منجانب فکرستان
آندھی آئے کہ طوفان
پکے اِرادے والوں کے اِرادوں میں دراڑ نہیں پرتی، مثلاً ٹھنڈ اور کُہر نے بیمار کیجری وال کے ارادوں میں ذرا سی
بھی جنبش لانے میں کامیاب نہ ہوسکی، ڈینمارک خاتون سے زیاتی اور سسرال والوں کے ہاتھوں جلائی جانے والی
خاتون کیس میں پولیس کے تاخیری حربوں اور سیکس اور ڈرگ میں ملوث پولیس افسروں کے خلاف کہنے کے
باوجود مرکزی حکومت کا پولیس کے خلاف ایکشن نہ لینے پر وزیراعلیٰ ہوتے ہوبھی روڈ پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے
ساتھ میں یہ مطالبہ بھی رکھ دیا کہ پولیس اُنکی حکومت کی ما تحتی میں دی جائے۔۔
پورا دن گُذر گیا کیجری وال اور انکے حمایتی بیٹھے رہے۔۔پورا علاقہ بلاک کردیا گیا لوگ بلاک دائرہ کے باہر بیٹھ گئے، رات ہوگئی کیجری وال بیٹھے رہے ، رات گُذر گئی کیجری بیٹھے رہے، صبح ،دوپہر اور پھر رات ہوئی۔۔۔ مرکزی حکومت کی " انا " بھی پولیس افسروں کو معطل کرنے میں آڑے آرہی تھی (دہلی پولیس مرکزی حکومت کے تحت ہے) غرض رات ساڑے 8 بجے پولیس افسروں کو معطل تو نہیں کیا، البتہ دو افسروں کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔ یوں دھرنا ختم ہُوا۔۔۔ منصب پر ہوتے ہوئے روایت سے ہٹ کر کسی وزیر اعلیٰ کا دھرنا تاریخ میں پہلا دھر نا شمار ہوگا ۔۔۔اور کیجری وال پہلے بدعتی وزیر اعلیٰ کہلائیں گے ۔۔
اب اپنے دوست کو اجازت دیں ۔۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }