عمر 101 برس ہے۔ وہ آج بھی نیورو بیالوجی کے شعبے میں تحقیق کرتی اپنی تجربہ گاہ میں بڑی مصروف رہتی ہیں۔ انہیں 1986 میں ان کے ایک ساتھی محقق کے ساتھ مشترکہ طور پر طب کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ لیوی مونتالسینی کہتی
 ہیں کہ (انسانیت کی تاریخ اور سائنس کا علم ) ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ انسان مختلف چیلنجوں کی وجہ سے ہی نشو و نما پاتا ہے۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۔( تراشہ ڈوئچےویلے)۔تبصرہ:- قوموں کی تاریخ کا بھی یہی فارمولا  ہے ۔ پاکستانی قوم کی نشونما کی باری اب آجانی چاہئے ۔؟  :1-think:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۔( تراشہ ایکسپریس نیوز)۔۔تبصرہ:- ۔ماحول انسان پر کتنا پاور فل اثر ڈالتا ہے ۔    :1-think:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۔(تراشہ جنگ نیوز)۔ تبصرہ:-کاش میں جنوبی افریقہ کا شہری ہوتا ۔جنّت میں جانے کا اس سے اچھّا موقع اور کیا ہوگا۔؟Posted Image
 ______________________________________________________________

Friday, February 11, 2011

زندگی کی حقیقت پر( پُر اثر وڈیو)۔۔۔


                
           فکرستان سے ۔۔۔ مصری صدر حُسنی مُبارک کےبار ےمیں۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۔(برطانوی اخبار گارجین  نے بدھ کی اشاعت میں  مصری صدر  کے بارے میں لکھا ہے کہ اِس وقت اُنکی عُمر 82 سال ہے ،اور وُہ اس وقت تقریبا" 70  ارب ڈالر کے مالک   ہیں) سوال یہ ہے کہ اتنی زیادہ دولت اُنکے پاس کہاں سے آگئی ۔ چونکہ دُنیا کے امیر ترین شخص کی دولت بھی 53 ارب ڈالر ہے ۔ یقینا" حُسنی مُبارک نے  یہ دولت اُنہوں نے اپنے 30 سالہ دور میں عوام کی بے لوث  خدمت  سے حاصل کی ہوگی۔  E21.gif جس کے  مُتعلق اخباری حوالے بتاتے ہیں کہ عوام کی اکثریت کی آمدنی دو ڈالر سے بھی کم رہ گئی ہےاور وُہ مفلسی کی  زندگی گُزار نے پر مجبور ہیں۔ یہ کتنا بڑا ظلم ہے ۔
                           _______________________________
 جو بات عقل کو ہضم نہیں ہورہی ہے وُہ یہ ہے کہ ، 82 سالہ حُسنی مُبارک   کتنے سال اور زندہ رہیں گے ؟کیا وُہ اپنی اتنی ساری دولت کو اپنی قبر میں لے جائیں گے؟ خُدا کو کیا جواب دیں گے؟ وہاں تو کوئی بھی کام نہ آئے گا نہ بیوی، نہ بچّے صرف اعمال کام آئیں گے۔ سب کچھُ یہیں رہ جائے گا ۔ کیا وُہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ،اُنکی دولت سے دُوسرے عیش کریں گے ،جبکہ خُدا کے سامنے جوابدہ، وُہ خوُد اَکیلے ہونگے۔جس طرح اسِ وقت  دُنیا بھر سے اَکیلے رُسوائی سمیٹ رہے ہیں۔
                               ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 ۔اگر آپ توجہ سے 3 منٹ کی مُکمل وڈیو سُنیں گے تو ۔مُجھے یقین ہےکہ بدلے میں یہ وڈیو بھی آپکو کُچھ نہ کُچھ ضرور دے گی۔





        

                         

Monday, February 7, 2011

قُران سے النحل کی آیت۔ 79

                                                 ﷽                      
فکرستان سے۔۔۔۔۔ قُرآن کی آیت۔ 79/16 کے بارے میں   
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مُجھے  مکمل حمددیہ کلام پر مشتمل سی۔ڈی/ ڈی ۔وی ۔ڈی درکار تھی کراچی کی
 سب بڑی  مارکیٹ  ریمبو سی ۔ڈی سینٹر کی تمام دُکانیں چھان  ڈالیں لیکن مُجھے
ایک بھی  حمدیہ سی ۔ ڈی نہ مل سکی ۔میں نے  دُکانداروں  سے دریافت کیا تو
 دُکانداروںنے بتایا کہ کافی عرصہ پہلے ایک ادارہ  نے ایک حمدیہ سی۔ڈی بنائی
 تو تھی لیکن سیل نہ ہونے کی بنا پر  دوبارہ  نہیں نکالی۔نعتیہ سی ڈیوں کی سیل
ہے اسلیئے ادارے بھی نعتیہ سی ۔ ڈی بناتے ہیں ۔ یہ لمحہ فکریہ نہیں ہے؟
جبکہ آپﷺ اُٹھتے ، بیٹھتے، لیٹتے  اللہتعلیٰ کی حمد بیان کرتے تھے۔
 اُمت  کا  یہ حال  ہے کہ حمد کی سی۔ڈی  کا  خریدارنہیں ہے۔ابراہیمؑ تا آپ
ﷺ تک سب کے سب ،خُدائے واحد کی حمد، انسانوں کے دلوں میں راسخ
 کرانے آئے تھے ۔اس سلسلے میں کافی تعداد میں قُرآنی آیات موجود ہیں ۔
تاکہ انسانی ذہن میں خُدا کی عظمت کا امیج بنے۔۔
مثلا"۔النحل کی آیت 79 ۔ کا ترجمہ ہے ۔( کیا انِ لوگوں نے پَرندوں کو نہیں
 دیکھا کہ فضائے آسمان میں کِس طرح مسخر ہیں ۔؟اللہ کے سوا کس نے ان کو
تھام رکھا ہے۔؟ اس میں بُہت سی نشانیاں ہیں، اُن لوگوں کیلئے ،جو ایمان لاتے
 ہیں )۔یہ آیت سوالیہ انداز میں انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتی ہے ۔ 
 اب اس آیت میں موجود "حمد" کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
  فرض کریں کوئی شاعر پرندہ کو  غور سے دیکھ کر مُتاثر ہو تا ہے کہ کبوتر کس
طرح فضا میں اُڑ رہاہے ۔ وُہ اپنے چھوٹے سے دماغ  کو کلک کرتا اَور اُنچا اُڑنے
لگتا  ہے ۔پھر کِلک کرتا ہے  فورا"  مُڑ  جاتا ہے  کِلک پر کِلک کرتا جاتا ہے اور 
قَلابازیاں  کھاتا جاتا ہے، شاعر اس چھوٹے سے پرندہ کے اِس کرتب سے مُتاثر
 ہوتا  ہے اور وُہ  سوچنے لگتا ہے کہ۔اس چھوٹے  سے پرندہ  میں اتنی صلاحیت 
کہاں سےآئی ہے ۔فورا"  اُسکا دماغ خالق حقیقی کی طرف مُڑ جاتا ہے۔ اسطرح
سے شاعر کے دماغ میں خالق کی عظمت کا  امیج  بنتا ہے ۔اور پھر وُہ  پرندہ کی
حرکات و سکنات کو خُدا کی عظمت سے نتھی کرکے حمد نظم کرلیتا ہے ۔  یقینا"
 وُہ  ایک پُر تاثیر حمد ہوگی ۔ جو پڑھنے یا سُننے والے  پر اثر کرے گی  اسطرح 
پڑھنے یا سُننے و الے کے ذہن میںموجود  خُدا کے"امیج" کو اور وسعت ملے گی 
 مین نےاس آیت سے متعلق تشریح کیلئے اپنی سی کوشش کی ہے ۔یہ حمدیہ کلام
 کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لئے کی ہے ۔ 
حمدیہ کلام  سنتے رہنے  سے ذہن خُدا کے قریب ہوجاتا ہے  ۔ میرے خیال میں
  ہمیں حمدیہ کلام بھی سُنتے رہنا چاہئے ۔حمدیہ سی۔ ڈی سیل ہونگی تو بنانے والے
ادارے بھی اعلیٰ سے اعلیٰ حمدیہ سی۔ڈی بنائیں گے۔
                          ۔ (آپ نے میرےخِیالات پڑھے آپکا شُکریہ ۔)۔
اب آپ یہ خوبصورت حمد سُنیں۔ شاید آپنے یہ خوبصورت حمد پہلے نہ سُنی ہو۔ 



Friday, February 4, 2011

نماز میں تصّورِخُدا۔۔۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فکرستان سے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
انسان کے دماغ میں خیالات تو آتے ہی رہتے ۔ ایسے ہی ایک دن خِیال آیا کہ 
لوگوں سے معلوم کیا جائے کہ آیا وُہ نماز میں خُدا کا تصّور کسطرح باندھتے ہیں؟
سب سے پہلے جن صاحب سے پوچھا وہ صاحب گریجویٹ ہیں عُمر تقریبا" 40
سال ہوگی اُنہوں نے کہا بھئی میں تو اسطرح پر تصّور باندھتا ہوں کہ خُدا عرش
سے مُجھے دیکھ رہا ہے ۔ایک دوسرے صاحب نے بتا یا کہ میں اپنا دھیان خُدا کی
طرف کرلیتا  ہوں۔ ۔ایک اور صاحب نے  بتایا  کہ میں آنکھیں  بند کرکے نماز 
پڑھتا ہوں کسی قسم کا تصّور نہیں باندھتا ہوں ۔ایک اور صاحب نے بتایا کہ میں 
جہاں سجدہ کرتا ہوں وہاں ایک پوائنٹ بنا لیتا ہوں نظر وہیں جما کر نماز پڑھ لیتا 
ہوں ۔ایک  اور صاحب نے بتایا کہ وُہ انگوٹھے پر نظریں ،جما کر نما ز ادا کرتے 
ہیں ۔ایک اور صاحب نے بتایاکہ بس خِیالات بھی آتے رہتے ہیں۔اور نماز بھی 
ادا ہوتی رہتی ہے۔ 
اس بارے میں کوئی  واضع ہدایت  میری نظر سے نہیں گُزری ۔عموما" یہ کہا جاتا  
ہے ۔نماز اسطرح پڑھیں کہ خُدا آپکو دیکھ رہا ہے  یا آپ خُدا کو دیکھ رہے ہیں ۔
خُدا آپکو دیکھ رہا  ہے  والی بات تو سمجھ میں آتی ہے ۔لیکن ہم  خُدا  کو دیکھ رہے 
ہیں والی بات سمجھ میں نہیں آتی ہے ۔ہم خُدا کا تصّور کیسے باندھ سکتے ہیں ؟ ہے  
کوئی ایسا جو اس سلسلے  میں کوئی رہنمائی کرنا چاہےکہ خُدا کاتصّور کیسے کیا جائے ۔؟