منجانب فکرستان پیش ہے:ایک مفکر سے ہوئی مذہبی حوالے سے سوال و جواب کی نشست کی روداد۔۔
ایم ڈی:محترم عرض ہے کہ:کالم نگار جناب کنور دلشاد صاحب کی رائے میں:"دورِ حاضر میں انسانوں میں
مذہب کی پیروی کم ہوتی جا رہی (اُنکے خیال میں) انسانی عقل وشعور کی بالیدگی نے،ایک جانب توہمات
اور غلط رسوم کو ختم کیا ۔۔ تو دوسری جانب انسان مذہب کی ہدایت کو انسانی آزادی پر بے جا پابندیاں
خیال کرتے ہوئے۔۔ مذہبی امور کو خیر آباد کر رہا ہے" اس رائے پر آپکی کیا را ئے ہے؟
مذہب کی پیروی کم ہوتی جا رہی (اُنکے خیال میں) انسانی عقل وشعور کی بالیدگی نے،ایک جانب توہمات
اور غلط رسوم کو ختم کیا ۔۔ تو دوسری جانب انسان مذہب کی ہدایت کو انسانی آزادی پر بے جا پابندیاں
خیال کرتے ہوئے۔۔ مذہبی امور کو خیر آباد کر رہا ہے" اس رائے پر آپکی کیا را ئے ہے؟
مفکر صاحب: میری رائے ذرا مختلف ہے ، چرچ سے بیگانگی ہو تو ہو، لیکن مسجد سے محبت بڑھی ہے،
جس کا مشاہدہ ہم نہ صرف اپنے ملک میں کرسکتے ہیں بلکہ بیرونی مُلک مقیم پاکستانیوں سے تبادلہ خیال کے زریعے بھی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہاں بھی مسجدیں خوب آباد ہو رہیں ہیں اور خاص کر نوجوان نسل میں اسلام سے وابستگی بڑھی ہے۔۔جس کا نتیجہ نئی نسل مغربی معاشرے میں ضم نہیں ہونا چاہتی ہے۔۔۔ جبکہ ابتدائی دنوں میں مغربی ممالک میں آکر بسنے والی نسل مغربی معاشرے میں اسطرح ضم ہوگئی کہ وہ "ڈیسوزا" بن گئی، اب اُسکی شناخت بھی ناممکن سی بات ہے۔۔ لیکن موجودہ نسل نہ صرف اپنی شناخت کھونا نہیں چاہتی، بلکہ شناخت مزید گہرا کرنا چاہتی ہے۔ ۔۔
تو اس بات سے ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ اسلام کے حوالے سے یہ بات کہنا کہ مذہب کی پیروی کم ہورہی ہے میرے خیال میں ٹھیک نہیں ہے بلکہ اس کے بجائے میں یہی کہوں گا کہ نئی نسل میں مذہب کی پیروی بڑھی ہے ۔۔۔ویسے ہر شخص اپنے مشاہدے کی بنا پر اپنی رائے کے اظہار کا حق رکھتا ہے۔۔۔
جس کا مشاہدہ ہم نہ صرف اپنے ملک میں کرسکتے ہیں بلکہ بیرونی مُلک مقیم پاکستانیوں سے تبادلہ خیال کے زریعے بھی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہاں بھی مسجدیں خوب آباد ہو رہیں ہیں اور خاص کر نوجوان نسل میں اسلام سے وابستگی بڑھی ہے۔۔جس کا نتیجہ نئی نسل مغربی معاشرے میں ضم نہیں ہونا چاہتی ہے۔۔۔ جبکہ ابتدائی دنوں میں مغربی ممالک میں آکر بسنے والی نسل مغربی معاشرے میں اسطرح ضم ہوگئی کہ وہ "ڈیسوزا" بن گئی، اب اُسکی شناخت بھی ناممکن سی بات ہے۔۔ لیکن موجودہ نسل نہ صرف اپنی شناخت کھونا نہیں چاہتی، بلکہ شناخت مزید گہرا کرنا چاہتی ہے۔ ۔۔
تو اس بات سے ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ اسلام کے حوالے سے یہ بات کہنا کہ مذہب کی پیروی کم ہورہی ہے میرے خیال میں ٹھیک نہیں ہے بلکہ اس کے بجائے میں یہی کہوں گا کہ نئی نسل میں مذہب کی پیروی بڑھی ہے ۔۔۔ویسے ہر شخص اپنے مشاہدے کی بنا پر اپنی رائے کے اظہار کا حق رکھتا ہے۔۔۔
ایم ڈی: بُہت بُہت شکریہ کہ آپ نے قارئین کو اپنی رائے سے نوازا انشاءاللہ پھر ملاقات ہوگی۔۔۔
خُدا حافظ۔۔۔خُدا حافظ
دوستو:محترم جناب کنور دلشاد صاحب کا کالم پڑھنے کیلئے لنک پر جائیں، کالم میں آپکو بُہت سی قابلِ غور مذہبی باتیں پڑھنے کو ملیں گیں۔ اور مجھے اجازت دیں۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ رب کی مہربانیاں رہیں }