Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Tuesday, January 27, 2015

" خوف جو سر چڑھ کر بولا "

 منجانب  فکرستان برائےآگہی اور غوروفکر کیلئے
تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود دُنیا کی اکثریت ایسے انسانوں پر مشتمل ہے کہ جو روایتی طور پر رائج سعداورنحس جیسے نظریات پر پکا یقین رکھتے ہیں۔۔۔
برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ نے تائیوان کے دارالحکومتی شہر ٹائی پے کے میئر کو تحفے میں گھڑی دینی چاہی تو،وہ حد درجہ خوف زدہ ہوگئے، مارے خوف کے کہنے لگے نہیں نہیں مجھے گھڑی نہیں چاہئیے۔۔
وجہ اسکی یہ ہے کہ چینی ثقافتی نظریے کہ تحت گھڑی کا تحفہ نحس علامت سمجھا جاتا ہے وہ یہ کہ'اب تمہارے دن پورے ہوگئے ہیں' جبکہ برطانیہ میں یہ تحفہ اچّھ سمجھا جاتا ہے کہ وقت ہی سب کچھ ہے۔۔مگر میئر نے تو خوف کے مارے یہاں تک کہہ دیا کہ تحفتاً گھڑی لے بھی لی تو اسے ردی والے کے حوالے کر دونگا۔۔۔
میئر کے رویئے پر تنقید ہونے لگی تو ترجمان نے بات بنائی کہ میئر مزاق کر رہے تھے، جبکہ تحفہ دینے والی برطانوی وزیر برائے ٹرانسپورٹ سوزن کریمر نے بھی اپنے بیان میں اِس انجان رویئے پر معافی چاہی ۔۔۔
 مزید تفصیل کے خواہش مند دوست لنک پر جائیں۔۔مجھے اجازت دیں، پڑھنے کا شُکریہ۔۔ 
 http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2015/01/150127_britain_taiwan_watch_gaffe_rh
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      

Thursday, January 22, 2015

عبادت گاہ ایک : مذاہب تین


فکرستان کی شئیرنگ
برائےآگہی اور غوروفکر کیلئے


برلن مسلم تنظیموں کی جانب سےمنعقدہ عوامی ریلی میں جرمن چانسلر اوراُنکی کابینہ کے وزراء نے شرکت کی۔۔
 میرکل نے اپنے خِطاب میں ایک بار  پھراِسلام مُخالف تنظیم"پیگیڈا"کواپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔۔






سروے رپورٹ
(روزنامہ جنگ  )لندن ( نیوز ڈیسک) ادھیڑ عمر برطانوی شہریوں پر کی گئی ایک بڑی سٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں خدا پر زیادہ یقین رکھتی ہیں، 9ہزار افراد پر کی گئی سٹڈی سے یہ بات سامنے آئی کہ مادہ پرستوں اور لادین افراد کی اکثریت مردوں پر مشتمل ہے جبکہ کم وبیش دوتہائی خواتین جنت اور زندگی بعدالموت پر یقین رکھتی ہیں۔سٹڈی سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ مسلمانوں کا جدید برطانیہ پر زیادہ پختہ اعتقاد ہے جبکہ چھوٹے ایونجیلیکل چرچ سے تعلق رکھنے والے مسیحی گروپ کے یقین کی سطح بھی کم وبیش ان کے مساوی ہے۔جبکہ چرچ آف انگلینڈ اور دیگر پروٹسٹنٹس میں سے صرف 6میں سے ایک نے کہا کہ انھیں خدا پر پختہ یقین ہے۔ جبکہ ہر تیسرے رومن کیتھولکس نے خدا پر پختہ یقین کا اظہار کیا اس کے مقابلے میں 88فیصد مسلمانوںاور71 فیصد ایونجیلیکل چرچ سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں نے خدا پر پختہ یقین کااظہار کیا۔
روزنامہ جنگ میں شائع شُدہ  خلیل احمد نینی تال والا کے کالم سے اقتباس 
"میں پاکستانیوں کی اطلاع کے لئے   بتاتا   چلوں کہ کینیڈا میں ہر مذہب کو اتنی آزادی ہے جتنی شاید ہی کسی مسلمان ملک میں ہو۔ ہمارے محلے میں ایک گرجا گھر ہے جس میں جمعہ کی باقاعدہ نماز اور خطبہ ہوتا ہے ہفتہ کو وہی گرجا یہودی استعمال کرتے ہیں اور اتوار کواس میں عیسائی اپنی عبادت کرتے ہیں آج تک کسی کو اعتراض نہیں ہوا میں بھی اکثر جمعہ کی نماز اسی گرجے میں جاکر پڑھتا ہوں جو دو گلیاں پیچھے واقع ہے"۔ 
مکمل کالم پڑھنے کیلئے لنک پر جائیں اور مجھے اجازت دیں،پڑھنے کاشُکریہ۔ 

پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }  

Monday, January 19, 2015

۔" گلیزل " کا سوال آزاد معا شرے کی تصویر

 فکرستان کی شئیرنگ:برائے غور و فکر

ایک 12 سالہ معصوم بچّی نے 78 سالہ پوپ سے ایک ایسا معصومانہ سوال کر بیٹھی کہ پوپ سے کوئی جواب نہ پن پڑا تواُنہوں نے اپنی بے بسی کا اظہار نم ناک آنکھوں سے بچّی کو گلے لگا کر کیا۔۔
12 سالہ لاوارث معصوم بچّی "گلیزل آئی رس پالومر" نے پوپ فرانسس سے کہا کہ "دُنیا بھر میں بُہت سے بچّوں کو اُنکے والدین تنہا چھوڑ دیتے ہیں،اِن میں سے بُہت سے بچے منشیات اور عصمت فروشی جیسے گھناؤنی سماجی بُرائیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔آخر خُدا یہ سب کُچھ کیوں ہونے دیتا ہے جبکہ اِن بچّوں کا اِس میں کوئی قصور نہیں ہوتا؟؟
"گلیزل" کا یہ سوال آزاد معاشرے کی تصویر ہے۔۔۔اب مجھے اجازت دیں۔۔پڑھنے کا شُکریہ  
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }  



Saturday, January 17, 2015

" ماڈرن گُرو "

منجانب فکرستان
ہندوستان کی عوامی اکثریت اپنی حاجت روائی کیلئے ہمیشہ گُروؤں کی تلاش میں رہتی ہے،اِسی ضرورت کے پیشِ نظر "گُرو"بھی پیدا ہوتے رہتے ہیں۔۔۔
حالیہ دِنوں میں جو گرو میڈیا کی زینت بنےان میں،باپوآسارام،باباراجپال،رام دیو اور رام رحیم سنگھ شامل ہیں۔۔۔
بابا رام دیو، یوگا کے زریعے روحانیت کا درس دیتے ہیں وہیں مردانہ طاقت میں اضافے کی دوا بھی دیتے ہیں۔۔جبکہ رام رحیم سنگھ خُدا کی قربت کیلئے نس بندی کا درس دیتے ہیں،نامرد بن جاؤ گے تو، خُدا کے قریب ہو جاؤ گے۔
رام رحیم سنگھ کو "ماڈرن گرو" کہنا زیادہ مناسب ہے،چونکہ اُنہوں نے ماڈرن زمانے کے مطابق ایکشن سے بھر پور اور جدید گانوں سے آراستہ فلم بنائی ہے ،جس کے ہیرو،ڈائریکٹر، پروڈیوسر،حتاکہ گلوکار بھی گرو جی خود ہی ہیں۔۔۔
بدلتا ہے زمانہ رنگ کیسے کیسے ۔۔۔اب مجھے اجازت دیں پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔۔ 
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }  


Saturday, January 10, 2015

" چند مثالیں "

 منجانب فکرستان



لگتا ایسا ہے کہ آجکل نان مسلم قومیتیں اِسلام فوبیا میں مبتلا ہیں۔یہی وجہ ہے کہ"ساکشی مہاراج" نعرے  لگاتے پھر رہے ہیں کہ "ہندو دھرم کو بچانا ہے تو ہر ہندو عورت کو چاربچّے جننا ہے"
فرانسیسی ادیب "مشل ہولی بیک" نے اِس خوف کا اظہار ناول لکھ کر کیا ہے کہ ہمارا معاشرہ/ مذہب۔۔اسلامی معاشرے/مذہب کے سامنے ٹہر نہیں پائے گا اِسطرح 2022 کے آتے آتے فرانس ایک اسلامی مُلک کے طور پر جانا پہچانا جائے گا۔۔۔

یورپی تنظیم پیگیڈا( پیٹریاٹک یورپیئنز اگینسٹ اسلامائزیشن) بھی اسلام فوبیا کا نتیجہ ہے ۔۔۔
اب اجازت دیں پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }

Wednesday, January 7, 2015

" بڑھتے قدموں پر ضرب کاری "

فکرستان کی شئیرنگ:برائے غور و فکر 
Supporters of the Pegida movement, including some holding lanterns glowing in the colours of the German flag, gather for another of their weekly protests on January 5, 2015 in Germany
 یہ  اُن 22   ہزار افراد کی تصویر ہے کہ جنہوں نے  ریلی میں شریک ہوکر پیگیڈا کے" دورِ جہالت پر مبنی انتہا پرستانہ نظریہ کو مسترد کیا"
جرمنی میں اسلام مخالف یورپی انتہا پرست  تنظیم "پیگیڈا"ریلیاں نکالا کرتی ہے، جسے جرمنی کی اکثریت پسند نہیں کرتی۔۔
جب جرمن اخبار "بلڈ" نے پیگیڈا کے خلاف اپنی مُہم کا آغاز کیا تو یہ گویا جرمنی کے لوگوں کی دل کی آواز ہی تھی۔۔ کیا عوام کیا خواص سب نے ہی اِس مہم کا حصّہ بننا پسند کیا۔۔ 22 ہزار افراد پر مشتمل پیگیڈا مُخالف ایک بڑی ریلی نکال کر پیگیڈا والوں کو ہکابکا کردیا۔۔شریک شرکا کا کہنا تھا کہ وہ انتہا پسندی اور نفرت کو مکمکل طور پر مسترد کرتے ہیں،بدلے میں برداشت اور بھائی چارے کے نظریے کو پسند کرتے ہیں ۔۔۔
یہ بڑی ریلی گویا پیگیڈا کے بڑھتے قدموں پر ایک کاری ضرب ہے۔۔۔
مددگار سائٹ: 
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2015/01/150106_germany_anti_pro_islam_ads
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }

Sunday, January 4, 2015

" میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم "

فکرستان کی شئیرنگ: برائے غور و فکر 


میلاد النبیﷺکی خوشیاں منانے والوں کے خلاف سعودی مفتیٰ اعظم کا فتوی۔۔۔ 03 جنوری 2015 (19:42)


ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک طرف تو ہمارے ہاں رسول کریم ﷺ کی دنیا میں آمد کی خوشی میں عید میلاد النبیﷺ منانے کی بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں اور گلیوں بازاروں کو دلہن کی طرح سجایا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف سعودی مفتی اعظم شیخ عبد العزیز الشیخ کی طرف سے عید میلاد النبیﷺ منانے کو بدعت اور کار گناہ قرار دے دیا گیا ہے۔ 
امام ترکی بن عبداللہ مسجد ریاض میں خطبہ جمعہ سے خطاب کے دوران انہوں نے فرمایا کہ، ” یہ ایک بدعت ہے جو آپﷺ اور صحابہ کے دور سے تین صدیاں بعد دین میں داخل ہوئی“۔
”سوہنا آیا تے سج گئے نے گلیاں بازار“ 
انہوں نے فرمایا کہ رسول خدا ﷺ کی سچی محبت یہ ہے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلیں اور سنت پر عمل کریں جبکہ عید میلاد النبیﷺ منانے کی تلقین کرنے والوں کو بھی انہوں نے گنہگار اور گمراہ قرار دیا۔ 
بشکریہ : روز نامہ  پاکستان
http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/03-Jan-2015/179648



Thursday, January 1, 2015

"مفاہمت تا مذاکرات تک "

منجانب فکرستان 
زرداری صاحب نے مفاہمت کے زریعے 5سال آرام سے گُذار لئے۔۔۔اسی طرح نواز شریف صاحب بھی مذاکرات کے زریعے 5سال گُذار جائیں گے۔۔مثلاً پہلے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے زریعے اچّھے خاصے دن گُذرے اور اب،پی ٹی آئی سے مذاکرات کے زریعے دن گُزر تے جا رہے ہیں۔۔
عوام کے دن بھی اخبارات پڑھتے گُذر رہے ہیں کہ مذاکرات مثبت سمت بڑھ رہے ہیں۔۔ عوام عنقریب خوشخبری سُنیں گے ۔اور پھر اچانک عوام سُنتی ہے کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک آگیا ہے، سوال یہ کہ  عوام کو خوشخبری سُناتے سُناتے یہ ڈیڈ لاک کہاں سے آگیا؟؟
پھر عوام کو یہ پڑھنے کو ملا کہ مذاکراتی فریقین کے درمیان ابھی تک لفظ دھندلی کی تعریف پر ہی اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔۔۔
اسحاق ڈار صاحب نے وقت مانگ لیا ہے کہ چند امور پر پارٹی سے مشاورت کے بعد مذاکرات دوبارہ شروع ہوجائیں گے۔۔گویا
اِک سلسلہ ہے مذاکرات کا،نتیجہ خیز بنے بغیر
اب مُجھے اجازت دیں پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
          {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }