Posts

Showing posts from December, 2013

" پھر کون مسلمان یا عیسائی بچے گا "

منجانب فکرستان: /محمدتقی عثمانی / فتح اللہ گولن/  جاوید احمد غامدی / پوپ فرانسس  محترم افتخاراجمل بھائی نے سانحہ مشرقی پاکستان   کی مسخ شُدہ تشریحات پربعنوان"دل کا داغ جومٹ  نہ سکا"  اور پھربعنوان "سانحہ مشرقی پاکستان کی بنیادی وجہ" لکھا۔۔ صرف 4 دہائیوں میں سانحے سے متعلق ہونے   والی  مسخ شُدہ واقعاتی تشریح   کو دیکھ کر  خیال آتا ہے  کہ۔۔صدیوں پُرانے مذاہب جو آج بھی رائج  ہیں اُنکی صورت اصل سے کتنی مختلف ہوگئی ہوگی؟؟   قدامت پرست   عیسائی: پوپ فرانسس شانزدہم پر الزام لگا رہے کہ : ہم جنس پرستی ، اسقاطِ حمل اور طلاق کے بارے میں حالیہ دنوں میں پوپ نے جو بیانات دئیے ہیں وہ عیسائی مذہب کے عقیدوں سے متصادم ہیں اسطرح  پوپ فرانسس عیسائی مذہب کا چہرہ بگاڑ رہے ہیں، اسی طرح  فتح اللہ گولن: ذاکر نائیک: جاوید احمد غامدی  وغیرہ پر بھی یہی الزام ہے کہ یہ لوگ اسلام کی تشریحات غلط انداز میں کر کے اسلام کو نقصان پہنچارہے ہیں ۔۔۔ اب ذرا وقت کے بارے میں غور فرمائیں : حضورﷺ کے دور  سے۔۔ آپﷺ کے بتائے ہ...

" حسی کیفیت "

منجانب فکرستان     محترم رضاعلی عابدی صاحب کا لکھا مضمون اور عنوان "میں کیا جانوں کیا جادو  ہے"  گواہی دے رہا ہے  کہ اُنہیں گانے سُننے کا صرف شوق ہی نہیں  عشق ہے، مجھے بھی گانے اپنے "سحر"  میں لے لیتے ہیں۔۔  عابدی صاحب کو "انار کلی ڈسکو چلی " پسند نہیں : جبکہ میرے ساتھ ایسا مسئلہ نہیں   :   بیشک پرانے گانوں کی دُھنیں پُر تاثر دُھنیں۔ جسطرح ہر "شے" کی محسوساتی کیفیت ہر شخص میں الگ ہوتی ہے  یہی حال  میوزِک  کا  بھی ہے کہ: کس   میں کتنی میوزک متاثر حس موجود ہے یا پھر سرے سے  یہ حس موجود ہی نہیں ہے۔۔ اسکو میں اپنی اور اپنی  بیوی  کی  مثال سے  واضع  کرتا ہوں۔ موڈ کے اعتبار سے منتخب گانے لگا کر  بیڈ پر لیٹ  کر  آنکھیں بند کرلیتا ہوں، اسطرح گانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں ۔۔۔  جبکہ بیوی کو گانے سُننے سے ذراسی بھی دلچسپی نہیں  ہے یعنی اُس  میں " میوزک متاثر حس موجود ہی نہیں ہے" ۔۔اُس کو تو نہ صرف پکوان چینلوں سے عشق ہے بلکہ پکوا نوں کے تجر...

" نواز شریف مددت پوری کریں گے"

منجانب فکرستان یہ اتفاق ہے یا کُچھ اور ؟؟ کل عمران خان کے صرف 4 حلقے تصدیق والے رٹے   کے بارے میں لکھا تھا۔۔ آج  دُنیا ای پیپر کی سائٹ کھولی تو حیرت ہوئی کہ پُورا فرنٹ پیج اسی 4 حلقے رٹے  کی کہانیاں سُنا رہا تھا۔۔   کراچی صدر امپریس مارکیٹ روڈ پر چند خواتین ڈرائی فروٹ بیچتی ہیں، جب بہت دیر تک کوئی خریدار نہیں آتا ہے تو کسی ایک فروٹ کے چند دانے لیکر سب پر وار کر حسد اور نظر اُتارتی ہیں ، اسکے بعد کوئی نہ کوئی  خریدار آجاتا ہے۔ عقیدہ پکا ہے،خریدار آجاتا ہے، یہ بات مجھے یوں معلوم ہوئی کہ روڈ سے گُذرتے ہوئے  ہوئے ایک خاتون کو یہ عمل کرتے دیکھا تو اِس عمل کے بارے میں پوچھا ۔۔خاتون نے مُسکرا کے درج بالا   عقیدے کے بارے میں بتا یا ۔۔ آغاخانی کمیونیٹی والے اپنی دُکانوں میں آغاخان کی تصویر لگاتے ہیں، تصویر لگانے کے پیچھے یہ عقیدہ ہے کہ تصویر لگانے سے کاروبار میں برکت ہوتی ہے ۔۔اس میں شک نہیں،  ماشااللہ سے کراچی میں آغاخانیوں کا کاروبار ٹھیک ٹھاک چلتا ہے۔۔اسی طرح کے بُہت سے عقیدے خاص کر دُکاندار طبقوں میں رائج ہیں۔۔ مجھے تو...

" متھا خوری نہ کر"

منجانب فکرستان عمران خان کی اِس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خُدا ۔ مسکراتے  ہوئے لگاتے ہیں ایک ہی  رٹا :  ہم صرف 4 حلقوں کی تصدیق چاہتے ہیں ۔۔ہم صرف 4 حلقوں کی تصدیق چاہتے ہیں۔۔جاؤ جاؤ  کسی اور کو بیوقوف بناؤ دُنیا  سب جانتی ہے : چاول کے چند دانے پورے دیگ   کی کیفیت بتا دیتے ہیں۔ محققین کے مطابق مرد عورت ذہنی سرکٹ الگ الگ اسیلئے مرد عورت کیلئے معمہ  تو عورت   مرد  کیلئے معمہ : عورت کا  شکوہ ہے :میرا شوہر میری کوئی بات نہیں سمجھتا ہے وہ  مجھے سمجھ ہی نہیں   سکتا  ہے! کیسے سمجھے گا؟ اُس بیچارے کا  تو ذہنی سر کٹ ہی الگ ہے ،اسی طرح عورت  بھی مرد کیلئے ایک معمہ ہے ۔۔مرد کا شکوہ ہے: میری بیوی میرے احساسات کو نہیں سمجھ رہی، میں کیسے اُسکو سمجھاؤں کہ میری ماں نے کتنی محبت سے مجھے پالا پوسا بڑا کیا اور یہ کہتی اپنی ماں کو الگ کرو یا پھر الگ مکان لیکر ماں سے الگ ہوجاؤ ۔۔۔ میں کیسے الگ ہوجاؤں، بے لوث محبت اور خدمت کا یہ صلہ دوں کہ والدین بہن بھائی وغیرہ  سے الگ ہوجاؤں ۔۔ میں بھی تو اپنے والدین او...

یہ بات "جان کیری" بھی جانتے ہیں۔

منجانب فکرستان کرزئی نے بھارت میں اخباری نمائندوں سے امریکہ کے بارے میں طنزیہ کہا:  " دُعا دیتے ہیں جینے کی : دوا  دیتے   ہیں  مرنے   کی "  پھر کہا  اِسے یوں سمجھا جائے  "دوا دیتے ہیں ٹھیک نہ ہونے کی"  اِن جملوں پر  حاضرین خوب ہنسے: مزید  کہا  : بیشک باہمی سلامتی معاہدہ افغانستان کے مفاد میں ہے اور افغان عوام نے اسکی منظوری  بھی دیدی ہے  ۔۔۔ تاہم  وہ  اس  معاہدے  پر اُس وقت تک دستخط نہیں کریں گے کہ جب  تک افغانیوں کے مکانات کے تحفظ کی ٹھوس ضمانت۔۔  اور  طالبان کے ساتھ  معطل شُدہ امن مساعی کی  دوبارہ شروعات ۔۔قطعی طور پر یہ امور پیشگی شرائط میں سے ہیں ۔۔۔کرزئی نے  اپنی اِس  پریس کانفرس میں  خاص طور پر امریکی بمباری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔۔۔ شاید کرزئی کی درج بالا پریس کانفرس نے امریکیوں کو یہ باور کرا دیا  کہ معاہدہ میں کرزئی کی شرائط شامل کئے بغیر کرزئی دستخط نہیں کریں گے ۔۔۔اسی لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پہلی بار یہ کہا ...

"قوم کی خدمت "

منجانب فکرستان یہ  کوئی ڈھکی چھُپی بات نہیں ہے سب کو معلوم ہے کہ حکمراں کلاس کے بچّوں میں قوم کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ  کے،  کوٹ کوٹ کے بھرا ہوتا ہے، چاہے وہ حمزہ شریف ہوں کہ بختاور یا پھر بلاول ہوں کہ مریم نواز سب کے سب  قوم  کی خدمت کے جذبے سے لبریز ہیں،عمران خان نے قومی اسمبلی میں مریم نواز کو یوتھ پروگرام کا چیئر پرسن  بنائے  جانے پر  بلا وجہ کا اعتراض اُٹھایا ۔۔جسکا جواب واضع اور معقول دلیل کے ساتھ خزانہ امور  کے سیکریٹری نے یوں دیا کہ   مریم نواز  کی تعیناتی سیاسی بنیاد پر نہیں ہوئی ہے، (بجا فرمایا ہے جناب) مریم نواز نے خدمت  کے جذبے کے ساتھ یہ ذمہ داری سنبھالی ہے،مریم نواز کی تعیناتی اعلیٰ شخصیت کی بیٹی ہونے  کے ناطے سے نہیں کی گئی ہے (تو پھر) وہ خدت کے جذبے سے آئیں ہیں (واہ) وہ تنخواہ بھی نہیں لیں گی ۔۔۔  کیا بات ہے۔۔۔  اب بولو عمران میاں۔۔ کیسی کہی۔۔۔ ہے کوئی جواب۔۔۔اب مجھے اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا شُکریہ ۔۔۔۔۔ نوٹ:  درج بالا خیالات سے  اختلاف /  اتفاق  کرنا: ہر...

" زخم ہرا۔۔ کاروبار کھرا "

 منجانب فکرستان   کالم نگار خورشید ندیم نے کالم " عبدالقادر ملا کا مقدمہ اور پاکستان" میں سوال اُٹھایا کہ:  کیا راکھ کا یوں کُریدنا مثبت  سیاست  ہے ؟؟  عرض ہے کہ بنگلہ دیش کی سیاست میں راکھ کا کریدنا ہی سیاست ہے۔خاص کر عوامی لیگ اس بات کا  خاص  خیال رکھتی ہے کہ 71 کے زخم ہرے رہیں، اس سے ووٹر کو باور کرانے میں آسانی رہتی ہے کہ عوامی لیگ ہی    بنگلہ  دیش  فاؤنڈر ہے۔ 71 کے زخم جتنے مندمل ہونگے عوامی لیگ اتنی  کمزور پڑے گی ، " عبدالقادر ملا"   کو یوں جلدی  پھانسی  دی گئی   کہ 5 جنوری کو بنگلہ دیش میں الیکشن ہونے والے ہیں۔۔ اسلئیے زخم ہرا رہے گا،  کاروبار چلتا رہے گا ۔۔۔ (خاص کر ترقی پزیرممالک میں خدمت کا بورڈ لگا کر پیسے کمانے کے ہُنر ( کاروبار)  کو ہی  سیاست کہتے ہیں)۔۔۔  ٭ ۔۔۔۔۔ ٭ ۔۔۔۔۔ ٭ ۔۔۔۔۔ ٭ ۔۔۔۔۔ ٭ دسمبر 71 پاکستان کا مشرقی حصّہ علیحدہ ہوگیا،  دسمبر 2013 ریتک روشن سے سوزین خان علیحدہ ہوگئی ۔ جبکہ انکے دو عدد بچے بھی ہیں ۔  ...

"اقتدار اور پیسہ "

منجانب فکرستان عمران نےخیبر پختون خوا میں بلے سے مخالفین کو دُھول چٹائی تھی، جبکہ دہلی میں " عام آدمی پارٹی"  کے  کنوینر کچریوال نے   جھاڑو  لیکر مخالفین کو دھول کی طرح اُڑا دیا ،لیکن کچریوال حکومت بنانے پر تیار نہیں ہیں، جبکہ کانگریس کہہ رہی حکومت بناؤ ہم حمایت دیں گے، کچریوال کا کہنا ہے اشتراکی حکومت میں سمجھوتے۔ کرنے پڑتے ہیں جس سے پارٹی کی شبہیہ خراب ہوجائے گی، اپوزیشن میں رہنے سے پارٹی کو فائدہ ہوگا ،اور آئندہ الیکشن میں میدان مارلیں گے۔۔ عمران خان کے حکومت بنانے کے فیصلے پر پارٹی کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے کچریوال کی حکمتِ عملی زیادہ بہتر نظر آتی ہے،لیکن عام عوام پارٹی کے جیتنے والے کیا آئندہ الیکشن تک صبر کر سکیں گے؟ یا پھر یہ کہہ کر کہ: کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک اور جھاڑو لیکر کچریوال کو کچرا سمجھ کر کہیں پارٹی سے اُنکا ہی صفایا نہ کردیں ۔۔اور پھر کانگریس سے مل کر حکومت بنا کر بیٹھ جائیں۔۔چونکہ نئے زمانے کا چلن اقتدار اور پیسہ ہے۔۔ اور ،جو ایسا نہیں کرتا اُسے کم عقل کہا جاتا ہے۔۔ وقت ہی بتائے گا کہ ہوتا ہے کیا ؟؟۔۔۔۔ اب مج...

" ذہن کی اثر پزیری صفت اور فرقے "

منجانب فکرستان: نیچری: قادیانی  فسادی سیب کی کہانی سے بلاگر ساتھی کاشف بھائی کے دماغ میں چند سوالات آئے۔اسی طرح سے سعد بھائی  کے  بلاگ پر دو تبصرے پڑھکر میرے دماغ میں بھی سوالات پیدا ہوئے، اِن میں  سے ایک تبصرہ تو بلاگر ساتھی  سلیم  احمد بھائی کا ہے جبکہ دوسرا تبصرہ اکرام اللہ بھائی کا ہے ۔۔۔اس پوسٹ کا بنیادی مقصد انسانی ذہن کی اثر  پزیری  صفت ہے  چونکہ ذہن کی اس صفت نے دُنیا میں بُہت فساد  پرپا کیا ہُوا ہے۔۔ پوسٹ کی تیاری  میں  عبدالماجد  دریا بادی  کی آپ بیتی سے بھی مدد لی گئی ہے ۔۔۔ اکرام اللہ بھائی نے اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ ناول "جب زندگی شروع ہوگی" سے  ذہن اتنا مُتاثر ہُوا کہ آنکھوں میں آنسوں آگئے ،جبکہ سلیم بھائی ناول سے اِسقدر متاثر ہوئے کہ نہ صرف ناول کو گھوٹ کر پی گئے، بلکہ اُنکے ذہن میں یہ خیال بھی آیا کہ اس اچّھے ناول کی دس بیس کاپیاں خرید کر عزیز و اقارب کو پڑھنے کیلئے دیں گے( بھلا ہو سعد بھائی کا کہ اُنکے پیسے بچ گئے) ۔۔ اکرام بھائی میرے لیے اجنبی ہیں۔ لیکن سلیم بھائی کو تو ہم...

" میرے ذاتی خیالات "

منجانب فکرستان: میرے ذاتی خیالات  بلاگر ساتھی سعد  کی پوسٹ "ایک ادبی وارادات" پڑھی( رب دیکھ رہا ہے: جھوٹ نہیں لکھ رہا ہوں  ) پوسٹ  پڑھ  کر مجھے ہنسی آگئی:   ہنسی اِس خیال کے تحت آئی  کہ سعد بھائی نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا  تھا کہ وطن کا کوئی  درخت  ایسا  نہیں جسکی شاخوں پر غامدی صاحب کا طوطی نہ بولتا ہو ۔اور پھر  جس ناول کو اچھا سمجھ کر  دوستوں     کو لنک  فراہم  کیا: اس میں سے بھی  غامدی صاحب نِکل آئے  : اسطرح کل کا   اچّھا ناول آج   اچّھا نہ رہا ۔۔ لنک کی فراہمی کی   بنا پر ہی میں نے بھی  ناول کے چند صفحے پڑھے ہی تھے کہ: متن میں مجھے  بے ادبی کا احساس ہُونے لگا،  تو پڑھنا چھوڑ دیا ۔   ویسے بھی مجھے ناول پڑھنے سے الرجی ہے آج تک کوئی ناول نہیں پڑھا، اسی طرح  جب حامد میر اور افتخاراحمد کے ٹاک شو شروع ہوئے تھے چند پروگرام دیکھے انداز ِتکلم اور  طریقہ کار سمجھ میں نہیں آیا:ریٹنگ کے چکر میں تقریباً اینکروں نے یہی طریقہ ک...