Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Thursday, September 16, 2010

انسان کا شُکرانہ

)نوٹ:(گزارش ہے کہ پورا بلاگ پڑھیں - میں ،میرے،مجھے ، میرا ، میری جیسے الفاظ سے مُراد انسان ہے
میرے خالق ، میرے مالک ،میرے پروردگار- بے انتہا شُکریہ کہ تونے مجھے جانور کے بجائے انسان بنایا - جانوروں کو بھوک پیاس اور موسموں کی مار جھیلنا پڑھتی ہے -مُجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ شیر کے پاؤں میں کانٹا چبھ گیا تھا وُہ اُسے نکال نہیں پارہا تھا - جنگل کا بادشاہ شکار کرنے اورپانی پینے کیلئے اپنے آپ کو مجبور پارہا تھا اور وہیں لیٹے لیٹے بھوک پیاس سے مرگیا - جبکہ میرا پانچ سالہ بچہ سیکنڈ میں وہ کانٹا نکال سکتا ہے - میرے خا لق ،میرےمالک،میرےپروردگار بے انتہا شُکریہ کہ تُونے مُجھے ، طرح طرح کے میوہ جات اورپھل عطا کئے ہیں ان میں موجود ذائقوں کو محسوس کرنے کے لئے تونے مجھے کیسی لزت بھری نہ صرف زبان عطا کی ہے بلکہ دانت بھی دئیے ہیں جن سے چبانےپر لزت میں کئی گُنا اضافہ ہوجاتاہے - میرے خالق ،میرے مالک ،میرے پروردگار بے انتہا شُکریہ کہ تونے دُنیاکی رنگینیوں کو دیکھنے کے لئے نہ صرف آنکھیں دیں ہیں بلکہ ایسی روح بھی عطا کی ہے جو ان رنگینیوں کو دیکھ کر فرحت محسوس کرتی ہے - میرے خالق، میرے مالک، میرے پروردگار بے انتہا شُکریہ کہ تُونے مُجھے ایسادماغ دیا ہے کہ جس میں ذہانت کی دولت موجود ہے -اور تُونے میری روح میں ایسا کچھ پُھونکا ہے کہ غوروفکر کرنے پر وجدان پیدا ہوتا ہے -حروف تہجی اسی وجدان کا نتیجہ ہیں ہندسے اسی وجدان سے برآمد ہوئے ہوئے ہیں جنکو استعمال کر کے میں کائنات کو تسخیر کرنے کے خواب دیکھ رہا ہوں - ابتک میں - ایل۔ایچ ۔سی اور - اے۔ایم۔ایس - 2،جیسے آلات بنانے میں کامیاب ہو گیا ہوں - ان آلات کے زریعے میں مزید کامیابیاں حاصل کروں گا-یہ سب کچھ تیرا مجھ میں پھونکا ہُواعلم اور جستجو کی لگن ہے - میرے خالق، میرے مالک، میرے پروردگار- میں بے انتہا شُکر گزار ہوں -اگر میں تیرا شُکر ادا کرنے کیلئے تمام درختوں کے قلم بنا لوں اور تمام سمندروں کے پانی کو سیاہی بنالوں اور تیری عطا کردہ ایک ایک نعمت کا شُکرانہ ادا کرنا چاہوں تو تمام سمندروں کا پانی ختم ہوجائے گا پھر بھی میں تیرا شُکر ادا نہ کر پاؤں گا - جب میں اپنے خورد بینی سیل میں موجود بے پناہ خوبیوں کو دیکھتا ہوں تو تیری عظمت کے احساس سے میرا جسم خود بخود سجدہ ریز ہوجاتا ہے - اور کہنے لگتا ہے - میرے خالق، میرے مالک ، میرے پروردگار،" بے انتہا شُکریہ

Thursday, September 9, 2010

دُعا

دُعا کچھ لوگ دونوں ہاتھوں کوجوڑکر پیالہ نما بنا کر دُعا مانگتے ہیں ،کچھ لوگوں کاکہنا ہے کہ دُعا ہاتھ پھیلاکر مانگنی چاہئے

جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مانگناہی ہے تو جھولی پھیلا کر مانگو، عورتیں دوپٹہ پھیلاکرمانگتی ہیں - اب آپ دُعاؤں پر

غور کیجئے ،یااللہ میرا یہ کام کردیجئے یا اللہ میرا وہ کام کردیجئے ، ہم مطلوبہ کوشش نہیں کریں گے بس ہم دُعا مانگ

رہے آپ ہمارا کام کردیجئے یااللہ پاکستان کی حفاظت کیجئے ہم چاہے اسکا بیڑہ غرق کررہے ہوں لیکن آپ حفاظت

کریں ،یااللہ ہمارے گُناہ بخش دیجئے ،ہم روز گناہ کرتے رہیں گے ،دُعا مانگتے رہیں گے آپ بخشتے رہیں ،ہم روز دُعا

مانگتے ہیں اسلام دشمن قوتیں نیست و نابود ہوجائیں مگر وہ تو پھل پھول رہی ہیں جبکہ ہم اُنکے غلام ہوتے جارہے

ہیں ،خالق کائنات نے دُنیا کی سربراہی اُنکے حوالے کردی ہے جبکہ دُعا مانگنے کے اسپیشلسٹ ہمیں مل گئے ہیں -وہ

ایک سے بڑھ کر ایک سائنسدان پیدا کر رہے ہیں نئی سے نئی ٹیکنالوجی پیدا کررہے ہیں جبکہ ہم ایک سے بڑھ کر

ایک دُعاؤں کے اسپیشلسٹ

- پیدا کر رہے ہیں ایسے اسپیشلسٹ جو تمام حاضریں کو رُلانے کا فن جانتے ہیں

عید کی نماز کے بعد دُعائیں اور بدعائیں مانگی جائیں گی آمین آمین کی گردان ہوگی اور حاصل

کچھ نہ ہوگا -کیوں کہ قُرانی تعلیمات کہتی ہیں کہ خالق کائنات نے انسان میں اپنی روح میں

سے ایسا کچھ پھونکا ہے کہ انسان کو کائنات کی شہنشاہی عطا کردی ہے شہنشاہی حاصل کرنے کیلئے

قُران کا کہنا ہے کہ کائنات پرغور وفکر کرنا ہوگا -جو بھی غور وفکر کرے گا شہنشاہی اسی کے

پاس ہوگی -یہ مسلمانوں کا المیہ ہے کہ وہ فقط دُعاؤں پہ تکیہ کئے ہوئے ہیں