منجانب فکرستان
شاید! فلسطنیوں کیلئے بے حسی اسلئیے بھی ہے کہ میر نے کہاتھا کہ
" تُو کب تک میرے منہ کو دُھوتا رہے گا"
دوستو:یہ کوئی مقابلہ نہیں ہےتُرکی میں واقع ایک خاندان میںکھڑے نہ ہوسکنے کی بیماری ہے،تصویردیکھ کر
ابوالہول (sphinx) کا کردار اور پہیلی یاد آجاتی ہے،جو دوست اِس کردار سے نا آشنا ہیں،اُن کیلئے متعارف
ہے:ابوالہول(خوف کاباپ)دیو مالا میں ایک ایسی بلا ہےکہ جس کا منہعورت کا،جسم شیرکا ہے،یہمسافروں
سے پہیلی بوجھا کرتی تھی،اورصحیح جواب نہ دینے پر ہلاک کر دیتی تھی۔۔
پہلی اسطرح ہے کہ: اُس مخلوق کا نام بتاؤ جو صبح چار پاؤں پر چلتی ہے، دوپہر دو پاؤں اور شام ہوتے ہی
تین پاؤں پر چلنے لگتی ہے، ایڈی پس نے صحیح جواب دیا کہ وہ مخلوق "انسان" ہے۔۔
بچپنے میں رینگنا( یعنی صبح) ہاتھ بھی پاؤں کی طرح چلنے کا کام انجام دیتے ہیں، یوں چار پاؤں کہلاتے ہیں،
بڑا ہونے پر (یعنی دوپہر) دو پاؤں سے چلتا ہے، بوڑھا ہونےپر (یعنی شام) تین پاؤں یعنی چھڑی لیکر چلتا ہے ۔۔
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پڑھنے کا شُکریہ
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }