منجانب فکرستان
کالم نگار خورشید ندیم نے کالم" عبدالقادر ملا کا مقدمہ اور پاکستان" میں سوال اُٹھایا کہ: کیا راکھ کا یوں کُریدنا مثبت سیاست
ہے ؟؟ عرض ہے کہ بنگلہ دیش کی سیاست میں راکھ کا کریدنا ہی سیاست ہے۔خاص کر عوامی لیگ اس بات کا خاص
خیال رکھتی ہے کہ 71 کے زخم ہرے رہیں، اس سے ووٹر کو باور کرانے میں آسانی رہتی ہے کہ عوامی لیگ ہی
بنگلہ دیش فاؤنڈر ہے۔71 کے زخم جتنے مندمل ہونگے عوامی لیگ اتنی کمزور پڑے گی ،"عبدالقادر ملا" کو یوں جلدی
پھانسی دی گئی کہ 5 جنوری کو بنگلہ دیش میں الیکشن ہونے والے ہیں۔۔اسلئیے زخم ہرا رہے گا، کاروبار چلتا رہے گا ۔۔۔ (خاص کر ترقی پزیرممالک میں خدمت کا بورڈ لگا کر پیسے کمانے کے ہُنر ( کاروبار) کو ہی سیاست کہتے ہیں)۔۔۔
بنگلہ دیش فاؤنڈر ہے۔71 کے زخم جتنے مندمل ہونگے عوامی لیگ اتنی کمزور پڑے گی ،"عبدالقادر ملا" کو یوں جلدی
پھانسی دی گئی کہ 5 جنوری کو بنگلہ دیش میں الیکشن ہونے والے ہیں۔۔اسلئیے زخم ہرا رہے گا، کاروبار چلتا رہے گا ۔۔۔ (خاص کر ترقی پزیرممالک میں خدمت کا بورڈ لگا کر پیسے کمانے کے ہُنر ( کاروبار) کو ہی سیاست کہتے ہیں)۔۔۔
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
دسمبر 71 پاکستان کا مشرقی حصّہ علیحدہ ہوگیا، دسمبر 2013 ریتک روشن سے سوزین خان علیحدہ ہوگئی ۔ جبکہ انکے دو عدد بچے بھی ہیں ۔ ریتک روشن کے چند انٹرویو دیکھے ہیں۔۔۔جس میں وہ اپنے نظر آنے والے خوبصورت جسم سے کہیں زیادہ نہ نظر آنے والے خوبصورت ذہن کے مالک لگتے ہیں۔۔پھر ایسا کیا ہوگیا جو دونوں میں علیحدگی کا باعث بنا ؟؟
ریتک روشن کے کہنے کےمطابق علیحدگی کا فیصلہ سوزین خان کا ہے ۔۔۔علیحدگی بچّوں کے ذہنوں کو توڑ پھوڑ دیتی ہے ۔۔۔ریتک روشن سے ایسی کیا بات ہوگئی کہ جو سوزین خان نے ایکدم اتنا بڑا فیصلہ یعنی علیحدگی کا فیصلہ کرلیا ۔۔ ۔ اب اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا شُکریہ ۔۔۔
نوٹ: درج بالا خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا: ہر پڑھنے والے کا حق ہے
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }