منجانب فکرستان
تعصب سے مبّرا شاید ہی کوئی شخص ہو۔۔۔ کیا تعصب سے چُھٹکارا ممکن ہے؟؟ اِسکا جواب اسطرح ہوسکتا
ہے کہ : پہلا پتھر وہ مارے جس نے کوئی گُنّاہ نہ کیا ہو۔۔۔ہے کوئی ایسا شخص ؟؟
مدرسہ "اور گرام چتسپلّی" کے 1400 طلبہ و طالبات میں سے 60 فیصد سے زیادہ ہندو ہیں، جبکہ مدرسے
میں قُرآن اوراسلامی تعلیمات کا درس ہوتا ہے،اُستانی جھوما مکرجی کہتی ہیں شروع میں ہندو والدین کواسلامی
تعلیم سے خدشات ضرور تھے جو دور ہوگئے ہیں، جبکہ پرنسپل انورحسین کا کہنا ہے کہ مدرسے کے بارے
میں جو روایتی خیال تھا وہ اب بدل چُکا ہے، یہاں آنے کے بعد سب کواحساس ہوجاتا ہے کہ مذاہب کے
درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔۔
کیا واقعی ایسا ہے ؟ ؟ بابری مسجد،گجرات فسادات اور آئے دن مذہبی تہواروں میں ہونے والے فسادات،
پرنسپل صاحب کی بات کی نفی کرتے نظر آتے ہیں، تاہم مدرسے میں 60 فیصد سے زیادہ ہندو طلباء کا
قُرآن اور اسلامی تعلیمات کا درس لینا۔۔ پر نسپل صاحب کی بات میں وزن ڈالتا ہے۔
1400 طلباء میں سے 60 فیصد ہندو طلباء کے والدین کا یہ یقین کرلینا کہ: مدرسے میں اُنکے بچّوں کی
مذہب اسلام کی بابت برین واشنگ نہیں ہوگی۔۔۔والدین کے اِس یقین پر مجھے حیرت ہے؟؟
بشکریہ:http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/07/140708_west_bengal_madrasa_hindu_teacher_student_mb.shtml
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }