Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Wednesday, August 29, 2012

٭ جراءت مندانہ فیصلہ ٭

منجانب فکرستان:عدالت نے بی جے پی کی رہنمااور سابق وزیرمایا کوڈ نانی کو28 برس کی قید کی سزا دی جبکہ وشو ہندو پریشد کے رہنما بابو بجرنگی کوتا حیات عمر قید کی 31قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔سات قصور واروں کو 31 برس کی سزا سنائی گئی ہے..
یہ جراءت مندانہ فیصلہ ایک عورت نے دیا ہے ۔۔ طاقت میں عورت مرد سے کمزور ہے لیکن ہمّت میں عورت کی سائکی مرد سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔۔عورت کی ہّمت پر پہلے بھی دو پوسٹیں لکھ چکا ہوں  " عورت کی ہّمت کے کرشمے" اور "عورت کی ہمّت کو سلام" ۔۔۔۔
شاید آپ نے مشاہدہ کیا ہو کہ  خالق نے عورت کو ہمّت اسلئیے  عطا کی ہے کہ جب وہ نئے انسان کو اس دنیا میں لاتی ہے اُس وقت وہ موت کے  بہت قریب سے ہو کر گُذرتی ہے لیکن عطا کردہ ہّمت کی وجہ سے وہ خوف میں مبتلا نہیں ہوتی ہے۔بالکل ایزی لیتی ہے۔۔تاکہ نیچر کا کاروبار چلتا رہے۔۔۔۔
لالچ ، خوف اور تعصب  کے گہرے ہوتے ہوئے بادلوں میں با ضمیر افراد کے ایسے فیصلے بجلی کی چمک پیدا کر تے  ہیں، جس سے انسان کی اُس امید کو تقویت ملتی ہے کہ دُنیا ابھی اتنی خراب نہیں ہوئی ہے کہ امید ہی چھوڑدی جائے۔۔۔گجرات میں نروڈا پاٹیا مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی پس ماندہ بستی تھی جسے گجرات فسادات کی آڑ لیکر ہندو مذہبی انتہا پرست جنونیوں نے اُجاڑدیا  اہنسا کے عَلم برداروں نے پوری بستی کو آگ اور خون میں نہلادیا تھا۔۔
ایسے فیصلے آئندہ کے واقعات کو روکنے میں مدد گار ثا بت ہوتے ہیں۔۔۔مزید تفصیل کیلئے لنک پر جائیں۔۔۔
٭ جو چپ رہے گی زبانِ خنجر لہو پکارے گا آستیں کا ٭
اب اجازدیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2012/08/120831_gujarat_riot_punishment_ka.shtml

٭ عدالتی بے انصافی ٭

منجانب فکرستان: عدالتی فیصلے کے بعد والدین کا ردِعمل
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 16 مارچ 2003 کو ریچل کو ری نے اپنے خون سے حق کی تاریخ رقم کی ہے، صرف 23 سالہ امریکی خاتون اسرائیلیوں کو غیرت دلانے کیلئے اُس بلڈوزر کے سامنے تن کر کھڑی ہوگئی جو فلسطینیوں کے  گھر مسمار کر رہا تھا اور کہا کہ میں ان گھروں  کو مسمار نہیں ہونے دونگی ۔۔اس نے سوچا ہوگا کہ شاید اس طرح وہ اِن مظلوموں کے گھروں کو بچانے میں کامیاب ہوجائے گی، اُس نے شاید یہ بھی سوچا ہوگا کہ امریکی شہری ہونے کی وجہ سے اسرائیلی اُسکا خون نہیں بہائیں گےلیکن اسرائیلیوں  نے حق کی آواز دبانے کیلئے بلڈوزر کے زریعے ریچل کو کچل کر ظلم کی تاریخ رقم کی ہے۔
افسوس اس بات کا ہے کہ جس ملک کی شہری ہونے پر اُسے بڑا ناز تھا اس ملک نے اُس کے قتل پر مکمل خاموشی اختیار کی۔۔ اسرائیلی عدالت نے کل اس کیس کا فیصلہ سُنادیا کہ ریچل کی ہلاکت کی ذمہ دار اسرائیلی حکومت نہیں ہے اس  فیصلے میں مزید  لکھا ہے۔
جج اوڈیڈ گریشن نے حیفہ میں کہا کہ محترمہ کوری جنگ زدہ قرار دیےگئے علاقے میں شدت پسندوں کو بچانے کی کوشش کر رہی تھیں۔۔جج کے مطابق فوجیوں نے وہاں سے لوگوں کو ہٹانے کی پوری کوشش کی تھی اور بلڈوزر ڈرائیور نے انہیں نہیں دیکھا۔ ’وہ اس علاقے سے نہیں نکلیں جب کہ کوئي بھی سمجھ دار شخص ایسا ہی کرتا۔‘
جج نے فیصلے میں لکھا کہ خاتون شدت پسندوں کو بچانے کی کوشش کر رہیں تھیں ، جبکہ وہ مظلوموں کو بچانے کی کوشش کر رہی تھی مگر اسرائیلی شدت پسندی نے تو اُسے مار ہی دیا ۔۔۔فیصلے میں لکھا ہے کہ فوجیوں نے وہاں سے لوگوں کو ہٹانے کی کو شش کی تھی تو کیا فوجیوں کو 23 سالہ  ریچلنظر نہیں آئیں اورکیا بلڈوزر کے ڈرائیور کو بھی نظر نہیں آئیں۔۔۔ اس تعجب انگیز فیصلے پر ریچل کے والدین نے پریس کانفرنس میں کہا۔۔۔
جو بھی ہم نے سنا اس سے بہت گہری تکلیف پہنچی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ بہت برا دن ہے، صرف میرے لیے نہیں بلکہ انسانی حقوق کے لیے، قانون کی حکمرانی کے لیے اور اسرائیل ملک کے لیے بھی۔"
مکمل تفصیل کیلئے لنک پر جائیں۔ اور مجھے اجازت دیں ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔(ایم۔ڈی)
 http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/08/120828_rachel_corrie_israel_sz.shtml

Friday, August 24, 2012

٭ صوفی ازم ٭

منجانب فکرستان: بابا بلھےشاہ/صوفی ازم/ چند اشعار
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صوفی ازم "وحدت الوجود" مذہب نہیں ہے،لیکن یہ بھی خُدا کو سمجھنے کی ایک سوچ  کا حوالہ ہے جو یونانی یا اس سے بھی قدیم دور سے چلا آرہا ہے البتہ مختلف مذاہب کےمفکروں نے اس سوچ کو اپنے مذہب میں جگہ دینے کی کوشش میں اپنے مذہب،اور صوفی ازم دونوں کو نقصان پہنچایا۔یعنی مذاہب میں مزید فرقے بنے تو صوفی ازم میں بھی مذاہب کی طرح کی فرقہ پرستانہ تقسیم کرنے والی موشگافیاں در آئیں ور نہ صوفی ازم کا تقسیم سے کیا تعلق صوفی ازم تو جوڑنے کے عمل کانام ہے فرقے اور تقسیم تو "انا" پرستانہ عمل کا نام ہے "صوفی" صفر انا والے کو کہتے ہیں۔۔کسی صوفی نے یہ نہیں کہا کہ میں منتیں پوری کراسکتا ہوں ۔انکا تو سیدھا سادہ ایک ہی پیغام ہے "جوڑنا" انسانوں کو انسانوں اور انسانوں کو خُدا سے جوڑنا ۔۔لیکن جیسے ہی کوئی صفر انا والا صوفی دُنیا سے اُٹھ جاتا ہے تو پھر برصغیر کے کلچر کے مطابق سب کچھ ہونے لگتا ہے، اور صوفی کا پیغام صرف کتابوں میں رہ جاتا ہے۔ البتہ پیغام کا الٹ شروع ہوجاتا ہے یعنی لوگ خُدا سے جُڑنے کے بجائے با با سے جُڑجاتے ہیں ۔۔ منتیں  مانگنے لگتے ہیں ،چادریں چڑھانے لگتے ہیں خُدا سے جُڑنے کا انکا پیغام کسی یاد نہیں رہتا ۔۔۔
مگر یہ تو سب کے ساتھ ہوتا ہے سب کے پیغام کا الٹ ہوتا ہے بدھا کا پیغام ہے کہ کسی جاندار کو مارنا تو دور کی بات کسی جاندارکو تکلیف تک نہیں پہنچا نا ۔۔اس پیغام  کا الٹ برما اور آسام میں دیکھ لیا ۔اور بدھا نے کہا تھا کبھی کوئی بت نہ بنانا میرا بھی بت نہ بنانا جیسے ہی بدھا کی آنکھیں بند ہوئی پیغام کا الٹ شروع ہوگیا  انکے مذہبی علما نے  ایسے ایسے بڑے بت بنائے گئے کہ دُنیا دیکھ کر دنگ رہ گئی ۔۔۔ دوسرا گال پیش کرنا کے پیغام کا حشر بھی دنیا دیکھا اور دیکھ رہی ہے ۔ قُرآن کا صاف لفظوں میں پیغام ہے فرقے نہ بنا نا ہم پیغام کا الٹ نہ صرف فرقے   بنا رہے ہیں بلکہ آپس میں ایک دوسرے کا خون بھی بہا رہے ہیں۔۔۔کہاں تک سنوگے کہاں تک سناؤں ۔۔۔۔    
با با بلھے شاہ بھی صوفی ازم" وحدت الوجود "سوچ کے حامل تھے۔۔شاید وہ بھی صفر درجہ انا کے حامل صوفی تھے کیونکہ درج ذیل ان کے اشعار سے کچھ ایسا ہی تاثر ملتا ہے کہ جیسے انکی انا فنا ہوگئی ہو، جہاں انا فنا ہوجاتی یعنی صفر ہوجاتی ہے تو پھر بندے کی شناخت  بھی ختم ہوجا تی ہے، اور وہ کہہ اٹھتا ہے، میری کوئی شناخت نہیں 

بلّھا کیہ جانا میں کون۔۔۔۔نہ میں مومن وچ مسیت آں 
نہ میں وچ کفر دیریت آں۔۔۔نہ میں پاکاں وچ پلیت آں 
نہ میں موسیٰ،نہ فرعون۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلّھا کیہ جانا میں کون
نہ میں عربی،نہ لاہوری ۔۔۔۔۔۔۔۔نہ میں ہندی شہرنگوری
نہ ھندو نہ تُرک پشوری۔۔۔۔۔۔۔نہ میں رھنداوچ نَدون
بلّھا کیہ جانا میں کون
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
درج ذیل عشقیہ کلام میں "انا" مکمل ضم ہوگئی ہے۔

با با بلھے شاہ کا 355 واں عرس آج 24 اگست  سے شروع ہوگیا ہے ۔ہزاروں من گلاب کے عرق سے دربار کو غسل دیا گیا جو سراسر ان کے سادگی کے پیغام کی نفی کرتا ہے۔
درج بالا خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔اب اجازت دیں ۔۔آپکا بہت شکریہ (ایم۔ڈی)  





Tuesday, August 21, 2012

٭ بدلتی معاشرتی قدریں ٭

منجانب فکرستان:{ایڈیٹنگ ہوئی} رحیمانہ صفت،  مذاہب ، ڈونرز، روحانیت،معنویت، عبادت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 اشرف المخلوقات کہلانے والا انسان پست تر درجہ جانوروں سے بھی بدتر درجے پر آ گیا ہے عورت عورت سے مرد مرد سے شادی کرنے کے رحجان میں تیزی سے اضافہ ہُورہا ہے ،دوسری جانب ٹیسٹ ٹیوب بچّوں کی ٹیکنالوجی  بھی خوب ترقی کر رہی ہے اب تک پچاس لاکھ بچّے پیدا ہوچُکے ہیں!!! تو کیا انسان کا مستقبل یہی ہونےجارہا ہے کہ ہم جنس جوڑوں کو اولاد کی خواہش ہوئی تو متبادل ماؤں ،ایگ/اسپرم ڈونرز کی خدمات حاصل کرکے ٹیسٹ ٹیوب بچّہ حاصل کر لیا۔اس ساری صورت حال کی وجہ انسانوں پر مذہب کی گرفت کا ڈھیلا پڑنا ہے اور ڈھیلا پڑنے کی وجہ۔۔
تمام مذاہب کی روح میں شامل ہے انسانی کردار کو بلند کرنا، انسانوں کو انسانوں سے جوڑنا اور انسانوں کے درمیان بھائی چارا قائم کرنا۔۔۔لیکن جب کسی مذہب کا بانی اُٹھ جاتا ہے تو مذہب کی روح بھی نکل جاتی ہے اور اب انسانوں کو انسانوں سے جوڑنے کے بجائے اُلٹا تقسیم کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔۔مختلف تشریح کار علماء کے درمیان تقسیم در تقسیم ہوکر مذہب اب مختلف فرقوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ یوں وہی مذہب اب اپنے پیرو کاروں میں بھائی چارا کی جگہ نفاق ڈالتا ہے اس نفاق کا اثر نہ صرف مذہب کی تشریحات میں پڑتا ہے بلکہ طریقہِ عبادت میں بھی آجاتاہے اس فرق کی بنا پر مختلف فرقوں کے علماء اور پیرو کار یہ نعرہ بُلند کرتے  ہیں کہ ہمارا فرقہ صحیح ہم جنتی۔۔ دوسر ے سارے فرقے  اور مذاہب کے پیروکار غلط اور جہنمی (تاریخ گواہ ہے اِن ہی نعروں نے انسانوں کے خون کی ندیاں بہائیں/آج بھی خون بہہ رہا ہے ) (مذاہب کا  کردارکہ ایک انسان کا قتل تمام انسانیت  کا قتل/دوسرا گال پیش کرنا /کسی جاندار کو مارنا پاپ/خُدا کی رحیمانہ صفت کو اپنے میں سمونا)اِن نعروں سے  مجروح ہُوا اور جب ہر فرقہ ہر مذہب ایسے نعرے لگائے گا تو مذاہب کی صورتِ حال گنجلک تو ہونی ہے کہصحیح کون ہے ؟؟ ان سب باتوں سے مذاہب کو نقصان پہنچا ۔۔۔اسکا نتیجہ۔
جن ممالک میں تعلیم کی شرح بلند ہوئی ،جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی نے ترقی کی وہاں کی عوام نے یا تو مذہب  کو بوجھ سمجھ کر اُتار پھینکا یا پھر وہاں مذہب کی گرفت ڈھیلی پڑگئی ، جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ مذہب جوکہ زندگی کو معنویت اور روحانیت فراہم کرتا ہے اسکا خلا پیدا ہوگیا  اس خلا کو پُر کرنے کیلئے مصنوعی طریقوں مثلاً مراقبہ، یوگا،ڈانس، میوزک اور جنسیت وغیرہ میں آزماتے ہیں پھر بھی سکون نہ ملا تو بعض زندگی ہی کو ختم کرڈالتے ہیں۔۔۔۔ہم جنس پرستی کی وبا بھی بے معنی زندگی،روحانی خلا  کا شاخسانہ ہے۔۔۔
کل تک معاشرے میں جس عمل کو حقارت، کراہیت اور گُناہ سے جوڑا جاتا تھا آج  ترقی یافتہ ممالک کی عوام کی اکثریت نے ہم جنسوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے  ۔۔۔پادری تک ہم جنس پرست بن رہے ہیں،اس عوامی فیصلے کی وجہ سے ان ممالک میں ہم جنسوں کی شادی میں حائل قانونی رکا وٹوں کو اس طور پر دور کیا جا رہا ہے کہ چرچز کو ہم جنسوں کی شادی  کی تقریب منعقد کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔۔۔۔ 
اور پھر ۔۔۔ہم جنس شادیاں، ٹیسٹ ٹیوب بچّے۔۔  
محو حیرت ہوں کہ دُنیا  کیا سے کیا  ہوجائے گی۔۔
پوسٹ میں درج خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ ا ب اجازت دیں ۔آپ کا بُہت شُکریہ (ایم۔ڈی) 


Sunday, August 19, 2012

مسلم امّہ کو٭ عید مبارک ٭

قارئین دوست ، بلاگرز ساتھی اورسیارہ کی انتظامیہ فکرستان کیجانب سے دلی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 قبول فرمائیں
( ایم ۔ ڈی )

Friday, August 17, 2012

٭ متعصب فیصلے ٭

منجانب فکرستان : جرمنی میں اظہارِ آزادی کا دوہرا معیار۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مسلمانوں کے خلاف امریکی ومغربی ممالک کے نفرتی پروپیگنڈے سےان ممالک میں عیسائی انتہا پسند گروپ وجود میں آرہے ہیں، جیسے جرمنی میں پرو ڈوایچ لینڈ نامی گروپ جس نے عدالت سے آزادی اظہار کے نام پر متنازع خاکے بنانے کی اجازت حاصل کرلی ہے، جبکہ ہولو کوسٹ کا مذاق اُڑانے پرجرمنی ہی کی عدالت نے ممبر پارلیمنٹ کو  6ہزار یورو جرمانہ اور 8 ماہ کی معطل سزائے قید سُنائی ہے ۔۔اب اس کیس میں آزادی اظہار کا معیار کیوں بدل گیا ؟؟۔۔اس طرح کے یہودیوں کے حق میں کئے گئے جانب دارانہ فیصلوں نے اس دنیا کو جہنم بنایا ہُوا ہے ۔
اب جازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)  


  






Sunday, August 12, 2012

٭ اینٹی مسلم پروپیگنڈہ ٭

منجانب فکرستان:نفرتیں بونے سے  نفرتیں پیدا ہوتی  ہیں۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
 پروپیگنڈہ یہ کیا جارہا ہے کہ گُردوارے کو خون میں نہلانے والا 40 سالہنان میچیورڈ بچّہ تھا کہ اُسکو معلوم نہیں تھا کہ مسلمان کون اور کیسے ہوتے ہیں، بلا تصدیق کئے  اتنا بڑا اقدام کر ڈالا اب پھر وہی اینٹی مسلم غیر منطقی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ سکھوں کو مسلمان سمجھ کے ہلاک کیا گیا ہے۔۔
اِسی اینٹی مسلم نفرتی پروپیگنڈے کی وجہ سے مغرب اور امریکہ میں اکثریتی کمیونٹی میں اقلیتی کمیونٹی (مسلم نان مسلم) کیلئے نفرت بڑھی ہے، ناروے والا واقعہ ہو کہ سینما والا یا پھرحملہ گردوارے والا یہ سارے واقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ نفرت پر مبنی انتہا پسندی مغربی اور امریکی اکثریتی کمیونٹی میں نفوذ کرتی جا رہی ہے اور ایسے انتہا پسند گروپ بنتے جارے ہیں جنکی بنیاد اقلیتی کمیونٹی سے نفرت پر مبنی ہے۔جس کی جھلکیاں آئے دن خبروں کی زینت بنتی ہیں گردوارے والا واقعہ بھی اسی اقلیتی کمیونٹی نفرت کا شاخسانہ ہے درج بالا تمام واقعات اینٹی مسلم  مسلسل نفرتی پروپیگنڈے کا  ذہنوں پر پڑنے والا نفسیاتی اثر  کا نتیجہ ہے۔۔۔
چونکہ نفرتیں بونے سے  نفرتیں پیدا ہوتی ہیں ۔ ۔۔۔اب اجازت دیں ۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔
پوسٹ میں درج خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ (ایم۔ڈی)  

Wednesday, August 8, 2012

٭ انا ہزارے اب نہیں رہے پیسے کے٭

منجانب فکرستان:   چمتکار ، عوامی بل ،برصغیر، کنوارہ بڈھا، 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 اگرکوئی ایسا سمجھتا ہے کہ انا ہزارے کی تحریک صرف بھارتی عوام کے لیے تھی تو وہ غلطی پر ہے انا ہزارے پورے برصغیر کے اینٹی کرپشن کے سمبل تھے اگر بھارت میں "لوک پال بل" منظور ہوجاتا تو اسکے اثرات پورے برصغیر پر  پڑتے ،  انا کی کوششوں کی وجہ سے  " بل" لوک سبھا میں تو منظور ہو گیا تھا اب صرف راجیہ سبھا کی منظوری درکار تھی،پھر  خُدا جانے کیسا چمتکار ہُوا کہ انا کو  تحریک کو اُدھورا چھوڑ سیاست میں آنے کی چُل اُٹھی اس طرح اس بڈھے نے سارے کئے کرائے پر پانی پھر دیا۔۔۔ شومئی قسمت کہ دوچار ہاتھ جبکہ لبِ بام رہ گیا والی بات ہوگئی۔۔
 اگر بھارت میں یہ بل منظور ہوجاتا تو برصغیر کے دیگر ممالک میں بھی  اسی طرز کے  "عوامی بل" کیلئے راہ کُھل جاتی۔۔۔ جس طرح سے  ایک عرب علاقہ کی تحریک دوسرے عرب علاقوں میں پھیلی۔۔۔۔
  تو کیا انا کا یہ سارا  ڈرامہ سیاست   میں "اِن" ہونے کیلئے تھا ؟؟۔۔۔۔ یہ کنوارہ بڈھا بھی فل ڈرامہ باز نکلا :grin: :grin:
 اب اجازت دیں ۔۔۔آپ کا بُہت شُکریہ۔۔(ایم۔ڈی)

Monday, August 6, 2012

* تجزیاتی جائزہ *

منجانب فکرستان: زیادہ بار پڑھی جانے والی پوسٹ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
 جمہوریت کی گاڑی پٹری سے کیوں نہیں اُتری ؟ کریڈٹ کس کو جاتا ہے۔؟ عدلیہ ،فوج ، زرداری، نواز شریف ۔۔یا۔؟ گُذشتہ ساڑے 4 سالوں میں عوام کے ذہنوں میں عدالتی فیصلوں  کا سسپنس قائم رہا  کہ دیکھیں اِس کیس پر کیا فیصلہ آتا ہے یا اُس کیس پر کیا فیصلہ آئے گا ۔؟ یہ صورتِ حال آج بھی برقرار ہے ۔ اس صورتِ حال کی وجہ سے  بے روز گاری ،مہنگائی  اور لوڈشیڈنگ پر کوئی ملک گیرعوامی احتجاجی تحریک نہ چل سکی ،حکومت نے ساڑے 4 سال مکمل کر لیے۔۔ تو کیا اسکا کریڈٹ عدلیہ کو جا تا ہے؟؟ یا اسکی حقدار فوج ہے۔۔۔
ملک میں جب بھی موجودہ جیسے حالات ہوئے، فوج  نے اقتدار سنبھالا ہے ، کئی حلقوں کی جانب سے مارشل لا کی حمایت  ہونے  کے باوجود فوج نے جمہوریت کو پٹری سے نہیں اُتارا  تو کیا یہ کریڈٹفوج کو ملناچاہئیے ؟؟ یا اس کے حقدار زرداری صاحب ہیں ۔۔
 چونکہ ذرداری صاحب نے اپنی ذہنی پٹاری سے ایسی"مفاہمتی افادی بین " نکالی، جسے سُنے کے بعد نواز شریف اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فرض جو کہ اُنکے ووٹروں کا قرض تھا  بُھلا بیٹھے ،اِس فرینڈلی اپوزیشن پر کئی کالم نگار  ملک کو اس حال میں پہنچانے میں میاں صاحب کو برابر کا شریک لکھنے لگے، پھر بھی اُن کے کان پر جوں نہیں رینگی ، اس طرح اپوزیشن کا  فطری خلا پیدا ہوگیا  تو فطرت نے "سونامی"  کو متعارف کرایا جسکی لہر ایسی اُٹھی کہ میاں صاحب کے ہوش ٹھکانے  آگئے :sad:پھر تو جی لیپ ٹاپ،بس سفر، خیمہ ،پنکھا  سب کُچھ ہونے لگا ۔۔ (اوباما چالاک نکلے نیٹو اجلاس میں زرداری سے ملاقات نہیں رکھی ورنہ مفاہمتی افادی بین اُنہیں بھی نواز شریف  جیسا بنا دیتی :grin:  زرداری کی اسی مفاہمتی پالیسی کی وجہ سے جمہوریت کی گاڑی کو کوئی بھی پٹری سے اُتار نہ سکا  ۔۔۔تو کیا یہ  کریڈٹ زرداری صاحب کو ملنا چاہئیے ؟؟ یا اسکے حقدار نواز شریف صاحب ہیں ۔
 جمہوریت کی گاڑی پٹری سے نہ اُترنے کی وجہ نواز شریف ہیں ،اس ملک میں ہمیشہ سے ایسا ہوتا آیا ہے کہ شروع دن سے ہی اپوزیشن حکومت  کی ٹانگ کھینچنے لگتی ہے ، جبکہ اِس حکومت کو گرانے کیلئے اپوزیشن کے پاس طاقتور عوامی اشوز تھے جیسے مہنگائی، کرپشن ، بے روز گاری، لوڈشیڈنگ  وغیرہ یہ ایسے اشوز تھے کہ عوام کو  با آسانی سڑکوں پر لاکر اِس حکومت کو گرایا جا سکتا تھا ، مگر نواز شریف نےایسا نہیں کیا ، جمہوریت کو پٹری سے اُترنے  نہیں دیا تو کیا  یہ کریڈٹ  میاں نواز شریف دیا جانا چاہئیے ؟؟ یا اسکےصحیح حقدار عوام ہیں۔
عوام جنہوں نے صحیح معنیٰ میں جمہوریت کے دکھ برداشت کئے ہیں ،کرپشن ، مہنگائی ، بے روز گاری ،لوڈشیڈنگ اِن سب کی مار کو کس نے اپنی جانوں پر جھیلا ہے ؟ عوام نے اپنی جان پر جھیلا  ہےاور جھیل رہی ہے،طویل ترین عرصہ جمہوری حکومت کو قائم رکھنے میں پاکستانی عوام نے بُہت قربانی دی ہے۔ اس لیے سب سے زیادہ کریڈٹ کے حقدار عوام ہی ہیں گو کہ اس جمہوری حکومت کو قائم رکھنے میں ، عدلیہ،فوج،زرداری اور نواز شریف کو بھی یہ کریڈٹ جاتا ہے۔ ۔۔
آپ کا کیا خیال ہے؟؟؟ اب اجازت دیں۔۔ آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔(ایم ۔ڈی)



Sunday, August 5, 2012

تین اَلِف تنازعات کیا گُل کِھلائیں گے ؟

منجانب فکرستان: تین اَلِف تنازعات/ عیسائیوں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت/حقیقت یہ ہی ہے   
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
ایک طرف امریکہ ایران پر مسلسل معاشی پابندیاں لگا تا جا رہا ہے تو دوسری طرف جواباً،وال اسٹریٹ جنرل کےمطابق ایران نے  اپنے ملک کے مشرقی حصے میں طالبان کو اپنا دفتر کھولنے کی نہ صرف اجازت دے دی ہے ، بلکہ ایسے میزائلوں کی فراہمی پر بھی بات چیت چل رہی ہے جو زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔۔اگر یہ خبر سچ ہے تو بات خطرناک ہے۔۔۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تین اَلِف یعنی امریکہ، ایران اور  اسرائیل تنازعات تصادم کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں۔ تصادم کے نتائج بڑے ہی بھیانک ہونگے۔  چونکہ دہشت گردی مسلمانوں سے نتھی پروپگنڈے نے عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کو بڑھا یا ہے ۔۔بش نے دانستہ یا غیر دانستہ crusad صلیبی جنگ کا حوالہ دیا تھا ۔۔۔ کوئی آنکھیں بند کرلے وہ اور بات ہے۔۔۔ ورنہ حقیقت یہ ہی ہے کہ  عیسائی اور مسلمانوں کے بیچ (شعیہ سنی کی تخصیص نہیں) نفرتوں میں اضافہ ہُوا ہے ۔۔جو یقیناً نسل آدم  کیلئے اچّھی بات نہیں ہے ۔۔۔
اب اجازت دیں۔۔۔ آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم۔ڈی)