منجانب فکرستان: غوروفکر کے لئے
پوسٹ ٹیگز : دار الاسباب، * ربانی پھونک، ترجیحات
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
' کائنات' دار الاسباب ( cause and effect) کے قانون میں
گوندھی ہُوئی ہے۔
آپ چاہے کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں، آپ نے (مالکِ
کائنات کو جو بھی نام دیا ہو )اُسی مالکِ کائنات نے کائنات کو
( cause and effect) قوانین دئیے جس کی پاس داری
کائنات کا ہر ذرہ کرتا ہے، سیلاب آنا ہو کہ زلزلہ ، قوانین کو
اِس سے غرض نہیں کتنے انسان مر تے ، کتنے گھر بربار ہوتے ہیں۔
ہماری زمین ایک سیارہ ہے جو اپنے ستارے سورج کے گرد چکر لگا
رہی ہے اور ساتھ ہی خود اپنے محور پر بھی لٹو کی طرح گھوم رہی
ہے گویا یہ کائناتی قوانینِ کی اتباع کررہی ہیں، تاہم درج بالا
کائناتی قوانین ہمیں کیسے معلوم ہو گئے؟
تمام مذہبی صحیفوں نے انسان کو غوروفکر کی تعلیم دی ہے*القرآن
میں تقریباً تین سو جگہ انسان کو قوانینِ کائنات پر غوروفکر کرنے
دعوت کیوں دی ہے؟
انسان میں موجود*ربانی پھونک کائناتی قوانین کے اسرار ورمُوز
کو سمجھنے میں مدد گا ثابت ہوتی ہے جن پر عمل پیرا ہو کر
انسان اپنے لئے سہولت اور دنیا وی طاقت حاصل کر سکتا ہے،
اسکی مثال یہ کہ جنِ قوموں نے سائنسی تحقیقات میں سرمایاکاری
کی دنیا کی قیادت اُن کے پاس چلی گئی،اقوام متحدہ میں اُنہیں ویٹو
پاورحاصل ہو گیا ،اگر امریکہ اور یورپی ممالک چاہیں تو فلسطینی
اسرائیلی جنگ فوراً رُک جائے گی۔
ایسے مسلم ممالک ہیں کہ جن کے پاس سرمائے کی کم نہیں لیکن
اِنکی ترجیحات میں سائنسی تحقیقاتی ادارے قائم کرنا نہیں،اِن کی
ترجیحات میں نئے ماڈل کی گاڑیاں ،سونے کی چیزیں،محلات،
جدید طرز کی مسجدیں بنانا ، پانی پر تیرتی مسجد بنانا وغیرہ شامل ہے۔
رب تمام بنی نوع انسان کا رب ہے سب میں ربانی پھونک موجود
ہے ،کوئی بھی انسان کسی بھی مسئلہ کے حل کے لئے مسلسل غور و
فکر کرتا ہے گویا وہ ربانی پھونک کو جِلا بخشتا ہے یوں انسانی ذہن
کو مسئلہ کے حل مل جا تا ہے۔ اب اجازت۔
نوٹ۔ آپ کا درج بالا خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
دیکھیں *👇۔