Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Friday, January 10, 2014

" انٹرٹینمنٹ "

 منجانب فکرستان
 علی معین نوازش کا کالم"دوسراسچ" میں دوست سے ہوئے مکالموں کا خُلاصہ اور رائے
دوست:آپنے فلاں،فلاں،فلاں پروگرام دیکھا؟
علی معین : نہیں
دوست:ٹی وی نہیں دیکھتے ہو؟
علی معین: دیکھتا ہوں
دوست: خاک دیکھتے ہو پرائم ٹائم کے تین اہم پروگرام تو دیکھے نہیں
علی معین: اُس وقت ٹی وی دیکھ رہا تھا
دوست: ڈرامہ دیکھ رہے تھے؟
علی معین:میں ڈرامے نہیں دیکھتا ہوں
دوست: انگلش مووی؟
 علی معین: نہیں
دوست: آئیڈل؟
علی معین:آئیڈل دیکھتا ہوں، وہ ٹائم آئیڈل کا نہیں تھا، میں کارٹون دیکھ رہا تھا
دوست تعجب سے: کارٹون ؟
علی معین: کارٹون اصلی ہوتے ہیں
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
  کارٹون تو بناوٹی ہوتے ہیں، پھر یہ اصلی کیسے ہوئے؟ میرا خیال ہے دراصل وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ بیشک یہ بناوٹی ہوتے ہیں لیکن ہوتے اصلی ہیں، جبکہ ڈرامے اصلیت کا صرف ڈھونگ رچاتے ہیں۔۔ 
 شاید اسی لیے علی معین  ڈرامے نہیں دیکھتے۔۔آئیڈل دیکھتے ہیں کہ: آئیڈل میں فنکاروں کی پرفارمنس حقیقی ہوتیں ہیں۔۔۔ایسا لگتا ہے کہ علی معین کی طبیعت میں حقیقت پسندی کے جراثیم کچھ زیادہ ہیں، ممکن ہے اُنہیں  ڈاکومینٹری اور اسپورٹ چینل بھی پسند آتے ہوں۔۔یہ بات میں اس بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ اپنی بھی طبیعت کچھ ایسی ہی ہے۔۔
معین اختر نے اپنے ایک انٹرویو میں فخریہ کہا تھا کہ: آجکل جِس کو  دیکھو فکس ڈائیلاگز کے طریقہ کار کو اپنایا ہُوا ہے ۔۔۔جبکہ اِسکی ابتدا میں نے اپنے شو سے کی تھی۔یقین کریں اِس انٹرویو کے بعد دل نے معین اختر کا کوئی شو دیکھنا گوارہ نہیں کیا۔۔گو کہ  فکس ڈائیلاگز سے دیکھنے والے لطف اندوز ہوتے ہیں کہ فکس ڈائیلاگز کا مقصد ہی لوگوں کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرنا ہے، لیکن مجھ جیسے اُلٹی کھوپڑی والے ایسی جعلی انٹرٹینمنٹ  سے دُکھی ہوتے ہیں، اسلئیے یہ پروگرام نہیں دیکھتے۔۔۔
یہی حال ٹاک شوز کا ہے۔۔۔ جن دنوں "جواب دہ اور کیپیٹل ٹاک شو"  شروع ہوئے تھے چند پروگرام دیکھے تو یہ ٹاک شوز کم پبلک انٹرٹینمنٹ زیادہ لگے۔۔۔  مہمانوں سے زیادہ اینکرز بولتے ہیں۔۔۔ ریٹنگ کی وجہ سے تقریباً نے یہی طریقے اپنا لیے تو ہم نے بھی ایک عرصہ دراز سے سب کو خُدا حافظ کہہ دیا  ہے۔۔۔ اب ہم صرف ڈاکومینٹری، اسپورٹ، کارٹون،  چینل اور آئیڈل جیسے شوز دیکھتے ہیں۔۔۔( علی معین نوازش کا کالم پڑھنا چاہیں تو لنک پر جائیں)۔
اب اپنے دوست کو اجازت دیں۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔۔۔۔
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
  { ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }