منجانب فکرستان ٹیگز: اُصول : جینی فر: ببیتا : قُربانی : شراب
اسلام آباد مارچ والےاورحکومتکوئی حل نہیں نکال پا رہےہیں:جبکہ چھوٹے نواب اورکرینہ کپورکی شادی
میں بھی مسئلہ کھڑا ہُوا تھا کہ شادی ہندوانہ رواج کے مطابق پھیرے ہونگے:نہیں : مسلم رواج کےمطابق
نکاح ہوگا،مذہبی مسئلہ انا کا مسئلہ بنتا ہے،۔لیکن چھوٹے نواب اور کرینہ نے ایسا حل نکالا کہ لوگ دانتوں
تلے انگلی دبانے لگے۔۔
کپورخاندان کےاصولوں میں سے تھا کہ کسی اداکارہ کو بیوی نہ بناؤ،تاہم ببیتا نے رندھیرکپورکووارننگ تاریخ
دی تو،رندھیر نے گھرچھوڑنے کی دھمکی دی،یوں یہ اصول پاش پاش ہُوا، اداکارہ ببیتا رندھیر کپور کی بیوی
بنی، تو رشی کپور کوبھی اداکارہ نیتو سے شادی کی اجازت ملی۔ ۔( گو کہ اِس اصول کو پہلے بھی شمی کپور نے
اداکارہ گیتا بالی سے اور ششی کپور نے برطانوی اداکارہ جینیفر سے شادی کرکے توڑ چُکے تھے)۔۔۔
اِس اُصول کے ٹوٹنے پر نیا اصول یہ وضع کیا گیا کہ اِن اداکاراؤں کی بیٹیوں کو اداکارہ نہیں بننے دینا۔ببیتا
نے ٹھان لیا کہ چاہے کچھ ہو جائے وہ اپنی دونوں بیٹیوں کو اداکارائیں بنائیں گیں یوں ببیتا نے اپنی دونوں
بیٹیوں کرشمہ کپور اورکرینہ کپور کو اداکارائیں بناکر اِس اُصول کو بھی تُوڑا، ٹوٹتے اصولوں نے قربانی مانگی:
رندھیر، ببیتا جھگڑوں کے نظر ہوئے تو، جہاں ببیتا کو ایک طویل عرصے تک شوہر سے جدا رہنا پڑا، وہیں
رندھیر شراب میں ڈوبے:غرض کہ کپور فیملی کے اُصول ٹوٹتے گئے :فیملیانا پرستی پرسمجھوتوں کو ترجیح دیتی
گئی کہ: سمجھوتے بھی ایک طرح سے مسئلوں کا حل کہلاتے ہیں ۔۔۔
بھلا ہوکرینہ اور چھوٹے نواب کے عشق کا کہ اِس شادی نے ببیتا اور رندھیر کو پھر سے ملا دیا۔۔چھوٹے
نواب اورکرینہ نے ہندو پھیرےمسلم نکاح کے مسئلے کو اِس طریقے پر حل کیا کہ کورٹ میرج کرلی، ہندو
پھیرے اور مسلم نکاح والے دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔
فلمی دُنیا والے مذہبی اور خاندانی مسئلوں کے حل میں انا پرستی کی جگہ احسن طریقوں پر سمجھوتوں کےحل
نکالتے ہیں، تو سیاسی دُنیا والے پاکستانی قوم کی خاطر کوئی حل نکالنے میں کیوں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں۔۔
۔۔اسلام آبادمیں مارچ کرنے والوں کو اورحکومت کو بھی چاہئیے کہ: جلد ازجلد کوئی حل نکال کر قوم کو
اب کیا ہوگا؟ کے ذہنی خلفشار سے نجات دِلائے ۔۔۔۔
اسلام آباد مارچ والےاورحکومتکوئی حل نہیں نکال پا رہےہیں:جبکہ چھوٹے نواب اورکرینہ کپورکی شادی
میں بھی مسئلہ کھڑا ہُوا تھا کہ شادی ہندوانہ رواج کے مطابق پھیرے ہونگے:نہیں : مسلم رواج کےمطابق
نکاح ہوگا،مذہبی مسئلہ انا کا مسئلہ بنتا ہے،۔لیکن چھوٹے نواب اور کرینہ نے ایسا حل نکالا کہ لوگ دانتوں
تلے انگلی دبانے لگے۔۔
کپورخاندان کےاصولوں میں سے تھا کہ کسی اداکارہ کو بیوی نہ بناؤ،تاہم ببیتا نے رندھیرکپورکووارننگ تاریخ
دی تو،رندھیر نے گھرچھوڑنے کی دھمکی دی،یوں یہ اصول پاش پاش ہُوا، اداکارہ ببیتا رندھیر کپور کی بیوی
بنی، تو رشی کپور کوبھی اداکارہ نیتو سے شادی کی اجازت ملی۔ ۔( گو کہ اِس اصول کو پہلے بھی شمی کپور نے
اداکارہ گیتا بالی سے اور ششی کپور نے برطانوی اداکارہ جینیفر سے شادی کرکے توڑ چُکے تھے)۔۔۔
اِس اُصول کے ٹوٹنے پر نیا اصول یہ وضع کیا گیا کہ اِن اداکاراؤں کی بیٹیوں کو اداکارہ نہیں بننے دینا۔ببیتا
نے ٹھان لیا کہ چاہے کچھ ہو جائے وہ اپنی دونوں بیٹیوں کو اداکارائیں بنائیں گیں یوں ببیتا نے اپنی دونوں
بیٹیوں کرشمہ کپور اورکرینہ کپور کو اداکارائیں بناکر اِس اُصول کو بھی تُوڑا، ٹوٹتے اصولوں نے قربانی مانگی:
رندھیر، ببیتا جھگڑوں کے نظر ہوئے تو، جہاں ببیتا کو ایک طویل عرصے تک شوہر سے جدا رہنا پڑا، وہیں
رندھیر شراب میں ڈوبے:غرض کہ کپور فیملی کے اُصول ٹوٹتے گئے :فیملیانا پرستی پرسمجھوتوں کو ترجیح دیتی
گئی کہ: سمجھوتے بھی ایک طرح سے مسئلوں کا حل کہلاتے ہیں ۔۔۔
بھلا ہوکرینہ اور چھوٹے نواب کے عشق کا کہ اِس شادی نے ببیتا اور رندھیر کو پھر سے ملا دیا۔۔چھوٹے
نواب اورکرینہ نے ہندو پھیرےمسلم نکاح کے مسئلے کو اِس طریقے پر حل کیا کہ کورٹ میرج کرلی، ہندو
پھیرے اور مسلم نکاح والے دیکھتے ہی رہ گئے ۔۔۔
فلمی دُنیا والے مذہبی اور خاندانی مسئلوں کے حل میں انا پرستی کی جگہ احسن طریقوں پر سمجھوتوں کےحل
نکالتے ہیں، تو سیاسی دُنیا والے پاکستانی قوم کی خاطر کوئی حل نکالنے میں کیوں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں۔۔
۔۔اسلام آبادمیں مارچ کرنے والوں کو اورحکومت کو بھی چاہئیے کہ: جلد ازجلد کوئی حل نکال کر قوم کو
اب کیا ہوگا؟ کے ذہنی خلفشار سے نجات دِلائے ۔۔۔۔
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }