منجانب فکرستان : جزا سزا
٭۔۔۔۔٭۔۔۔۔٭
یاسر پیرزادہ کا یہ کالم خُدا کی عظمت کا مظہر ہے :انسان کہ جس میں خُدا نے اپنی روح پھونکی کیسے
کیسے کارنامہ ہائے سرانجام دے رہا کہ زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کی ہرحرکت پر نظر رکھے ہوئے
ہے۔ تو ایسے میں لا محالہ ذہن میں خیال آتا ہے کہ : صرف پھونکی ہوئی روح کا یہ مظہر ہے تو ۔۔۔
پھونکنے والے کی حکمت و عظمت کا کیا کوئی اندازہ ہوسکتا ؟؟ قطعاً ناممکن،پیرزادہ کا یہ کالم اِس بات کی
گواہی کا ثبوت مہیا کرتا ہے کہ اللہ سے بندے کی کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے، چاہے وہ ظاہری بات
ہوکہ انسان کے دل میں آیا ہُوا خیال اور خیال کی نیت بھی کہ: جس پر جزا سزا کا دار و مدار ہے ۔۔۔
کیسے کارنامہ ہائے سرانجام دے رہا کہ زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کی ہرحرکت پر نظر رکھے ہوئے
ہے۔ تو ایسے میں لا محالہ ذہن میں خیال آتا ہے کہ : صرف پھونکی ہوئی روح کا یہ مظہر ہے تو ۔۔۔
پھونکنے والے کی حکمت و عظمت کا کیا کوئی اندازہ ہوسکتا ؟؟ قطعاً ناممکن،پیرزادہ کا یہ کالم اِس بات کی
گواہی کا ثبوت مہیا کرتا ہے کہ اللہ سے بندے کی کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے، چاہے وہ ظاہری بات
ہوکہ انسان کے دل میں آیا ہُوا خیال اور خیال کی نیت بھی کہ: جس پر جزا سزا کا دار و مدار ہے ۔۔۔
[32:9] ابوالاعلی مودودی
پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، اور تم کو کان دیے، آنکھیں دیں اور دِل دیے تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو
٭۔۔۔۔٭۔۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }