Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Wednesday, October 29, 2014

" انسانی سوچ کا جوار بھاٹا "

منجانب فکرستان
کہاں تو اسمبلی میں پہنچنے کیلئے تگ و دو اور کہاں مزارات پر دن گُذارنے کی آرزو
"ایاز امیر" اپنے کالم میں کہتے ہیں"
میرے ذہن میں بہت عرصے سے یہ خیال ہے کہ میں سڑک پر چلتے چلتے ایک مزار سے 

دوسرے مزار تک حاضری دوں۔ میں نے فقیروں کی عبازیب تن کی ہواور دنیاوی رخت و 

مال پاس نہ ہو۔ قسمت کی خیرات پر جیوں۔تیس سال پہلے میں لال شہباز قلندرؒ کے عرس پر 

سہون شریف گیا تھا۔ اُ س وقت میرے پاس قیام کی کوئی جگہ نہ تھی۔ ایک مہربان اسسٹنٹ 

اسٹیشن ماسٹر نے مجھے اپنے گورنمٹ کوارٹر کا ایک کمرہ دے دیا۔ تین دن تک میں سہون کی 

گلیوںمیں چلتا رہا یا مزار کے احاطے میں بیٹھ جاتا۔ سندھ بھر سے خانہ بدوش لڑکیاں عرس 

میں شرکت کرتیں اور ڈھول کی تھاپ پر دھمال ڈالتیں۔مجھے قلندر کے مزار سے جو دولت 

ملی وہ ذہنی سکون ہے۔
یہ تجربہ میری یاداشت کا انمٹ حصہ ہے۔ میں ایک مرتبہ پھر اس سفر کو دہرانا چاہتا ہوں، 

صرف سہون شریف ہی نہیں بلکہ بھٹ شاہ بھی جانے کو دل چاہتا ہے۔ میں وہاں جانا چاہتا

 ہوں اور میرے ساتھ کچھ دنیاوی متاع بھی ہو… بہت مال ودولت نہیں  بلکہ کتابیں اور لیپ ٹا 

لیپ    ٹاپ کیونکہ ان کے بغیر شامیں زیادہ تنہا ہوجاتی ہیں۔ 
٭۔۔۔٭۔۔۔٭ 
مکمل کالم پڑھنے کیلئے لنک پر جائیں ۔بشکریہ جنگ
http://jang.com.pk/jang/oct2014-daily/29-10-2014/col1.html

پوسٹ میں  دی گئی رائے سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔

  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں  رہیں }