منجانب فکرستان
لگتا ایسا ہے: ورثا کے آگے وصیت بیکار کا پُرزہ ہے۔۔جیسا کا درج ذیل میں ہم خشونت سنگھ اور جواہر
لال نہرو کی وصیت کا حشر دیکھیں گے۔۔
خشونت سنگھ کی آخری خواہش (شاید وصیت بھی لکھی ہو )۔۔ کااحترام نہیں کیا گیا۔۔۔کچھ عرصہ پہلے
ریڈرڈائجسٹ میں خشونت سنگھ کا انٹرویو شائع ہُواتھا جسکی چیدہ چیدہ باتیں،،، "روزنامہ دُنیا " نے بھی
شائع کی تھیں، جسمیں سوال تھا۔
سوال:سنا ہے،آپ بہائیوں کے قبرستان میں دفن ہونا چاہتے ہیں؟ جواب:جی ہاں۔۔دراصل میں نہیں
چاہتا کہ مرنے کے بعد میری چتا جلائی جائے،میں مٹی ہوں اور اسی میں ملنا چاہتا ہوں۔۔مگر مسلمانوں
اور عیسائیوں نے مجھے اپنے قبرستانوں میں دفنانے سے انکار کر دیا۔بہائیوں نے ہامی بھر لی،مگر یہ شرط
لگائی کہ وہ اپنی رسوم انجام دینے کے بعد مجھے دفنائیں گے۔۔میں نے کہا،جو مرضی رسم اپنا لینا،مجھے تو
بس زمین کا رزق بننا ہے،لیکن ورثا نے ایسا نہیں ہونے دیا زمین کے بجائے آگ کے حوالے کردیا۔
جواہر لال نہرو کی تحریری وصیت تھی کہ: وفات پر کوئی مذہبی رسوم ادا نہ کی جائے، اِس وصیت کے
باؤجود نہرو کی وفات پرتمام ہندوانہ رسوم ادا کیں گئیں،سنسکرت کے منتر گائے گئے، لاش پر کنگا جل
چِھڑکا گیا۔۔چتا کی لکڑیوں کے ڈھیر کے اُوپر خوشبودار صندل کی لکڑیاں بھی رکھی گئیں، غرض کہ وہ
تمام رسُومات ادا کیں گئیں کہ : جن کے خلاف وہ زندگی بھر لڑتے رہے۔۔کیا موت پر منافقت ہوگئی
؟؟؟۔۔
منافقت کیسی وہ تو زندہ نہیں تھے، وصیت کردی تھی، وصیت کا پاس رکھنا ورثا کے ذمہ داری تھی ،جو
اُنہوں نے پوری نہیں کی ۔۔۔۔
لال نہرو کی وصیت کا حشر دیکھیں گے۔۔
خشونت سنگھ کی آخری خواہش (شاید وصیت بھی لکھی ہو )۔۔ کااحترام نہیں کیا گیا۔۔۔کچھ عرصہ پہلے
ریڈرڈائجسٹ میں خشونت سنگھ کا انٹرویو شائع ہُواتھا جسکی چیدہ چیدہ باتیں،،، "روزنامہ دُنیا " نے بھی
شائع کی تھیں، جسمیں سوال تھا۔
سوال:سنا ہے،آپ بہائیوں کے قبرستان میں دفن ہونا چاہتے ہیں؟ جواب:جی ہاں۔۔دراصل میں نہیں
چاہتا کہ مرنے کے بعد میری چتا جلائی جائے،میں مٹی ہوں اور اسی میں ملنا چاہتا ہوں۔۔مگر مسلمانوں
اور عیسائیوں نے مجھے اپنے قبرستانوں میں دفنانے سے انکار کر دیا۔بہائیوں نے ہامی بھر لی،مگر یہ شرط
لگائی کہ وہ اپنی رسوم انجام دینے کے بعد مجھے دفنائیں گے۔۔میں نے کہا،جو مرضی رسم اپنا لینا،مجھے تو
بس زمین کا رزق بننا ہے،لیکن ورثا نے ایسا نہیں ہونے دیا زمین کے بجائے آگ کے حوالے کردیا۔
٭-------٭-------٭
اسی طرح جواہر لال نہرو کی وصیت بھی ورثا کے آگے بیکار کی چیز ثابت ہوئی۔۔۔بقول کلدیپ نائر جواہر لال نہرو کی تحریری وصیت تھی کہ: وفات پر کوئی مذہبی رسوم ادا نہ کی جائے، اِس وصیت کے
باؤجود نہرو کی وفات پرتمام ہندوانہ رسوم ادا کیں گئیں،سنسکرت کے منتر گائے گئے، لاش پر کنگا جل
چِھڑکا گیا۔۔چتا کی لکڑیوں کے ڈھیر کے اُوپر خوشبودار صندل کی لکڑیاں بھی رکھی گئیں، غرض کہ وہ
تمام رسُومات ادا کیں گئیں کہ : جن کے خلاف وہ زندگی بھر لڑتے رہے۔۔کیا موت پر منافقت ہوگئی
؟؟؟۔۔
منافقت کیسی وہ تو زندہ نہیں تھے، وصیت کردی تھی، وصیت کا پاس رکھنا ورثا کے ذمہ داری تھی ،جو
اُنہوں نے پوری نہیں کی ۔۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ
نوٹ: بلاگ ذاتی،خیالات و احساسات کے اظہار کا زریعہ ہے، اِن سے اختلاف/ اتفاق کرنا ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }