Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Wednesday, July 27, 2011

٭ جاوید چوہدری کا انتہا پسندانہ ادھورا کالم ٭

 فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: مغربی معاشرہ/عبادات / معاملات / توازن/اسلامی معاشرہ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
جاوید چوہدری صاحب کا  کہنا ہے کہ اُنکا بس چلے تو وہ  یورپ ،امریکہ اور جاپان سمیت پوری ترقی یافتہ دُنیا کو اسلامی معا شرہ قرار دے دیں ۔۔۔ کیونکہ ان معاشروں نے صفائی سے لیکر ایمانداری تک کے وہ تمام  اصول اپنائے ہوئے ہیں جو کہ اسلامی ہیں ۔ لیکن جب ہم اسلامی معاشروں میں جھانکتے ہیں تو ہمیں اِن معاشروں میں  مسجدیں ،ذکر، اور اہل ایمان کی تقاریر تو بہت ملتی ہیں لیکن ان معاشروں میں  صفائی سے لیکر ایمانداری تک  میں اسلام کا کوئی اصول دکھائی نہیں دیتا اور چوھدری صاحب کا کہنا ہے کہ یورپ ، امریکہ یا مشرقی بعید کےترقی یافتہ ممالک کا دورہ کرکے دیکھ لیں وہاں پورا پورا اسلام ملے گا/ سوائے کلمہ کے۔ جبکہ ہمارے پاس کلمہ وافر مقدار میں موجود ہے/ لیکن ہمارے پاس اسلام نہیں ہے ۔
جاوید چوھدری صاحب کا مغربی معاشروں کے بارے میں یہ کہنا کہ کلمہ کے علاوہ   باقی سب کُچھ اسلامی ہے ۔ انتہا پسندانہ دلیل ہے مثلاً مسلم معاشرہ یکساں جنس کے درمیان شادی کی اجازت نہیں دیتا ہے اور نہ ہی بالغوں کی  بغیر نکاح ازدواجی تعلقات    قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے  وغیرہ وغیرہ اس لیے چوھدری صاحب کامغربیمعاشروں کو مکمل اسلامی قرار دینا انتہا پسندانہ بات  ہے۔۔۔
 اس کے علاوہ جاوید چوھدری صاحب  نے  اپنے کالم میں مسلمانوں میں پائی جانے والی بُرائیاں تو گنوا دیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ  مسلما نوں میں یہ بُرائیاں  کیونکر پیدا ہوئیں یوں اُنکا یہ کالم ادھورا کالم ہے ۔  میرے خیال میں اسلامی معا شروں  میں پائی جانے والے ان بُرائیوں  کی مکمل ذمہ داری علمائے کرام پر ہی عائد ہوتی ہے/ چونکہ اسلام کی ٹھیکیداری سوائے علماء  کےکسی اور کے پاس نہیں ہے مسلمانوں میں یہ بُرائیاں یوں  پیدا ہوئیں کہ علمائے کرام کو عبادات اور دُنیاوی معاملات (وسیع معنیٰ میں) میں جوتوازن برقرار رکھنا چاہئیے تھا وہ نہ رکھ سکے/ عُلمائے کرام نے اپنا سارا زور عبادات  پر رکھا اور معاملات کو پسِ پشت ڈالدیا / جسکا نتیجہ توازن بگڑ گیا مثلاً نماز کی پابندی پر تو بہت زور رہا لیکن قُرآن کی معاملات والی اس آیت کو نظر انداز کردیا گیا کہ نماز بُرائی کو روکتی ہے ۔ اسی طرح علمائے کرام نے  عبادت کے حوالے سے احادیث میں سے ایسی چھوٹی چھوٹی حدیثیں منتخب کرکے مسلمانوں کو دے  دیں  کہ یہ اتنی بار پڑھو اتنے گُناہ معاف   ہو جائیں گے اس سے مسلمان معاشروں میں یہ ہُوا کہ صحیح معاملات کی  عملی ادائیگی کی بجائے اُنکے ہاتھوں میں تسبیح اور کاؤنٹر آگئے ۔اس طرح عبادات اور معاملات کے درمیان توازن بگڑ گیا ۔( توازن کائنات کا ذرہ ذرہ جسکا مظہر ہے ) توازن بگڑ جائے تو اوزون میں سوراخ ہوجاتا ہے ،گلیشئیر پگھل جاتے ہیں ، گھر اُجڑ جاتے ہیں جبکہ مذاہب عبادات فرقہ واریت اور عدم برداشت تک محدود ہوکر رہ جاتے ہیں ۔۔۔
    یہ ایک حقیقت ہے کہ علمائے کرام کی مہر بانی سے پوری دُنیا میں مسلمانوں  سے زیادہ عبادت گُذار کوئی نہیں ہے،ماشا اللہ عبادات پر بہٹ زور ہے/ لیکن یہ بھی اپنی جگہ ایک ایسی ہی حقیقت ہے کہ ان ہی علمائے کرام کی مہربانی سے معاملات( وسیع معنیٰ میں ) میں مسلمان ٹھیک اتنے ہی بُرے ہیں جتنے کہ  جاوید چوھدری نے اپنے کالم" کلمہ ہے لیکن اسلام نہیں " میں دکھایا ہے ۔۔۔
مکمل کالم ذیل لنک پر  ہے۔( تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ) ۔
۔ ( ایم ۔ ڈی )۔


Wednesday, July 20, 2011

٭ بیویوں کا شوہروں پر تشدد کرنا ٭

 
   فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: بہشتی زیور /شوہر بیچارے/ چچا غالب / ماموں سُقراط
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 مُجھے جس خبر نے چونکا دیا وہ ہے مسلمان بیویوں کا شوہروں پر تشدد کرنا  وہ بھی  عرب اسلامی ملک  کےصرف ایک شہر میں/ مہینہ بھر میں اوسطاً  145 بیویاں اپنے شوہروں پر تشدد کرتی ہیں ۔۔۔ اور خبر یہ  بھی کہ اس تناسب میں  اضافہ ہورہا ہے۔۔۔  اس بات میں شک کرنے کی کوئی گُنجاش نہیں ہے کہ ہر شریف آدمی اپنی بیوی سے ڈرتا ہے۔۔۔ میرا تو یہاں تک کہنا ہے کہ بدماش  قسم کےآدمیوں کی بھی ایک بڑی تعداد اپنی بیویوں سے ڈرتی ہو گی۔۔۔لیکن بیویوں کا تشدد پر اُتر آنا یہ تو بڑی خطر ناک صورت حال پیدا ہورہی، اللہ رحم کرے۔۔۔
 میرا خیال ہے کہ بیویوں نے بہشتی زیور پڑھنا چھوڑ دیا ہے ۔۔ورنہ ایسی صورت حال نہ  پیدا ہوتی ۔۔۔ بہشتی زیور پڑھی ہوئی بیوی تو روٹی پکاتے میں شوہر کی آواز پر شوہر کی ضرورت پوری کرنے حاضر ہوجاتی تھی ۔۔۔ میرے خیال  میں یہ سب قیامت کی نشانیاں ہیں جو بیویاں شو ہروں کو مار رہی ہیں ۔ ۔۔اور شوہر بیچارے  مار کھا رہے ہیں ۔ یہ بھی اچھا ہُوا کہ چچا غالب اور ماموں سُقراط یہ دن دیکھنے سے پہلے ہی اُٹھ گئے ورنہ اُنکی تو/ خُوب کُٹائی ہوتی ۔۔ شُکریہ۔ (اس خبر کی تفصیل ذیل لنک پر ہے۔ سعودی عرب والے ضرور پڑھیں )۔
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔( ایم ۔ ڈی )

Tuesday, July 19, 2011

کیا دلوں کو جوڑ نے والی / ہم سے جُدا ہو رہی ہے ؟؟؟

 ﷽ 
  فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز : دوستیاں/ کاروبار/love افئیر/رشتے/ثقافت/ بھیانک خبر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میں سمجھتا ہوں کہ میری طرح کئی ایسے لوگ ہونگے کہ جن کی ٹرین کے سفر سے جذباتی وابسگی ہوگی ۔۔ میرے نزدیک ٹرین کا سفر انتہائی دلچسپ اور پُر لطف سفر ہے ۔۔لوگوں کو ٹرین میں تاش کھیلنے میں بڑا لطف آتا ہے ۔۔ اس سفر کے دوران کئی لوگوں کی پائیدار دوستیاں قائم ہوجاتی ہیں ،  کئی لوگوں نے دو شہروں کے درمیان اپنے کاروبار سیٹ کئے ہیں ۔۔سفر کے دوران کئی love افئیر بھی  چل جاتے ہیں ، جبکہ کئی بزرگوں نے اپنے بچّوں کے رشتے بھی طے کئے ہیں ، ۔ غرض کہ ٹرین کے سفر نے بے شمار دلوں کو جوڑا ہے ۔۔ اسکے علاوہ  ۔جب یہ دیہاتوں کے درمیان سبک رفتاری سے گُزرتے ہوئے اپنے جھکولوں اورآواز سے جو ردِم بناتی ہے وہ کسی نشہ سے کم نہیں ہوتا  ۔۔۔کئی لوگوں کے لیے یہ ردِم ماں کی لوری کی طرح ہوتا ہے ۔ اور وہ ماں کی آغوش کی طرح ٹرین کی آغوش میں نہایت پر سکون بے فکری کی نیند سوجاتے ہیں ۔۔
 یہ پاکستان کی مختلف ثقافتوں کی جھلک دکھاتی ہے۔ ۔ حیدرآباد پہنچنے پر ربڑی اور چوڑیاں فروخت کرنے والے آجاتے ہیں ۔ آپکو اسٹیشن کا نام نہ بھی معلوم ہو کھویا فروشوں کی آواز بتا دیگی کہ گاڑی خانپور اسٹیشن پر کھڑی ہے ۔ ملتان پہنچنے پر ملتانی حلوہ کی آواز آجاتی ہے ۔ غرض کہ یہ جہاں جہاں سے گُزرتی ہے وہاں کی ثقافتی جھلک دکھاتی جاتی ہے ۔ کیا یہ ساری باتیں اب خواب ہوجائیں گی ؟؟؟ یہ احساسات درج ذیل لنک کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں ۔ وزیر ریلوے اپنے ادارہ کے بارے میں اتنی بھیانک خبر سُناکر بمع فیملی امریکہ چلے گئے ہیں ۔ مکمل تفصیل  لنک پر  موجود ہے ۔۔۔  شکریہ ۔۔۔۔
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔( ایم ۔ ڈی )

Monday, July 18, 2011

انسانی سوچیں /شمالی سوچ/ جنوبی سوچ/ قہقہہ سوچ

  
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز : نیپا چورنگی/ کے ای ایس سی / غریب / قہقہہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 رات کےتقریباً 9 بجے تھے ۔ہماری بس نیپا  چورنگی پُل سے گُزر رہی تھی۔ پُل سے ملحق کچّی  بستی آباد ہے ۔جس میں حال ہی میں ریڈش مرکری اسٹریٹ لائٹ لگی ہیں جس  سے بستی جگ مگ کرنے لگی ہے۔ میرے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص نے مجھ سے ذرا غصّہ بھرے تیز لہجہ میں کہا ۔۔۔ دیکھو یہ بستی والے کُنڈا لائٹ ( غیر قانونی لائٹ) استعمال کرتے ہیں  کے ای ایس سی والے اندھے ہیں کیا اُنہیں نظر نہیں آرہا ہے کہ ساری بستی غیر قانونی لائٹ استعمال کر رہی ہے یہاں تک کہ ایسی بستیوں میں گیس بھی نہیں ہوتی اس لیے کھانا پکانے کا کام بھی  یہ ہِٹر پر کرتے ہیں ۔ بجائے انکی بجلی کاٹنے اور  چوری کو روکنے کے ہم   بل دینے والوں کے ہی ریٹ بڑھائے جارہے ہیں ۔میں جواب دینے ہی والا تھا کہ اُن صاحب کے ساتھ بیٹھے ہو ئے صاحب  نےمسکراتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا ۔۔ ارے بھئی  آپ یہ کیوں نہیں سوچتے  کہ   ان بیچارے غریبوں کا بھی تو حق ہے کہ یہ بجلی استعمال کریں ، یہ بھی کام دھندوں سے تھک  کرآئیں تو ٹی وی دیکھیں یا یہ صرف پیسہ والوں کا ہی حق ہے ۔ اُن صاحب کا لہجہ اتنا پُر اثر تھا کہ میرے ساتھ بیٹھے ہوئے صاحب  کو ایسی چُپ سی لگ گئی  کہ جیسے ایکدم بولنا بھول گئے ہوں ۔اور اُنکے سپاٹ ہوتے ہوئے چہرے کو دیکھ کر مُجھے ہنسی آنے لگی لیکن میں نے اپنی ہنسی کو ضبط کیا اور اپنا چہرہ دوسری طرف کرلیا مبادا اتنا سپاٹ چہرہ دیکھ کر ضبط شُدہ ہنسی قہقہہ میں نہ تبدیل ہوجائے ۔۔شُکریہ۔
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔ ( ایم ۔ ڈی )

Saturday, July 16, 2011

٭ وزیر داخلہ سندھ منظور وساں ٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ﷽
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز : کشف / جماعت اسلامی / ایم کیو ایم / ریٹنگ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 کراچی روزانہ ڈھائی ارب روپئے ریونیو کماکے دینے والا شہر  ہے ۔۔ اس  پونے دو کروڑ آبادی والے شہر میں لوگ بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔۔ سابقہ وزیر داخلہ اتنے اہل اور صاحب کشف تھے کراچی کو لگی ہر بیماری کا علاج موٹر سائیکل ڈبل سواری پابندی کو سمجھتے تھے  ۔۔ ڈبل سواری پابندی کے خلاف سب سے زیادہ آواز جماعت اسلامی نے اُٹھائی/ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب سابقہ وزیر داخلہ کو ہٹا دیا گیا تو امیر جماعت اسلامی نے اُنہیں واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا ۔۔ یہ تو امیر جماعت اسلامی ہی جانتے ہیں کہ اُن میں ایسی کونسی خوبی دیکھی ہے ؟۔۔ منظور وساں آتے ہی ڈبل سواری پابندی ختم کردی یقیناً   مڈل لوئیر طبقہ کے لیےانکا یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ ۔  اسی کوتو کہتے ہیں عوام کے مسائل کو محسوس کرکے حل کرنا۔۔ اس  سے پارٹی ریٹنگ میں اضافہ ہوتا ہے ۔ جس طرح ایم کیو ایم کے میئر نے کراچی میں رکارڈ کام کراکے پارٹی ریٹنگ میں اچھا خاصا اضافہ کیا تھا ۔ جس میں موجودہ احتجاجی طریقہ سے کمی واقع ہوئی ہے ۔ اس پوسٹ  کا بنیادی مقصد منظور وساں کے مثبت فیصلہ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔ ۔۔شُکریہ ۔
نوٹ :  پبلشنگ سسٹم صحیح ہوگیا ہے/ لیکن تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔
( ایم ۔ ڈی )  

Friday, July 15, 2011

پی پی پی ۔ ذوالفقار مرزا ۔ ایم کیو ایم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: طاقت کانشہ/ احتجاج/ جماعتیں / امن کی داعی
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ذوالفقار مرزا کی مزاجی شخصیت سے اب تو ہر کوئی واقف ہوگیا ہے ۔۔۔لیکن شاید پی پی پی کی ہائی کمان ابھی تک واقف نہیں ہوئی ہے ۔۔۔ یا شاید زرداری دوستی ہر بات پر بھاری  پڑگئی ۔۔۔ جو اُنہیں وزیر بنا دیا گیا ،وزارت ایک طاقت ہے طاقت میں قوت کا نشہ ہوتا ہے۔۔۔ بعض طبیعتیں ایسی ہوتی ہیں کہ طاقتی نشہ میں بہک جاتیں ہیں۔ ۔۔پی پی پی والوں نے وزارت کی صورت میں ذوالفقار مرزا کو طاقت کا نشہ فراہم کیا جس سے انکی طبعیت بہک گئی اور طاقتی نشہ میں وہ کچھ کہہ دیا جو نہیں کہنا چاہیئے تھا ۔ میڈیا نے باربار دکھا کر جذبات بھڑ کائے۔۔۔ ردِ عمل میں  ایم کیو ایم نے بھی  بالکل  اسی طرح  کی اپنی طاقتی نشہ میں بہکنے کا مظاہرہ  کیا ۔۔۔جس سے کراچی والوں کو کافی جانی ومالی نقصان اُٹھانا پڑا ۔ ۔۔الیکٹرانک میڈیا کی طرح ان واقعیات  پر لکھنے والوں نے بھی اپنا تعصبی کردار نبھایا۔۔ جنہیں ذوالفقار مرزا پسند نہیں انہوں نے اپنی ذاتی سوچ  کی بنا پر ہنگامہ آرائی کا سارا ملبہ ذوالفقار مرزا پر ڈالنے کی کوشش کی ۔۔۔اسی طرح جنہیں ایم کیو ایم ناپسند ہے اُنہوں نے ہنگامہ آرائی  کا سارا ملبہ ایم کیو ایم پر ڈالنے کی کوشش کی۔۔۔ یعنی دونوں طرف کے لکھنے والوں نے بھی جی بھرکے اپنی دل کی بھڑاس  نکال لی/ جسکا دونوں فریقوں نے موقع فراہم کیا۔۔ وہ اس طرح کہ ذوالفقار مرزا کا طرز عمل بھی انتہائی غیر مہذب تھا تو ایم کیو ایم کا احتجاجی طریقہ بھی انتہائی غیر مہذب تھا ۔ 
 کراچی تقریباً پونے دو کروڑ آبادی والا شہر ہے۔۔ اب اس شہر میں اتنی سکت نہیں ہے کہ جو ہڑتالیں اور احتجاج برداشت کرسکے ۔۔اس لیے کراچی میں سیاست کرنے والی جماعتوں کو یہ  بات یاد رکھنی ہوگی ۔۔ کراچی کے عوام صرف اُسی جماعت کو پسند کریں گے جو جلسے، جلوس ،ہڑتال اور احتجاج سے دور ہوگی اور امن و امان کی داعی ہوگی ۔۔ چونکہ یہ پونے دو کروڑ کا کاروباری شہر ہے ۔۔ایک ہڑتال یا احتجاج سے پونے دوکروڑ انسان متاثر ہوتے ہیں ۔ شُکریہ۔
 (ایم ۔ ڈی )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Wednesday, July 13, 2011

اے ۔ این ۔ پی ۔ کے بارے میں

  
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: پنجاب لیگ/ ٹار گٹ کلنگ/معاشی مفادات / لازم وملزوم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
طالبان اور طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال کی وجہ سے خیبر پختون خوا کے لوگوں کو کافی مشکلات جھیلنا پڑی لیکن اے این پی ثابت قدم رہی طالبان کے دباؤ میں نہیں آئی  میں سمجھتا ہوں کہ ا ے این پی کی یہ ثابت قدمی اُسے آئندہ الکشن میں اچھی سیٹیں دلادے گی ،  طالبان کی وجہ سے بہت سے لوگ  پختون خوا سے کراچی منتقل ہوئے ہیں اس لیے کراچی میں بھی ایک دو سیٹیں لے سکتی ہے اور بلوچستان سے بھی سیٹ لے سکتی ہے ۔  اس طرح یہ جماعت تین صوبوں میں نمائندگی حاصل کرلے گی۔ جبکہ خدشہ ہے کہ نواز لیگ پنجاب لیگ بن کے نہ رہ جائے ۔ایسا ہُوا تو وہ ایک صوبے تک محدود ہوجائے گی۔
 کراچی ٹارگیٹ کِلنگ سے بھی اے این پی کو فائدہ ہورہا ہے چونکہ پٹھان جتنا عدم تحفظ کا شکار ہوگا وہ اتنا اے این پی کی طرف جائے گا اور ووٹ  ڈالنے نکلے گا لیکن اُسکے دل میں ایک خدشہ بھی ہے کہ اے این پی طاقت میں آکر ایسا نہ ہو کہ ایم کیو ایم سے لڑتی رہے اور کاروبار ٹھپ ہوجائے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قومیتوں میں ٹکراؤ کی وجہ ہمیشہ معاشی مفادات ہوتے ہیںاردو اسپیکنگ والوں اور پشتو اسپیکنگ والوں کے معاشی مفادات  الگ الگ  ہیں ،  دونوں کی معاشی سرگرمیاں الگ الگ شعبوں میں ہے ۔ چونکہ معاشی سرگرمیاں الگ الگ شعبوں میں ہے اس لیے ان میں ٹکراؤ  بھی نہیں ہے  مشرف/ ایم کیو ایم  دور میں کراچی کا پٹھان بہت خوش تھا چونکہ امن امان کی صورت حال اچھی تھی اسکا کاروبار ترقی کررہاتھا ۔پٹھانوں کا تقریباً کاروبار اردو اسپیکنگ والوں کے ساتھ ہے ۔ اس لیے وہ اردو اسپیکنگ والوں کے ساتھ جھگڑا نہیں چاہتے ۔ یوں سمجھیں کہ کراچی میں یہ دونوں قومیتوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بن چُکی ہیں ۔
نوٹ: تبصروں کا پبلشنگ سسٹم خراب ہے اس لیے سابقہ پوسٹوں پر جن حضرات  کے تبصرے آئے۔ محترم جناب افتخار اجمل بھوپالی صاحب ۔، جناب عمران اقبال صاحب ، جناب نور محمد بشیر صاحب ، جناب  جاویداقبال صاحب ، حوصلہ افزائی پر آپ حضرات  کاشُکریہ ۔ محترم جناب عبدلہادی احمد صاحب  آپ نے اپنے نقطہ نظر سے نوازا اس کے لیے آپکا بھی شُکریہ ۔

Monday, July 11, 2011

٭ تصویر نے دیئے درج ذیل احساسات ٭


 فکرستان سےپیش ہے پوسٹ ٹیگز: تصویر/ عورت / حُسن / مقدس فریضہ/ نئی دُنیا 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
انسان کے دیکھنے کے زاویےبھی بڑے عجیب و غریب ہیں ۔ میں نے جب اس تصویر کو وائس آف امریکہ کی سائٹ پر دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا مجھے اس تصویر میں ایک ملکوتی حُسن نظر آیا خاتون کے چہرہ سے ایسا محسوس  ہوتا ہے کہ جیسے اُس نے کوئی مقدس فریضہ انجام دیا ہو ، جیسے اُسنےدُنیا  میں اپنے ہونے کا مقصد حاصل کر لیا ہو ۔ اور چہرے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مقدس مقصد  حاصل ہو جانے پر وہ  نیند میں پُرسکون اور اطمینان بھری وادیوں کی سیر کر رہی ہو ۔۔۔ ۔
 بچّہ کی تصویر کو بھی ذرا غور سے دیکھنے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اُسنے بھی کوئی  نئی دُنیا کو فتح کرنے جیسا معرکہ سر  انجام دینے کے بعد اطمینان بھری آغوش میں پر سکون نیند کی وادی  میں سیر کر رہا ہے ۔۔۔۔ تصویر کو چند سیکنڈ ذرا غور سے دیکھ کر فیصلہ کریں کہ کیا اس تصویر میں واقعی ایک ملکوتی حُسن ہے یا یہ میرے ذہن کی کرشمہ سازی  ہے کہ جس نے میرے دل میں اس قسم کے احساسات بھر دیے ؟؟؟ 
۔۔۔شُکریہ۔۔۔
(ایم ۔ ڈی )