منجانب فکرستان
کیا دُنیا میں کوئی انسان ایسا ہے کہ جسے سب اچّھا کہیں ؟؟ ایک بھی تو نہیں، خشونت سنگھ بھی ایک انسان تھے۔۔20 مارچ کی صبح 99 سال کی عُمر میں اِنتقال ہوگیا، جو آیا ہے،جانا اُسکا مقدر ٹھہرا ہے۔
ہم دوسروں کو دفناتے ہیں، اپنا مرنا بھول جاتے ہیں۔۔
خشونت نے سکھوں کی تاریخ لکھی لیکن وہ کسی مذہب کو نہیں مانتے تھے،جسطرح یہودی سگمنڈ فرائڈ
نے یہودی مذہب اورحضرت موسیٰؑ کی حقیقت پر تاریخی حوالوں سے روشنی ڈالی لیکن فرائڈ بھی کسی
مذہب کے پیروکار نہیں تھے ۔۔۔
خُدا پر ایمان لانے کے بارے میں خشونت سنگھ نے اپنی آٹو بائیو گرافی میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ : بیٹی کی گیند درخت کی شاخوں میں پھنس گئی تھی ،پتھروں اورچھڑیوں سے نکالنے کے کافی جتن کئے مگر گیند کو نہ آنا تھا نہ آئی آخر تھک ہار کر کوشش ترک کردی اور آئس کریم کھانے چلے گئے واپسی میں دیکھا تو گیند وہیں پر موجود ہے ۔۔جس پر ایکدم مگر کسی قدر غصے سے کہا کہ اگر یہ گیند نیچے آگئی تو میں یقین کرلوں گا کہ پرماتما (خُدا) ہے ۔۔خُدا کا کرنا ایسا ہُوا کہ اُسی لمحے ہَوا کا جھونکا آیا اور گیند نیچے آگئی ۔۔
لیکن پھر بھی خُدا کو نہ مانا ۔۔خُدا کے بارے میں اُنکا عقیدہ یہ تھا کہ" ہم نہیں جانتے" خشونت سنگھ نے وصیت کی تھی کہ اُنکی لاش کو جلانے کے بجائے دفنایا جائے ۔۔۔ورثا وصیت پر عمل کریں گے یا نہیں معلوم ہوجائے گا۔۔۔مزید تفصیل جاننے کیلئے درج ذیل لنک پر جائیں ۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ
٭۔۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔۔٭
نوٹ: بلاگ ذاتی،خیالات و احساسات کے اظہار کا زریعہ ہے، اِن سے اختلاف/ اتفاق کرنا ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }