منجانب فکرستان:66سال؛ پُھوک
میڈیا نے انسانوں کو کچھ زیادہ ہی ابلاغی بنا دیا ہے۔۔۔میڈیا پر ہر مسئلے پر لا تعداد ذہنوں کی دھماچوکڑی مچتی ہے،
جس میں سے کئی طرح کے سچ برآمد ہوتے ہیں،یوں اپنے اپنے سچ کے گروہ بن جاتے ہیں۔۔(جیسے مذاہب میں
اپنےاپنے سچ کے فرقے)۔پھر مفاداتی ممالک یا دشمن ممالک اِن گروہوں یا فرقوں پر سرمایا کاری کرتے ہیں،جس
کا خمیازہ اُنممالک کی عوام کو بھگتنا پرتا ہےکہ جن ممالک کے حکمران طبقے کی نظر مُلکی اور عوامی مفادات کو بجائے
صرف ذاتی مفاداتپر ہوتی ہے، یہ عوامی و مُلکی مسائل سے چشم پوشی کرتے ہیں، یوں مُلکی و عوامی مسائل کے حجم کو بڑھا تے ہیں، عوام میں بیچینی پیدا کرتے ہیں، اِسی بیچینی کو مفاداتی ممالک اور دشمن ممالک اپنے اپنے مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں، اس صورتِحال نے کئی خطوں کو جہنم زار بنادیا ہے، شام، عراق، مصر، نائجیریا، افغانستان، پاکستان وغیرہ کی عوام ہی جانتی ہے کہ وہ کس عذاب سے گُذررہی ہے ۔۔۔
کیا یہ پاکستانی حکمران طبقے کی مفاداتی ہوس نہیں ہے؟ جو مُلک کو چلانے کیلئے 66 سالوں میں مہنگائی بڑھا بڑھا کر غریب سے دو وقت کی روٹی تو چھین لی، لیکن 66 سال سے اپنے طبقے پر ٹیکس نہ لگا سکی،صرف نوکری پیشہ کو ٹیکس کیلئے نچھوڑ نچھوڑکر اُسے"پُھوک" بنادیا ہے۔۔۔
جس میں سے کئی طرح کے سچ برآمد ہوتے ہیں،یوں اپنے اپنے سچ کے گروہ بن جاتے ہیں۔۔(جیسے مذاہب میں
اپنےاپنے سچ کے فرقے)۔پھر مفاداتی ممالک یا دشمن ممالک اِن گروہوں یا فرقوں پر سرمایا کاری کرتے ہیں،جس
کا خمیازہ اُنممالک کی عوام کو بھگتنا پرتا ہےکہ جن ممالک کے حکمران طبقے کی نظر مُلکی اور عوامی مفادات کو بجائے
صرف ذاتی مفاداتپر ہوتی ہے، یہ عوامی و مُلکی مسائل سے چشم پوشی کرتے ہیں، یوں مُلکی و عوامی مسائل کے حجم کو بڑھا تے ہیں، عوام میں بیچینی پیدا کرتے ہیں، اِسی بیچینی کو مفاداتی ممالک اور دشمن ممالک اپنے اپنے مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں، اس صورتِحال نے کئی خطوں کو جہنم زار بنادیا ہے، شام، عراق، مصر، نائجیریا، افغانستان، پاکستان وغیرہ کی عوام ہی جانتی ہے کہ وہ کس عذاب سے گُذررہی ہے ۔۔۔
کیا یہ پاکستانی حکمران طبقے کی مفاداتی ہوس نہیں ہے؟ جو مُلک کو چلانے کیلئے 66 سالوں میں مہنگائی بڑھا بڑھا کر غریب سے دو وقت کی روٹی تو چھین لی، لیکن 66 سال سے اپنے طبقے پر ٹیکس نہ لگا سکی،صرف نوکری پیشہ کو ٹیکس کیلئے نچھوڑ نچھوڑکر اُسے"پُھوک" بنادیا ہے۔۔۔
اب اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }