منجانب فکرستان
اِتوار: مختلف حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوئے:یوں جملہ شہادتیں 1740 ہوگئیں، جبکہ 9080 زخمی ہیں
۔۔۔
اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف لاطینی امریکی ممالک کے سربراہان کی اسرائیل کےخلاف شدید یکساں
ردِعمل نے جہاں اِن ممالک کو ایک لڑی میں پُرودیا،وہیں مسلمانوں کی تنظیماُو آئی سیاوراُو آئی سی میں
شامل ممالک کے سربراہان کے آگے یہ سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے کہ:اسرائیل کے خلاف اُن کا ردِعمل
مسلمان ہونے کے باؤجود لاطینی امریکہ کے ممالک کے سربراہان جیسا: کیوں نہیں ہے ؟؟
لاطینی امریکی ممالک کے کس سربراہ نے کیسا ردِعمل ظاہر کیا، اُسکی ایک جھلک اسطرح سے ہے ۔۔
بولیویا کے صدر ایوو مورالیس نے اسرائیل کو نہ صرف دہشت گرد ریاستوں‘کی فہرست میں شامل کیا بلکہ
اپنے ملک میں تمام اسرائیلیوں کے لیے ویزا فری انٹری جیسی سہولت بھی ختم کردی ہے۔
برازیل کی خاتون صدر ڈلما روسیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن کو ’قتل عام‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیل اور برازیل کے مابین سفارتی تنازعہ اس ہفتے کے آغاز میں اس وقت شروع ہوا تھا، جب برازیل
نے تل ابیب سے اپنے سفیر کو احتجاجاً واپس بلا لیا ۔
محیط قتل کی جنگ‘‘ قرار دیا۔انہی کی جماعت کے ایک قانون ساز نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی
’نسل کُشی‘ کر رہا ہے۔
ارجنٹائن نے اسرائیلی سفیروں کو طلب کیا ہے۔اِس کے باؤجود کہ اِن دونوں ملکوں میں سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں۔
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }