Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Sunday, May 4, 2014

"مختلف تحریروں کے منتخب حصّے"


 منجانب فکرستان:مختلف تحریروں کے منتخب حصّے غوروفکر کیلئے
 ٹیگز: مرد و عورت؛ وِل ڈیورانٹ؛ موازنہ فہرست
روزنامہ دُنیا نیوز میں محترم جناب رؤف کلاسرا کا کالم پڑھ کر مجھے اپنا وہ قریبی دوست یاد آگیا،جوامریکہ شفٹ ہوگیاہے۔۔
امریکہ میں ایک پاکستانی کے چین اسٹور پر بطور کیشئیر  کام کررہا ہے۔۔اسٹور میں اسٹاف سے متعلق ایک شکایتی بکس بھی
رکھا ہُوا ہے۔۔اگر کسی کسٹومر کو  کسی قسم کی شکایت ہو تو  درج کرکے اُس بکس ڈال دے۔۔ ہمارا  یہ دوست نوکری چھوڑ
 کر گیا ہُوا تھا۔۔اس لیے بڑی مستعدی اور سعادت مندی سے کا م کرہا تھا تاکہ کسی کو کوئی شکایت کا موقع نہ ملے۔۔تقریباً
 پندرہ دنوں بعد اسٹور کے مالک کا آنا ہُوا اُس نے بکس کھولا تو ہمارے دوست کے خلاف کافی تعداد میں شکایتی لیٹر ملے اور
 تقریباً سب میں ایک ہی قسم کی شکایت درج تھی کہ آپکا کیشئیر مُسکرا کے بات نہیں کرتا ہے ۔۔ہلو ہائے نہیں کہتا ہے 
۔۔( پاکستانی کلچر)۔
  رؤف کلاسرا نے اپنے کالم جو کچھ لکھا اُن ہی کے الفاظ میں۔۔۔
ریاست ڈلیور کا شہر لیوس واشنگٹن سے ڈھائی گھنٹے کی دوری پر ہے۔وہاں سے کہیں جانے کو جی نہیں چاہتا ۔ یہ علاقہ ایک پرسکون گاؤں کی طرح لگتا ہے۔ لوگ بہت اچھے ہیں۔ ممکن ہی نہیں وہ آپ کو دیکھ کر مسکرائیں یا ہاتھ نہ ہلائیں "۔( امریکی کلچر )۔
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭ 
دُنیا کے اسٹیج ڈرامے میں مرد اورعورت مرکزی کردار ہیں، اِن مرکزی کرداروں کے بارے میں مشہورمورخ ولِ ڈیورانٹ رقمطراز ہیں کہ:
 "انسانی زندگی میں اس سے زیادہ عجیب بات کیا ہوگی کہ مرد بڑھا پے تک عورتوں کے پیچھے بھاگنے پرمائل رہتے ہیں۔جبکہ عورتیں بھی مرنے سے پہلے تک مرد کو پیچھا کروانے پر پر مائل رہتی ہیں۔۔۔انسانی کردار میں اس سے زیادہ کوئی مستقل صفت نہیں کہ مرد کی نگاہ ہر لمحہ عورت پر پڑتی رہتی ہے ۔۔
اِس عیار مرد کو دیکھو بظاہر اخبار پڑھ رہا ہے، لیکن اس کی نظر یں اپنے شکار پر لگی ہیں، جبکہ اس کا تصور بے تابی سے اُس مقناطیسی شعلہ کا طواف کر رہا ہے" ۔۔The Pleasures of Philosophy۔ (نشاطِ فلسفہ)۔
 یہ پڑھ کر ایک ذاتی واقعہ یاد آگیا۔۔ایکسپو سینٹر کُتب میلے میں ایک ضعیف خاتون کو دیکھا کہ شاید 65۔70 کی ہونگیں فُل میک اپ اور ہاتھ میں جدید پرس اور لباس اتنا باریک تھا کہ جسم جھلک رہا تھا۔۔۔لیکن اسکے ہرگز معنی یہ نہیں ہیں کہ وہ  خاتون کسی مرد کو اپنے پیچھے لگانا چاہتی تھیں۔۔۔ بلکہ یہ عورت کی فطرت کا وہ حصّہ ہے جو عورت کو بھرپور مسرت عطا کرتا ہے۔۔یہی تو عورت کی زندگی ہے، میت پر بھی سج بن کے جاتی ہے۔۔سرخی گنوا گہیوں تہ منگھہم اُدھاری کہتی ہے (فکرستان
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 لندن( رپورٹ: آصف ڈار) عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ نئی سپربگ کی وجہ سے اینٹی بائیوٹک ادویات کی تاثیر ختم ہوگئی ہے اور معمولی سی انفیکشن بھی ایڈز سے بھی زیادہ بڑا مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ WHOکا کہنا ہے کہ سپربگ کی و جہ سے معمولی زخمی ہونے والے افراد کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، اس سلسلے میں برطانوی اخبارات میں شائع ہو نے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بچہ سائیکل سے گر کر معمولی زخمی ہوجائے یا کسی معمر شخص کی ہیپ کی تبدیلی کا معمول کے مطابق آپریشن ہو، اس دوران ہوجانے والا کوئی بھی انفیکشن ان افراد کا قاتل بن سکتا ہے۔(جنگ نیوز)۔
٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
قابلِ رحم ممالک کی موازنہ فہرست ملاحظہ ہو:مزید تفصیل کیلئے لنک پر جائیں 
Doom and gloom: The Cato Institute's Misery Index Scores
 نوٹ: آپ نے اِس پوسٹ میں جو کچھ پڑھا ہے اُس سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔ اب مجھے اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ
 {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }