Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Thursday, May 31, 2012

٭ " ورلڈ نو ٹو بیکو ڈے " کے حوالے سے٭

منجانب فکرستان :-اپنے لیے آنے والی نسل کیلئے /آپ بھی آزما کر دیکھیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میری طرح آپکو بھی کچھ باتیں سمجھ میں نہیں آتی ہونگی مثلاً پوری دُنیا میں جنسی ہراسمنٹ کے حوالے سے خواتین کے لباس  کوموردِ الزام ٹھرایا جاتا ہے، مگر خواتین اس بات کو نہیں مانتی ہیں ،اورجسم سے چپکے ٹراؤزر پر لمبی چاکوں والی شرٹ پہنتی ہیں، خواتین کی طرح حکومت  بھی نہیں مانتی ہے  کہ 10سگریٹ والے پیکٹ پر پابندی لگانے سے سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوگا، حکومت کئی طرح کی دلیلیں دیکر اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اسکے اس اقدام سے سگریٹ نوشی میں کمی واقع ہوگی ۔۔۔ جہاں تک دلیلوں کی بات ہے, اب کوئی بات یقینی نہیں رہی۔۔ اب  یہ کہنا بڑا مشکل ہوگیا ہےکہ سچ کیا ہے؟؟ چونکہ ہر شخص کے پاس اپنا سچ ہے اپنی دلیل ہے  ۔۔لیجئے صاحب حسبِ عادت میں  پھر بہک گیا کہ مجھے تو تمباکو نوشی کے بارے میں لکھنا ہے ۔۔۔
ہم اپنے ایک دوست کو جانتے ہیں جو چین اسموکر تھے لیکن اُنہوں نے بلاکسی پریشانی کے سگریٹ پینا چھوڑ دی وہ ماہرین کی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے کہ سگریٹ نشہ ہے۔۔  وہ کہتے ہیں "سگریٹ نشہ نہیں عادت ہے"  نشہ چھوڑنا مشکل ہوتا ہے جبکہ عادت کو تھوڑی سی قوتِ ارادی کے زریعے آپ چھوڑ سکتے ہیں، پہلے دماغ میں یہ فیصلہ کریں کہ سگریٹ نشہ نہیں عادت ہے ،پھر چھوڑنے کی کوشش کریں چھوٹ جائے گی ۔۔۔ہمارے یہ دوست تو کافی اعتماد سے یہ باتیں کہہ رہے  ہیں۔۔۔تو پھر آنے والی نسل کیلئے آپ بھی آزما کر دیکھیں۔۔سگریٹ نوشی کو بجائے نشہ کے عادت کہیں،اور قوتِ ارادی کو استعمال میں لاکر چھوڑ دیں۔۔۔اب اجازت دیں ۔۔۔آپکا شُکریہ ۔۔۔(ایم-ڈی)   

Tuesday, May 29, 2012

٭ دو محبتیں مگر رنگ جُدا / جُدا ٭

منجانب فکرستان:موسیقار اے آر رحمان کی کتابکمپیئرو اداکار جناب نورالحسن کی زندگی میں/ اہم موڑ ثابت ہوئی!!!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنڈے ریگل اولڈ بُکس بازار، بیت المکرم اولڈ بکس بازار اور کراچی میں جہاں کہیں بکس بازار لگے وہاں پر محترم جناب پروفیسرسحرانصاری ضرور نظر آتے ہیں ، میں نے اُنکی کتابوں سے بے پناہ محبت کو اپنی آنکھوں سے ان بازاروں میں دیکھا ہے کہ کس طرح وہ اپنی محبت پر(آج کے دور میں بھی ) روپئے پیسوں کو  کوئی وقعت نہیں دیتے سچ ہے کہ محبت کے سامنے دنیا کی ہر چیز بے وقعت ہوجاتی ہے، ان بازاروں سے وہ اردو اور انگلش  کتابوں کے بنڈل کے بنڈل بندھواکر لے جاتے ہیں ،ان بنڈلوں کو دیکھ کر ہمیشہ میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ ان ساری کتابوں کو نہیں پڑھ سکتے بس کتاب سے محبت ہے کہ یہ  کتاب بھی میرے کتب خانے میں ہونا چاہئیے ۔۔۔20 مئی 2012 سنڈے ایکسپریس میگزین میں" بھلا نہ سکے" عنوان کے تحت  یہ پڑھ کر مجھے بہت رنج ہُوا کہ محترم پروفیسر سحر انصاری صاحب کے  کُتب خانے  کا شیشہ توڑ کر کسی نے آتش گیر مادہ پھینکا جس سے آگ لگ گئی اور آگ نے ساری کتابیں جلا ڈالیں کچھ بچ رہیں تھی جنہیں پانی نے بھگو ڈالا 22 اپریل عالمی یوم کتب کے دن دوبارہ شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی مزید کتابیں جل گئیں۔انِ سانحات پر پروفیسر صاحب کے تاثرات اُنہیں کے الفاظ میں " مجھے جلی ہوئی کتابوں    کے درمیان بیٹھ کر ایسا محسوس ہُوا ،گویا میں اپنے عزیزوں کی جلی ہوئی لاشوں کے درمیان بیٹھا ہوں ۔۔۔ آگ اور پانی نے مل کر مُجھے برباد کردیا"۔اللہ تعلیٰ کا بڑا کرم ہے کہ پروفیسر صاحب ان سانحات پر دماغی توازن کھونے سے محفوظ رہے ۔۔۔
شُکر ہے مالک ،شُکر ہے پروردگار ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
معروف کمپیئراور اداکار جناب نورالحسن " بھلا نہ سکے" میں کہتے ہیں کہ اداکار شان کی سالگرہ پر دینے کیلئے کتابیں خریدیں ، اور اپنے لیے اے آر رحمان کی سوانح "The musical strom " خریدی اس کتاب کا پڑھنا میری زندگی کا اہم ترین موڑ ثابت ہُوا (اسکی مثال وہ اس طرح دیتے ہیں) خراب انٹینا ٹھیک ہوجائے تو تصویر اور آواز ٹی وی پر ٹھیک آنے لگتی ہے ۔۔۔اس کتاب نے میرے ساتھ ایسا ہی کچھ کیا۔۔۔اےآر رحمان سے مجھے ہمیشہ ایک روحانی تعلق محسوس ہوتا ہے۔۔۔مُجھے ہمیشہ اے آر رحمان سے ملنے کا اشتیاق اور اُنکا انٹرویو لینے کی خواہش رہی ہے۔۔۔لیکن اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ان سے ملنے کی خواہش نہیں رہی ۔۔۔میرا ان سے روحانی سا تعلق بن گیا ہے ۔۔۔جس میں بالمشافہ ملے بغیر بھی ان کا قرب محسوس ہوتا ہے ۔۔۔کسی سے محبت کرنے کیلئے اس سے ملنا ضروری نہیں ۔۔۔بلکہ آپ دُور رہ کر زیادہ قریب ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ 
محترم قارئینِ کرام آپ نے محبت کے دو رنگ دیکھے۔۔اب مجھے اجازت دیں۔ آپ کا بُہت شُکریہ۔(ایم -ڈی) 

Wednesday, May 23, 2012

٭ خاندان اور مذہب ٭

منجانب فکرستان :- کیا انسان جتنا " سماجی " بننا تھا بن چُکا اور اب؟؟؟۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس بات میں کسی قسم کی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ جب انتخابات قریب ہوتے ہیں تو انتخابات میں حصّہ لینے والے ایسی باتوں سے گریز کرتے ہیں  جو سماج میں کسی قسم کے تنازعہ کا درجہ رکھتی  ہوں، ایسی متنازعہ باتوں پر نہ تو حمایت میں بیان دیا جاتا  اور نہ ہی مخالفت میں چونکہ یہ باتیں  براہِ راست رائے دہندگان کی رائے  پر اثر انداز ہوتی ہیں، اس لیے انتخابات میں حصّہ لینے والے متنازعہ باتوں پر کسی بھی قسم کا بیان دینے سے گریز کرتے ہیں ۔۔۔امریکی الیکشن قریب ہیں اس لیے "اوباما" کا ہر بیان انتخابات  سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے، اوباما کا سماج میں متنازعہ "ہم جنس پرستی" فعل کی حمایت میں بیان دینا سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے۔۔۔ یا  پھر کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ امریکی رائے دہندگان کی اکثریت ہم جنس پرستی کے حامی ہوگئے ہوں (چونکہ یہ روش دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے)  جس بنا پر انہیں یقین دلانے کیلئے ایسا بیان دیاگیا ہو تاکہ اُن کے ووٹ حاصل کرسکیں ۔۔۔
 اگر ایسا ہے تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا  ہے کہ آیا انسان "سماجی" بننے کےعمل میں ترقی کی جانب گامزن ہے  یا  تنذلی کی جانب یا پھر  جتنا سماجی بننا تھا بن چُکا اور اب اس نے دوبارہ  تنذلی کی جانب اپنا سفر شروع کردیا ہے، بظاہر لگتا تو ایسا ہی ہے چونکہ ہم جنس پرستی کے  معنی خاندان کا ٹوٹنا ہے،خاندان کا ٹوٹنا مذہب سے دور ہونا ہے، مذہب سے دور ہونا  گویا انسان سے اُس  کا  مقصدِ زندگی چھنِ جانا ہے، کوئی مانے یا نہ مانے یہ سچّی حقیقت ہے کہ  خاندان اور مذہب نے زندگی کو معنی دیے ہوئے  ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔خاندان اور مذہب کےچھنِ جانے پر انسانی زندگی بے معنی ہو جائے گی ۔۔۔۔اب اجازت دیں ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)

Monday, May 21, 2012

٭ جوشِ خطابت کا کرشمہ ٭

منجانب فکرستان :-جوش خطابت نے/ عجب نعرہ لگوایا !!!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سابقہ پوسٹ قاضی صاحب کی "بین الفقہی" کانفرنس سے وابستہ توقعات کے بارے میں لکھی تھی جسے پڑھ کر میرے دوست نے کہا، یہ تم کیسی خوش فہمی میں مبتلا ہورہے ہو؟ یہ سب انتخابات کیلئے نیا مذہبی پلیٹ فارم تیار ہورہا ہے۔۔۔۔سچی بات یہ ہے کہ مجھے تو قاضی صاحب کی باتوں میں خلوص نظر  آرہا ہے، باقی رب جانے، لیکن دوست نے دماغ میں شک کا بیج بھی بودیا ہے۔اب فیصلہ وقت کے ہاتھوں میں ہے۔۔۔
سابقہ پوسٹ میں جمعہ خطبوں کے بارے میں لکھا تھا کہجوش خطابت میں خطیب اِن خطبوںمیں ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں جو نہ صرف فرقہ واریت انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہیں بلکہ بعض باتیں ایسی بھی کہہ جاتے جوتعلیماتِاسلامی کے بھی خلاف ہوتی ہیں ۔۔۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ جوشِ خطابت میں انسان کچھ کہنے کا کچھ کہہ جاتا ہے جسکی ایک جھلک درج ذیل تراشہ میں صاف نظر آتی ہے۔دیکھیں کہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر نے یہ کیسا نعرہ لگادیا ؟؟؟؟

                    
ہے نا کیسی عجب بات !!!

Wednesday, May 16, 2012

٭ کیا " ٹرئیر وائلر" فرانس کی" خاتون اوّل " بن پائیں گی ؟؟٭

منجانب فکرستان :- ڈی ۔ایچ۔ لارنس کا کہنا ہے" عورت" مرد کا" گُڈا" بناتی ہے!!!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
شادی سے پہلےجو بیٹے یہ اصول بیان  کرتے تھے۔ پہلے  ماں باپ/ بعد میں بیوی شادی کے بعد وہی ماں باپ کو خارج کردیتے ہیں۔اب چاروں سمت بیوی ہی بیوی ہوتی ہے۔۔اور موصوف بن جاتے ہیں مثل اس شعر کے۔جو تم کو ہو پسند وہی بات کریں گے ٭  تم دن کو اگر رات کہو رات کہیں گے۔۔نقاد سلیم احمد نے اپنے مضمون " حکایتِ یوسفؑ اور ہم" میں ڈی۔ ایچ۔ لارنس کے افسانے" کپتان کا گُڈا" کا حوالہ دیا ہے جس  میں لارنس کہتا ہے کہ ہر عورت ، مرد کو اپنے "آئیڈیل گڈے" میں تبدیل کرنے کا عمل ہر وقت جاری رکھتی ہے ،اس لیے وہ عورت سے کہتا ہے۔۔ خُدارا مجھ سے محبت نہ کرو ۔۔۔   
ہمارے نامور عالم اور سیاست دان محترم جناب مولانا فضل الرحمان فرمایا  کرتے ہیں کہ منہ سے کبھی ایسی بات نہیں نکالنی چاہئیےجس سے بعد میں شرمندگی اُٹھانی پڑے۔مولانا کا یہ مشورہ فرانس کے نو منتخب صدر اولاند تک نہیں پہنچا ہوگا اور شاید اُنہوں نے ڈی ایچ لارنس کا" کپتان کا گُڈا" بھی نہیں پڑھا ہوگا ، اسی لیے تو اخباری نمائندوں کے اِس سوال پر کہ اگر آپ اپنی پارٹنر" ٹرئیر وائلر" سے شادی نہیں کریں گے تو اُسے بیوی والا پروٹو کول نہیں ملے گا ۔۔۔ جس پر اولاند صاحب نے اکڑ کر جواب دیا کہ پروٹوکول کی خاطر شادی نہ کرنے کے اصول کوتوڑا نہیں جاسکتا ۔۔۔اور نہ ہی  تعلقات کو کسی طور شادی کے تحت  لایا جاسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔اولاند صاحب  زیادہ مت اکڑو۔۔۔ اور نہ ہی اصول اصول چِلاؤ۔۔۔ آپکو پتا بھی نہیں چلے گا اور آپ خوشی خوشی اپنی پارٹنر " ٹرئیر وائلر" کا " گُڈا"( کہنا ماننے والا) بن جائیں گے۔۔۔ "عورت"  مرد کو " گُڈا" بنانے کے بے شمار طریقے جانتی ہے " ٹرئیر وائلر" اِن میں سے کوئی بھی طریقہ استعمال کرکے اپنی دلی  خواہش کو پورا کر لے گی۔۔۔۔۔ یعنی"خاتونِ اوّل" بن جائے گی اور رہے آپ کے اُصول تو جس طرح  بڑے بڑے اصول پرستوں کے اصول عورت کے مقابل ہوا  ہوئے ہیں ، اسی طرح آپ کےاصول بھی تحلیل ہوجائیں گے۔۔۔
شادی سے پہلےجو بیٹے یہ اصول بیان  کرتے تھے۔ پہلے  ماں باپ/ بعد میں بیوی شادی کے بعد وہی ماں باپ کو خارج کردیتے ہیں۔اب چاروں سمت بیوی ہی بیوی ہوتی ہے۔۔اور موصوف بن جاتے ہیں مثل اس شعر کے۔۔۔
جو تم کو ہو پسند وہی بات کریں گے ٭  تم دن کو اگر رات کہو رات کہیں گے۔۔۔  
فرانسوا اولاند 
اب اجازت دیں ۔۔۔ آپ کا بُہت شُکریہ۔۔۔(ایم۔ڈی)

Wednesday, May 9, 2012

٭ جوڑے آسمانوں میں بنتے ہیں ٭

منجانب فکرستان :- زمین پر اِن کے ملنے پر ہم کیسی کیسی رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں ؟؟؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 ایک ساتھی بلاگر نے رشتوں کے حوالے سے اپنا مشاہدہ تحریر کیا تھا ،جبکہمیں اس پوسٹ میں اپنا مشاہدہ تحریر کروں گا ، جو ساتھی بلاگر کی تحریر سے مختلف ہے۔۔۔اسکے علاوہ رشتوں میں رکاوٹوں سے معاشرے میں پیدا ہونے والے بگاڑ کا لنک فراہم کروں گا اور لڑکیوں کے والدین کا مغالطہ دُور کرنے کی کوشش کروں گا  ۔۔۔اسی سنڈے یعنی 6 مئی کے جنگ کلاسیفائڈ ضرورت رشتہ میں دو اشتہار ایسے ہیں جس میں دیو بندی مسلک لکھا ہے ممکن ہے بالکل اسی طرح سے بریلوی مسلک وا لے بھی اپنے اشتہاروں میں  لکھتے ہونگے، جیسے نماز کی ادائیگی کیلئے دیوبندی اور بریلوی حضرات  اپنی اپنی مسجد ڈھونڈتے ہیں۔۔ ۔گویا یہ دونوں مسلک والے جو کہ انڈوپاک میں اکثریت میں ہیں پہلے کی طرح اب آپس میں شادیاں نہیں کر رہے ہیں، اسطرح جوڑوں کے ملاپ میں ہم نے ایک بُہت بڑی رکاوٹ ڈال دی، پہلے سُنی شیعہ کی تفریق نظر آتی تھی لیکن فرقہ پرستی کو بڑھاوا ملنے سے اب شادی کرنے والے جوڑے کو دیوبندی بریلوی فرقہ پرستی کی مار بھی سہنا پڑے گی ۔۔۔ 
 میچنگ کی رکاوٹیں:- مثلاً جوڑے کے خاندانوں کا مالی سٹیٹس ، تعلیمی سٹیٹس، عمروں کا میچ کھانا، قد کا میچ کھانا، گوری ،کالی ،گندومی کلر کا مسئلہ، چہروں کے نقش کا مسئلہ، جسمانی ساخت کامسئلہ، تنخواہ اور عہدہ کا مسئلہ وغیرہ۔۔۔ اب آپ فرض کریں کہ ایک نوجوان جوڑا درج بالا تمام رکاوٹیں عبور کرلیتا ہے ، آپ کیا سمجھتے ہیں کیا اب انکی شادی ہوجائے گی ؟؟ منیر نیازی صاحب کا شعر  یاد آگیا ۔۔۔اک اور دریا کا سامناتھا منیر مجھ کو ٭ میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا ۔۔۔ اس دریا بلکہ سمندر  کا نام "استخارہ" ہے۔ اس میں اتنی طاقت ہے کہ شادی کے خواہش مند جوڑے نے جتنے دریا عبور کئے ہیں اُن سب کو اپنے میں سمو لے گا ۔۔۔ اور جوڑے کو جواب مل جائے گا کہ "یہ رشتہ مناسب نہیں ہے" ۔۔۔لیجئے جوڑے کے سارے فطری خواب ہوئے کرچی کرچی ۔۔۔اب جوڑے کو نئے سرے سے گنتی شروع کرنا ہوگا۔۔۔پھر سے سارے دریا عبور کرنا ہوگا ۔۔۔ہم نوجوان نسل کو فطری جذبات کی ادائیگی کے سلسلے میں کیسی کیسی رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ  
 لڑکیوں کے والدین کیلئے چند مشورے 
1:- مناسب رشتہ آئے تو فوراً رشتہ طے کریں ، پڑھائی کو رکاوٹ نہ بننے دیں۔۔۔ 18سال کی ہونے پر رشتہ کیلئے کوشش شروع کردیں ۔۔۔ یاد رکھیں کہاس غلط فہمی کو اپنے دل سے نکال دیں کہ میری بیٹی کی قسمت جوڑا خود چل کے آئے گا ایسا نہیں ہے ۔۔۔
 اس بات کو رزق کے اصول سے سمجھیں کہ رزق دینے والا اوپر والا ہے  اُس نے ہمارا رزق لکھ دیا ہے، لیکن اُسے حاصل کرنے کیلئے ہمیں زمین پر تگ ودو کرنی پڑتی ہے ۔۔۔ لکھے ہوئے رزق میں سے جتنا رزق حا صل کرنے کوشش کریں گے اُتنا ہی لکھا ہُوا رزق پائیں گے اگر ،کوشش نہیں کریں گے تو لکھا ہُوا رزق بھی نہیں پائیں گے یعنی لکھا ہوا رزق آپکی کوشش سے مشروط ہے۔۔۔ بالکل اُسی طرح آپکی بیٹی کا جوڑا آپکی کوشش سے مشروط ہے ۔۔۔ قسمت کا جوڑا کی  غلط فہمی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ والدین رشتہ کیلئے اُس طرح  کوشش نہیں کرتے جس طرح کی کو شش درکار ہوتی ہے۔۔۔ اور اس غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں  کہبیٹی کی قسمت جوڑا خود چل کے آئے گا۔۔ ایسا نہیں ہے۔۔۔ آخر میں آپ سے یہ کہنا ہے کہ میری رائے یہ ہے کہ استخارہ نہ نکلوائیں تو بہتر ہے ۔۔۔
 درج ذیل لنک میں محترمہ رئیس فاطمہ کا سنڈے کو لکھا گیا کالم ہے ۔ دیکھیں کہ کیسی بھیانک تصویر ہے ۔۔۔
http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101515719&Issue=NP_LHE&Date=20120506
میں اپنے خیالات آپ سے شئیر کر رہا ہوں ٭ ان سے متفق ہونے کو نہیں کہہ رہا ہوں ۔۔۔ اب اجازت دیں ۔۔۔آپکا بہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)  

Saturday, May 5, 2012

کیا ٹیری جونز " پادری " کہلانے کا حقدار ہے ؟؟؟

منجانب فکرستان:- کیا ٹیری جونز "پادری" کہلانے کا حق دار ہے ؟؟؟  
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 ملعون ٹیری جونز" پادری" کہلانے کا حق دار نہیں ہے چونکہ اُسے تعلیماتِ مسیحیت سے واقفیت نہیں ہے اُسنے مسلمانوں کی جو دل آزاری کی ہے وہ "شیطانی" حرکت کی ہے اور مسیحیت کی تعلیم کے منافی ہے ۔جسکو مسیحیت کی تعلیمات ہی معلوم نہ ہو وہ "پادری" کہلانے کا کسی طور مستحق نہیں ہوسکتا ہے ۔ چونکہ اِس شخص کے فعل سے مسیحی تعلیمات / مسیحی برادری بدنام ہوئی ہے۔۔۔اس لیے  پوپ کوٹیری کے خلاف کاروائی ضرور کرنا چاہئیے ورنہ یہی کہا جائے گا کہ ٹیری کو پوپ کی خاموش حمایت حاصل ہے ۔۔۔
آجکل محترم جناب ڈاکٹر صفدر محمود صاحب ایک کتاب جو کہ برطانوی جاسوس ہمفرے کی ڈائری ہے سے اقتباس اپنے کالم میں قسط وار پیش کر رہے ہیں ، جس میں واضع طور پر لکھا ہے کہ مسلمانوں میں فرقہ پرستانہ پھوٹ ڈالی جائے ۔۔۔اب مسلمان "عُلما" کو چاہئیے کسی طرح بھی بن پڑے اغیار کے سازشی عزائم کو ناکام بنانے  کیلئے اختلافات مٹائے نہ جاسکتے ہوں تو اختلافات کو رکھتے ہوئے (یعنی اختلافات بھلاکر) باہم شیر و شکر ہوکر مسلم اتحاد کو قوت بنائیں ۔۔۔ اس خواہش کا پہلے بھی کئی بار اپنی پوسٹوں میں اظہار کر چُکا ہوں یہ خواہش میری ہی نہیں پوری اُمتِ مسلمہ کی خواہش ہے،خُدا کرے جلد پوری ہو آمین ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب کے کالموں کیلئے درج ذیل لنک پر جائیں ، اور مُجھے دیں اجازت ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔(ایم ۔ ڈی)