منجانب فکرستان::ایٹم: خلائے مکانی: حضرت موسیٰ ؑ: فلسفہ: سائنس
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب رؤف کلاسرا کا بُرجوں پر اعتماد بھرا کالم پڑھا۔۔ پڑھنے کے بعد مجھے نیو یا رک میں یوگا کے نام پر لگا میلہ سمجھ میں آنے لگا۔۔ مجھے فرانس میوزیکل فیسٹیول 2013 میں شیطانی شکلوں کا روپ دھارے، عجیب بے آہنگ آوازیں نکالنے کو گانے کا نام دینا بھی سمجھ میں آنے لگا ۔۔ اِن گانوں پر چیخ پکار کرتی اوڈین بھی سمجھ آنے لگی ، مجھے اخباری اطلاع کے مُطابق صدر زرداری کا پِیر کے کہنے پر کراچی میں رہنا بھی سمجھ میں آنے لگا، غرض کہ اسی سے ملتی جلتی بُہت سی باتیں سمجھ میں آنے لگیں وہ یوں کہ جسکی فکر کو جو کُلیہ (نظریہ) بھا گیا وہی پکا سچ ہے۔ ۔۔دُنیا بھر میں کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی اِن برجوں پر اعتقاد رکھتے ہیں۔۔
رؤف کلاسرا میرے پسندیدہ کالم نگاروں میں سے ایک ہیں اسکی بڑی وجہ ،یہ ہے کہ یہ باضمیربے باک اور نڈر کالم نگار ہیں ۔ لیکن پسند کرنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ میں انکے ہر خیال سے اتفاق بھی کروں ۔۔۔
ہوتا یہ ہے کہ جسکی فکر میں جو کلیہ (نظریہ) سما جاتا ہے اُسی سے وہ پوری کائنات کو ہانکنے لگتا ہے جیسے طالیس نے پانی کو کائنات کی اصل ٹہرایا ، اناکسی منیس نے ہَوا کو، ہیریقلیس نے آگ، تبدیلی، اور ضدین کو (ہیگل کی جدلیات) ایمپے دکلیس نے آگ، ہوا، پانی اور مٹی کو جبکہ دیما قریطس کہتا ہے تم سب لوگ بھاڑ میں جاؤ کائنات مادی ہے اور اسکی صرف دو حقیقتیں ہیں ایک ایٹم دوسری خلائے مکانی اور تمام عالمِ مظاہر میں اندھے میکانیکی قوانین کا تصرف ہے ۔ ۔
اسطرح فلاسفروں نے کائنات کو ایٹم اور خلائے مکانی تک پہنچادیا ۔۔۔ دیکھا آپنے ہر فلاسفر نے اپنی اپنی فکر کے کلیے (نظریے) کے تحت اِس کائنات کو چلایا ( یعنی تشریح کی) ۔۔۔پھر سائنس نے اِن اندھے قوانین کو کھوجنے کی ذمہ داری اپنے سر لی۔۔۔
نیوٹن کے دریافت کردہ قوانین کے زریعے کائنات کی تشریح ہونے لگی ایسے میں آئین اسٹائین نئے نظریے لیکر آگئے ۔۔ابھی اِن نظریوں کے زریعے کائنات کی تشریح ہوہی رہی تھی کہ ایسے میں میکس پلانک صاحب نظریہ" کوانٹم"( QUANTUM) لیکر پہنچ گئے جس نے تمام نظریوں کو یوں نِگل لیا جیسے موسیٰ کا عصا سانپوں کو، اب سائنس میں کچھ نہیں بچا ۔۔۔
اب سائنس میں صرف اللہ ہی اللہ ہے ۔۔اللہ کےسوا کُچھ بھی نہیں۔۔۔
ایسے میں پاکستان کی بدحالی کو بُرجوں کے زریعے سے ظاہر کرنا، میرے خیال میں کچھ مناسب نہیں کہ فلاں سیاستداں کا فلاں برج تھا جس کی بنا پراُنکی نہیں بنی جس سے پاکستان کو نقصان پہنچا۔۔ یعنی اِن برجوں کے جھگڑوں نے پاکستان کو اس حال میں پہناچایا ۔۔۔یہ بات مجھے ہضم نہیں ہورہی ہے ۔۔۔
" لِنک کِلک پر رؤف کلاسرا کا کالم ہے"
نوٹ:: رائے سے اختلاف / اتفاق کرنا ہر ایک کا حق ہے۔۔ اب مجھے اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔۔
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }