منجانب فکرستان
عمران نےخیبر پختون خوا میں بلے سے مخالفین کو دُھول چٹائی تھی، جبکہ دہلی میں "عام آدمی پارٹی" کے کنوینر کچریوال
نے جھاڑو لیکر مخالفین کو دھول کی طرح اُڑا دیا ،لیکن کچریوال حکومت بنانے پر تیار نہیں ہیں،جبکہ کانگریس کہہ رہی
حکومت بناؤ ہم حمایت دیں گے، کچریوال کا کہنا ہے اشتراکی حکومت میں سمجھوتے۔کرنے پڑتے ہیں جس سے پارٹی کی
شبہیہ خراب ہوجائے گی، اپوزیشن میں رہنے سے پارٹی کو فائدہ ہوگا،اور آئندہ الیکشن میں میدان مارلیں گے۔۔
نے جھاڑو لیکر مخالفین کو دھول کی طرح اُڑا دیا ،لیکن کچریوال حکومت بنانے پر تیار نہیں ہیں،جبکہ کانگریس کہہ رہی
حکومت بناؤ ہم حمایت دیں گے، کچریوال کا کہنا ہے اشتراکی حکومت میں سمجھوتے۔کرنے پڑتے ہیں جس سے پارٹی کی
شبہیہ خراب ہوجائے گی، اپوزیشن میں رہنے سے پارٹی کو فائدہ ہوگا،اور آئندہ الیکشن میں میدان مارلیں گے۔۔
عمران خان کے حکومت بنانے کے فیصلے پر پارٹی کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے کچریوال کی حکمتِ عملی زیادہ بہتر نظر آتی ہے،لیکن عام عوام پارٹی کے جیتنے والے کیا آئندہ الیکشن تک صبر کر سکیں گے؟ یا پھر یہ کہہ کر کہ: کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک اور جھاڑو لیکر کچریوال کو کچرا سمجھ کر کہیں پارٹی سے اُنکا ہی صفایا نہ کردیں ۔۔اور پھر کانگریس سے مل کر حکومت بنا کر بیٹھ جائیں۔۔چونکہ نئے زمانے کا چلن اقتدار اور پیسہ ہے۔۔ اور ،جو ایسا نہیں کرتا اُسے کم عقل کہا جاتا ہے۔۔ وقت ہی بتائے گا کہ ہوتا ہے کیا ؟؟۔۔۔۔ اب مجھے اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا شُکریہ ۔۔
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }