Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Wednesday, September 28, 2011

" THE GOD PARTICLE "

فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: پارٹیکل/امیج /سائنس/ مذاہب / ماورائی
__________________________________________________
لگتا ہےسرن( cern)  کےسائنسدان بھی سائنس کے عشق میں مبتلا ہوکر  کُچھ جذباتی ہو گئے ہیں  کہ  ہیگز بوزون "ذرہ" کو" خُدا" کا درجہ دینے لگے ہیں۔۔۔ جبکہ سائنسدان تو خود  اچھی  طرح جانتے ہیں کہ سائنسی نظریات تو آئے دن بدلتے رہتے ہیں۔۔۔ ایسے میں  ہیگز بوزون کو" گاڈ" پارٹیکل کہنا کہاں کی عقل مندی ہے ۔۔۔  یہ سائنس کو بند گلی میں لے جانے والی جیسی بات  ہے ۔۔۔ کل کلاں کو  ہیگز بوزون سے بھی زیادہ اہمیت کا حامل ذرہ کی نشان دہی ہوتی ہے تو پھر آپ کیا کریں گے ؟؟؟چلیں مان لیتے ہیں کہ ہیگز بوزون ذرہ دریافت ہو بھی جاتا ہے مگر اسکو " گاڈ "پارٹیکلکون مانے گا مذاہب نے  انسانی ذہن میں "گاڈ" کا جو امیج بنایا ہے وہ ماورائی ہے ۔۔۔ اس سے دُنیاوی کوئی چیز میل نہیں کھا سکتی ہے۔۔۔ 
جس کمپیوٹر نے ذہانت میں انسان کو شکست دی ۔۔۔یقیناً وہ بہت ذہین  ہے مستقبل قریب میں  اس سے بھی زیادہ ذہین ترین کمپیوٹرز بنیں گے لیکن کیا  یہ ذہانت سے معمور کمپیوٹرز اپنے بنانے والے کو جان سکتے ہیں ؟؟؟ یہ ذہانت میں انسان سے چاہے کتنے ہی زیادہ ذہین کیوں نہ ہوجائیں پھر بھی یہ اپنے بنانے والےکو نہیں جان سکتے ہیں ۔ یہی حال انسان کا ہے کہ وہ چاہے کتنی ہی بڑی لیب کیوں نہ بنالیں وہ اپنے خالق کو کبھی نہیں جان سکتا ۔ ۔۔ شُکریہ۔۔۔
 میں یہ تو نہیں کہتا کہ میری سوچ سے اتفاق کریں ٭ میں تو یہ کہتا ہوں کہ میری سوچ یہ ہے ۔
( ایم ۔ ڈی)

Monday, September 26, 2011

٭٭ زرداری سیاست ۔۔۔۔۔۔ ایک جائزہ ٭٭

فکرستان سےپوسٹ ٹیگز:/میاں صاحب /عمران خان/ٹارگٹ کلنگ/سیاسی بصیرت/ذوالفقار مرزا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ماؤزے تنگ نے اپنی تمام زندگی کا فلسفہ لال کتاب میں لکھ دیا ہے جبکہ ہمارے صدر جناب آصف علی زرداری صاحب نے اپنی تمام زندگی کا فلسفہ اپنی اورل کتاب کتابِ مفاہمت میں سمودیا ہے ، وہ یہ کتاب سیاسی رہنماؤں کو پڑھواتے ہیں ، میاں صاحب تو 3 سال تک اس کتاب کے سحر میں ڈوبے رہے ۔انہیں یہ  بھی ہوش نہیں  رہاکہ عوامی ووٹ سے نتھی  کُچھ ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں ؟؟؟اسی طرح یہ کتاب ایم کیو ایم ، اے این پی اور جے یو آئی (ف)نے بھی پڑھی اب چوھدری برادران بھی پڑھ رہے ہیں اس کے بعد میدان بالکل صاف ہوگیا عوام کی مشکلات کو زبان دینے والا کوئی نہیں رہا ، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہیں ۔۔۔ مفاہمت جاری رہی ۔۔۔ ریلوے کا دھڑام تختہ ہوگیا ۔۔۔مفاہمت جاری ہے۔۔۔ دنیا کی جمہوریتوں میںاپوزیشنوں کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے۔ لیکن زرداری کی کتابِ مفاہمت میں اپوزیشن کا تصورنہیں پایا جاتا ۔۔ ۔ ۔ عوام اور میڈیا میاں صاحب کو اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کیلئے مفاہمت کے سحر سے جگانے کی کوشش کرتے رہے ۔۔۔ وہ نہ جاگے ۔۔۔۔فطرت کو خلا پسند نہیں اپوزیشن کا خلا پیدا ہوگیا تھا  ایسے میں عمران خان کے جلسوں کو پزیرائی ملنے لگی تو میاں صاحب جاگ گئے ۔ ۔ ۔  ہائیں یہ کیا ہورہا ہے ؟؟؟ لیکن لگتا ہے کہ ابھی پوری طرح نہیں جاگے ہیں ممکن ہے کہ انرجی کو آنے والے الیکشن کیلئے بچا کے رکھنا چاہتے ہوں ۔۔۔
بڑے بڑے سیاسی ماہرجو یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے تھے کہ زرداری کی حکومت سال ڈیڑھ  کی مہمان ہے۔۔۔ کوئی  بھی سیاسی پنڈت دوسال دینے کیلئے تیارنہیں ہو تا تھا کہ زرداری میں  سیاست کو درکار بصیرت نہیں ہے ۔۔۔لیکن صدر صاحب نےمفاہمتی سیاست کی ایسی بصیرت نکالی کہ اپوزیشن کو چت کر کےرکھ دیا ۔۔۔ وہی سیاسی پنڈت جو ڈیڑھ دو سال دینے کیلئے تیار نہیں ہوتے تھے اب پورے ٹرم کی بات کر رہے ہیں ۔ اب وہ زرداری صاحب کو ماہر سیاست داں سمجھنے لگے ہیں۔ یہاں تک کہ ذوالفقار مرازا کی گھن گرج کے پیچھے بھی زرداری  کی سیاست کو تلاش کر رہے ہیں ۔ ۔۔۔قدرت کے کھیل بھی نرالے ہوتے ہیں جس مفاہمتی پالیسی کے زریعے زرداری صاحب نے تمام اپوزیشنوں کو چت کیا اُسی مفاہمتی پالیسی پر پارٹی میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔۔۔۔اب  دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے الیکشن میں زرداری صاحب اپنی پٹاری میں سے کیا نکالتے ہیں ۔۔ ۔ ویسے زرداری پٹاری میں سےصوبوں نے تو ابھی سے جھانکنا شروع کردیا  ہے۔۔۔ شُکریہ۔۔ تبصروں کی پبلشنگ بند ہے۔
(ایم ۔ ڈی )  

Monday, September 19, 2011

٭ نریندر مودی شو اور پُر تاثر نظم ٭

منجانب فکرستان پیش ہے:سنجیوبھٹ کےخط کی تاثراتی نظم "بہتر ہوگا کہ ہم جنگ شروع کریں "۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 مذہبی نیتا  ہوں کہ سیاسی نیتا یہی وہ دو نیتا ہیں جو اپنی چرب زبانی کے زریعے  بڑے پیمانے پر انسانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔حالیہ مثال نریندرمودی شو ہے جو 3 گھنٹے شو کی جگہ تین دن کا برت شو ہے اس شوکے زریعے وہ اپنے انسان خونی جسم پر ،انسان دوستی کا لیبل لگوانا چاہتے ہیں لیکن انٹیلی جنس انچارج سنجیو بھٹ ( لقب بہادربھٹ ) نے  کھلے خط میں لکھا ہے مودی کچھ بھی کرلے وہ گمراہ نہیں کر سکے گا۔خط میں پرتاثرنظم بھی ہے جسکا ترجمہ انقلاب انڈیا نے چھاپا ہے۔قارئین کیلئےنقل پیش ہے۔۔۔ گُزارش ہے کہ نظم سلو موشن میں پڑھیں شُکریہ۔۔۔۔
میرے پاس اصول ہیں ،لیکن طاقت نہیں ۔۔۔تمہارے پاس طاقت ہے ،لیکن اصول نہیں ۔۔۔ تم چونکہ تم ہو۔۔۔ اور میں چونکہ میں ہوں ۔۔۔ اس لیے مجھ میں اور تم میں سمجھوتا ممکن نہیں ہے ۔۔۔بہتر ہوگا کہ ہم جنگ شروع کریں۔۔۔میرے پاس سچائی ہے ،لیکن فوج نہیں ۔۔۔ تمہارے پاس فوج ہے ،لیکن سچائی نہیں ۔۔۔اس لیے مجھ میں اور تم میں سمجھوتا ممکن نہیں ہے ۔۔۔ بہتر ہوگا کہ ہم جنگ شروع کریں ۔۔۔تم میری گردن مروڑ سکتے ہو ۔۔۔ میں مزاحمت کروں گا ۔۔۔تم میری ہڈیاں توڑ سکتے ہو ۔۔۔ میں مزاحمت کروں گا ۔۔۔ تم مجھے زندہ دفن کرسکتے ہو ۔۔۔ میں پھر بھی مزاحمت کروں گا۔۔۔ سچائی میری شریانوں میں دوڑتی پھرے گی ۔۔۔اور میں لڑوں گا ۔۔۔مجھ میں جب تک طاقت ہے ۔۔۔میں لڑوں گا ۔۔۔ آخری سانس تک لڑتا رہوں گا۔۔۔لڑتا ہی رہوں گا تب تک۔۔۔جب تک تمہارے جھوٹ کا محل منہدم نہ ہوجائے ۔۔۔اور جھوٹ کے جس دیوتا کی تم پوجا کرتے ہو۔۔۔میرے سچائی کے فرشتے کے قدموں میں اوندھے منہ گر نہ پڑے۔۔۔۔۔شُکریہ۔ تصاویربشکریہ ( بی بی سی) نظم ترجمہ اردو بشکریہ( روزنامہ انقلاب)۔( ایم ۔ ڈی)
                                                                                 
                       




     
    فرض شناس۔ لقب بہادر بھٹ                                             مکارانہ ہنسی عیاں ہے 

Saturday, September 17, 2011

٭ صرف 7 ووٹوں کی دوری پر ہے فلسطینی ریاست ٭

 فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: جنرل اسمبلی/ ریاست/ سلامتی کونسل/ ترکی/ عرب لیگ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست کا درجہ حاصل کرنے کیلئے 129 ووٹوں کی ضرورت ہوگی جبکہ 122 ملکوں نے فلسطین کو  ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیا ہوا ہے۔ اب صرف 7 ووٹوں کی کمی رہ جاتی ہے قوی امید ہے کہ وہ مل جائیں گے ۔ لیکن امریکہ اور اسرائیل نہیں چاہتے ہیں کہ فلسطین والے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کیلئے کوئی درخواست داخل کریں ۔ اسکے لیے وہ ہر طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں مثلاً  قرارداد کو سلامتی کونسل میں وی ٹو کردیں گے ، آپ کی امداد بند کردیں گے ، یہ خوف بھی بٹھایا جارہا ہے کہ لابنگ ہوگئی ہے کہ قرار داد منظور نہیں ہوسکی گی ۔
ترکی فلسطین والوں کی خوب پیٹھ تھپ تھپا رہا ہے کہ گھبراؤ نہیں ادھر عرب لیگ نے بھی اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے ۔ عرب حکمرانوں کو حالیہ عوامی لہر کا بھی اندازہ ہے ۔ اس لیے کچھ یقین سا ہے کہ 129 سے بھی زیادہ ووٹوں سے قرار داد منظور ہوگی ۔
یقیناً امریکہ سلامتی کونسل میں اس قرار داد کو وی ٹو کردے گا لیکن پھر بھی فلسطین کو اقوام متحدہ میں نان ووٹنگ ممبر ریاست کی حیثیت تو حاصل ہوجائے گی ۔ یعنی فلسطینی ریاست اقوام متحدہ  کی ممبر تو بن جائے گی لیکن کسی قرار داد کی ووٹنگ میں حصّہ نہیں لے سکے گی ۔ ابتدا میں اسرائیل کی بھی ایسی ہی حیثیت تھی بعد میں سلامتی کونسل سے منظوری کے بعد ووٹنگ ممبر بنا ۔ 
فلسطینی تو یہ چاہتے تھے کے پہلے بات چیت کے زریعے اس مسئلہ کو حل کر لیں لیکن اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور امریکہ بہادر کی کمزوری کی وجہ سے یہ ساری صورت حال پیدا ہوئی ورنہ بات چیت کے زریعے مسئلہ حل کرلیتے تو اس وقت امریکہ، اسرائیل اور فلسطین  دنیا  بھرکی شاباشیاں سمیٹ رہے ہوتے  خاص کر امریکہ کی شبیہہ دنیا میں بہت بہتر ہوجاتی ۔۔۔ شُکریہ ۔( ایم ۔ڈی)۔ 

Friday, September 16, 2011

٭ چھو ٹی موٹی خبروں کے تراشے ٭

 فکرستان سے پیش ہے ۔ چھوٹی موٹی خبروں کے تراشے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
٭ فرانس نے روڈوں پر نماز پڑھنے پر پابندی لگادی۔( اسلام فوبیا) ۔ ٭ ڈی آئی جی امرتسر نے کہا ہے کہ پاکستانی کبوتر لاہور سے انڈیا آکر انڈیا کے چار پانچ سو روپئے لے جاتے ہیں۔ ٭ اٹلی  کے74 سالہ وزیر اعظم سے جوانی سنبھالی نہیں جارہی ہے   ٭علیحدگی کی تصدیق ہوگئی ہے٭ نہ جانے کس نے متنا زع باب والدہ  صاحبہ کی کتاب میں شامل کرا دیا ۔ وغیرہ وغیرہ ٭   مجھے دیں اجازت آپ پڑھیں چھوٹی موٹی خبریں ۔۔۔ذیل کی تصویر بی بی سی سے اُٹھائی ہے۔ 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جنگ اخبار سے لی گئیں خبریں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ





         
                  
 ایکسپریس اخبار سے لی گئی خبریں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
    
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر ۔۔ ۔ ۔ ۔۔کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Thursday, September 15, 2011

٭ سماجی انسان کو / وحشی انسان / کون بناتا ہے ؟؟؟ ٭

 فکرستان سےپوسٹ ٹیگز:حصولِ مقصد/ جارحیت/مغالطے/حقیقت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیر جمعرات کونماز جنازہ کے دوران خودکش حملہ 45 ہلاک 76 زخمی جبکہ منگل کو اسکول بس پر چاروں طرف سے فائرنگ کرکے معصوم بچوں کو خون میں نہلادیا۔ سماجی انسان کو اس قدر وحشی انسان کس نے بنا یا ؟؟ فتوے دینے وا لوں نے۔۔جو کہتے ہیں/حصولِ مقصد کیلئےکسی حد تک بھی جانا جائز ہے/فتوے دینے والوں میں سیاسی رہنما بھی شامل ہیں  جو کہتے ہیں" جارحیت " ہی بہترین دفاع ہے۔۔اسکی حالیہ مثا ل عراق،افغانستان ہیں۔۔۔۔
 اس کُرہِ ارض پریہی دو طاقتور گروپ ہیں۔ ایک مذہبی گروپ دوسرا سیاسی گُروپ۔ یہی  وہ دوگُروپ ہیں جوسماجی انسان کو وحشی انسان بنا دیتے ہیں / چاہے وہ  ٹوئن ٹاور کو خون میں نہلانے کا  واقعہ ہو کہ عراق، افغانستان اور پاکستان کو لہولہان کرنے کا/ داتا دربار ہوکہ مساجد بم دھماکے/ امام بارگاہ ہوکہ  اسکول کو بموں سے تباہ کرنا / پہلی جنگ عظیم ہوکہ دوسری / ویتنام جنگ ہوکہ صلیبی جنگیں  ان سب کے پیچھے یہی انسان دشمن گروپ ملیں گے ۔ ۔ ۔ یہی وہ  انسان دشمن گروپ ہیں کہ جنہوں نے اس کُرہِ ارض کو جہنم بنایا ہُوا ہے ۔ ایک گروپ کے پاس فتوے دینے کیلئے آخرت کی زندگی ، جنّت ،خُدا کی خوشنودی اور مخالفین پر غلبہ پانا  جیسے الفاظ ہیں جبکہ دوسرے گروپ کے پاس  فتوے دینے کیلئے امن ، سلامتی ، حب الوطنی ، وطن کا دِفاع اور فتح پانا جیسے الفاظ ہیں کہ جن کے سہارے ایک فطری سماجی انسان کو/ اتِنا غیر فطری وحشی انسان بنا دیا جاتا کہ وہ اپنے ہی جیسے انسانوں کوبلا وجہ جان سے مارنے  کو تیار ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ورنہ انسان کی فطرت تو یہ ہے کہ ایک پاکستانی پائلٹ مغالطے پر ایک انسان ( انڈین پائلٹ) کو مارنے پر 40 سال تک اپنے آپکو ملامت کرتا رہا بالآخر پائلٹ کی بیٹی سے معافی مانگ کر اور بیٹی کے معاف کرنے پرسکون پایا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  یہ ہے حقیقی  سماجی انسانی  فطرت ۔ ۔ ۔(اسکی تفصیل لنک پر ہے جسکا   عنوان بڑا ہی معنی خیز  ہے۔
" جنگیں اچھے انسانوں سے بھی  کیسے کام کروا دیتی  ہے" ) شُکریہ۔
 تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ۔(ایم ۔ ڈی )
    
  

Monday, September 12, 2011

آئن سٹائن کے خط سے اقتباس

فکرستان سے پوسٹ ٹیگز: خط/ آئن سٹائن/سگمنڈفرائیڈ /نفرت و تشدد
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ خط 30 جولائی 1932 کو آئن سٹائن نے ماہرِ نفسیات سگمنڈ فرائیڈ کو لکھا تھا اس میں آئن سٹائن نے سیاست دانوں ، دانشوروں اور انسانی نفسیات کا جو تجزیہ پیش کیا  ہے  ایسا لگتا ہے کہ یہ تجزیہ کسی ماہر طبعیات کا نہیں بلکہ کسی ماہر نفسیات کا تجزیہ ہے اُنکا  یہ تجزیہ آج کے انسان ،آج کی دُنیا ،آج کے پاکستان اور( خاص کر کراچی کے حالات  پر)  پوری طرح سے فٹ بیٹھتا ہے ۔۔۔اسی لیے یہ اقتباس پیش ہے ۔ ۔ ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گزشتہ عشرے کے دوران ہونے والی ایسی تمام کوششیں رائیگاں گئیں جو اس امر کا ثبوت ہیں کہ کوئی طاقتور نفسیاتی عامل ان کے خلاف متحرک ہے جو ان تمام مساعی کو ناکام بنا رہا ہے/ ایسے کچھ عوامل کی نشاندہی کرنا مشکل بھی نہیں/ حکمران طبقات کی ہوس جاہ و طاقت ہر اس کوشش کا خاتمہ کر دیتی ہے جسکی مدد سے قومی خودمختاری میں کمی ممکن ہو/ ایک طرف سیاسی اقتدار کے بھوکے جتھے سرگرم عمل ہیں تو دوسری طرف وہ افراد مصروف کار ہیں جن کے معاشی و اقتصادی مفادات امن سے متصادم ہیں/ ہر ملک میں ایسے افراد ہیں جو اگرچہ تعداد میں کم ہیں لیکن اثرنفوذ کے اعتبار بے حد مظبوط ہیں ۔ یہ افراد اسلحہ ، گولہ بارود اور مہلک ہتھیار بناتے اور بیچتے ہیں انکی زندگی ،مفادات اوربقا ء دوسروں کی ہلاکت ،موت اور تباہی میں مضمر ہیں ۔۔۔
 آخر انسانوں کو اتنی آسانی سے کیسے اُکسایا جا سکتا ہے کہ وہ عقل و خرد کھو بیٹھیں اور اپنی زندگی تک کو داؤ پر لگانے سے گُریز نہ کریں ؟ اسکا جواب غالباً یہی ہے کہ ہر انسان کے اندر تخریب اور نفرت کے شدید جذبات موجود ہوتے ہیں جو زمانہ امن میں حالت خوابیدگی میں رہتے ہیں اور صرف غیر معمولی حالات میں بیدار ہوتے ہیں ۔ لیکن انکو اُبھارنا اور بروئے کار لانا زیادہ مشکل نہیں ہوتا یہ بُہت جلد سرگرم عمل ہوکر اجتماعی پاگل پن کی صورت اختیار کرلیتے ہیں ۔ یہی وہ مسئلہ ہے جس کا حل میرے پاس نہیں  ۔ ۔۔ اب میں اپنے آخری سوال کی طرف آتا ہوں ۔ کیا انسان کے ذہن کو اس طرح سے کنٹرول کرنا ممکن ہے کہ اس کے اندر سے نفرت و تشدد کے جذبات نکالیں جاسکیں ۔ یہاں پر میں  صرف ان پڑھ اور غیر تربیت یافتہ عوام کی بات نہیں کر رہا بلکہ میرا اشارہ اس نام نہاد دانشور طبقے کی طرف بھی ہے جو خود بھی ان جذبات کا نہایت آسانی سے شکار ہوجاتا ہے ۔۔۔اب تک میں صرف قوموں کے درمیان جنگوں کی بات کرتا رہاہوں جو کہ بین الاقوامی ٹکراؤ کے زمرے میں آتی ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ تشدد کے جذبات دیگر لبادوں میں بھی فعال رہتے ہیں مثلاً خانہ جنگیاں ،نسلی تصادم،اور فرقہ وارانہ فسادات وغیرہ ۔ ۔ ۔ شُکریہ ۔
حوالہ کتاب : ٹوٹم اینڈ ٹیبو/ پبلشرنگارشات
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے ( ایم ۔ڈی )

Friday, September 9, 2011

٭ ۔ 9/11 کے اثرات / امریکہ کیلئے سُنہری موقع ٭

فکرستان سے پوسٹ ٹیگز: مثلثی خُدا/ واحدخُدا/ الزبتھ ٹورس /سُنہری موقع
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
9/11 نے اس دُنیا کو بُہت کچھ بدل دیا ۔ لوگوں کے دیکھنے کے مختلف لوگوں کے مختلف زاویے ہیں۔ مُجھے  اس بدلاؤ میں  خُدا کی عظمت کی جھلک بھی نظر آتی ۔ وہ اس طرح کہ اس واقعہ کے بعد وہ  لوگ جو اپنے دلوں میں اسلام سےبغض رکھتے تھے انکو ایک بہانہ مل گیا اپنے جذبات کی بھڑاس نکال سکیں ۔ میڈیا  اُنکے ہاتھوں میں ذہنوں کے رخ بدلنے کا ریموٹ ہے ۔ یہ ریموٹ لوگوں کے ذہنوں کو اسلام مخالف بنانے کا پورا زور لگا رہا ہے۔۔لیکن اِسلام مخالف پروپگنڈہ کا یہ نتیجہ نکلا کہ کچھ نان مسلم اسلام کو سمجھنے کیلئے قُرآن کو پڑھنے لگے  لیکن قُرآن میں اُنہیں پروپگنڈہ والی باتیں نظرنہ آئیں بلکہ قُرآن  میں مثلثی عیسائی تصور خُدا کے برعکس واحد تصور خُدا کی تشریح اچّھے انداز میں ہے جس سے مُتاثر ہوکر کئی نان مسلم دائرہ اسلام میں آگئے ہیں / آرہے ہیں ۔ جیسے محترمہ الزبتھ ٹورس کے 9/11 واقعہ میں خاندان کے 8 پیارے ہلاک ہوئے الزبتھ نے اسلام کو سمجھنے کی کوشش کی اور مسلمان ہوگئیں ۔ اسلام مخالف پروپگنڈہ کا ایک نتیجہ یہ بھی  نکل رہا ہے کہ یورپ میں 9/11  جیسا سانحہ ناروے میں وقوع پزیر ہُوگیا ۔
اب ماضی سے یہودیوں کی مثال لیتے ہیں 15ویں صدی کے آخری عشرے میں پورے یورپ میں یہودیوں کے خلاف سخت نفرت بھرا پروپگنڈہ کیا گیا جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا  زبردستی اپنے معاشرے میں ضم کرنے کی کوششیں کی گئیں  لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہودیت اور مضبوط ہوئی ۔ اصل میں کلچر نیچر کے تابع ہے۔اس لیے انسان کیلئے یہ ٹھیک نہیں ہے کہ اپنے تعصبی فیصلے نیچر پر مسلط کرنے کی کوشش کرے ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ایسے فیصلے کئے گئے نیچر نے سخت سزا دی ہے ۔
امریکہ کیلئے یہ ایک سُنہری موقع ہے کہ 9/11 کے دن جن مذاہب کے پیروکار ہلاک ہوئے ہیں ان مذاہب کے مذہبی رہنماؤں کے مشورہ سے ایک مشترکہ مذہبی یک جہتی کی دُعا تشکیل دیں جو  9/11 کی تقریب میں تمام مذہبی رہنما کورس کے انداز میں پڑھیں جنہیں تمام حاضرین بھی  دُہرائیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے دُنیا کو ایک اچھّا مذہبی یکجہتی کا پیغام جائے گا۔ اور امریکہ کی شبیہ بھی بہتر ہوسکے گی۔ ۔۔   
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے  شُکریہ۔( ایم ۔ڈی)

Monday, September 5, 2011

٭ کامیابی کا ملنا / نتائج کا نہ ملنا " رب " کی گواہی ہے ٭

 فکرستان سے پوسٹ ٹیگز: کمیونزم/سرمایا دارانہ نظام/اسلام فوبیا/9/11
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 مثال  کے طور پر 20ویں صدی وسط میں کمیونیزم بُہت تیزیپھیل رہا تھا،  برصغیر کے ادیبوں میں بھی کمیونیزم سرایت کرگیا تھا ۔فلم انڈسٹری میں بھی فلم کی کہانیاں ہوں کہ گانے سب کمیونیزم کے زیر اثر آگئے تھے ۔ایشیا سُرخ ہے کے نعرے بُلند ہورہے تھے۔ یہ غریب محنت کشوں کے خوابوں کی تحریک تھی اسی لیے اسکے سِمبل درانتی اور ہتھوڑا ہیں سرمایا دار اور مذہبی رہنما جوکہ بغیر محنت کئے دوسروں کی محنت  پر عیش کرنے والے اس تحریک سے گھبراگئے  چونکہ یہ تحریک ایک طرف  تومغربی ممالک اور امریکہ کے فروغ پاتے سرمایا دارانہ نظام کیلئے خطرہ تھی تو دوسری طرف چرچ کیلئے بھی بُہت بڑا خطرہ تھی اس لیے اس تحریک کو کُچلنے کیلئے مذہبی رہنماؤں نے مذہبی جواز فراہم کئے تو سرمایا داروں نے  حکومتوں کو سرمایا فراہم کیا کہ کسی طرح بھی بن پڑے اس تحریک کو کُچلا جائے ۔۔۔
 اس تحریک کو پھیلنے سے روکنے اور کُچلنے کیلئے مغربی ممالک ،امریکہ اور چرچ صلیبی جنگوں کو بُھلا کر اسلامی جہاد کے پرموٹر بن گئے.۔ القائدہ اور  مدرسوں کو پھلنے پھولنے دیا۔۔۔ یہاں تک کہ پاکستان کے ایٹمی صلاحیت بننے کے بارے میں اپنی آنکھیں بند رکھیں  کہ پاکستان تو ہماری کالونی ہے اِس بم کو روس پر چلوا دیں گے ۔۔۔ ۔ ۔غرض کہ مغربی،امریکی اور چرچی ٹرائی اینگل کمیونیزم کو کُچلنے اور روس کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔ ۔ ۔
لیکن اسی  کامیابی سے 9/11  تولد ہُوا جس جہاد کو ٹرائی اینگل نے پرموٹ کیا تھا اب وہ پرموٹروں کونِگلنے کے درپے ہے۔۔۔ارکانِ  ٹرائی اینگل سوشلسٹ فوبیا سے نکل کر اب اسلام فوبیا میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔۔ فوبیا اپنی جگہ موجود ہے صرف نام تبدیل ہُوا ہے ۔۔۔۔
انسان سمجھتا ہے کہ مسئلہ کا حل اُسنے  جیسا سوچاہے ایسا ہوجائے تو  مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ ۔ ۔ مگر انسان بے خبر ہے  جسکو وہ حل سمجھ رہا ہے اُس "حل" میں نئے مسائل کی جہتیں پوشیدہ ہوتی ہیں  جو نظر نہیں آتی ہیں ۔۔۔ مثلاً جیسے ٹرائی اینگل ارکان اپنے ارادوں میں تو کامیاب ہوگئے لیکن اس کامیابی سے 9/11  برآمد ہوگا یہ اُنکے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا۔۔۔  سمجھ رہے تھے کہ اِرادوں کی کامیابی ہی فتح کا نشان ہے ۔ ۔ ۔ ایسا نہیں ہے ۔۔۔ایساہوجائے تو انسان خُدائی دعویٰ کرنے لگے۔ ۔۔توجناب:" کامیابی کے باوجود نتائج کا نہ ملنا" رب "کی گوائی ہے"۔۔۔اجازت دیں آپکا بُہت شُکریہ۔
( ایم ۔ ڈی)  
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ  
ذیل کے خوبصورت نغمہ کا ہر بول/ کمیونزم خواب کی عکاسی کر رہا ہے۔