منجانب فکرستان
غوروفکر کیلئے
غوروفکر کیلئے
تصویر غور سے دیکھیں کہ، جہاں حققی خدمتی کی خوشی ڈاکٹر رتھ فاؤ کے چہرے پر جھلک رہی ہے تو وہیں بچّی کے چہرے پر بھی تقدس بھری مُسکان نمایاں ہے۔
رشتے دار تک کوڑھی کو چُھونے سے ڈرتے ہیں کہ کہیں یہ بیماری گلے نہ پڑ جائے جبکہ ڈاکٹر رتھ فاؤ اِس مرض میں مبتلہ انسانوں کو اِس طرح گلے لگاتیں کہ "دل کو دُعا کیلئے الفاظوں کی محتاجی نہیں"۔
میرے بچپن کے کراچی میں غالباً ہر دوسرا / تیسرا بھکاری کوڑھی ہوتا تھا بعض دوکاندار انہیں دور سے ہی بھگادیتے تھے جبکہ ڈاکٹر رتھ فاؤ نے کوڑھ کا ایسا علاج کیا کہ وہ دوکوڑی کابھی نہ رہا اور دم دبا کر پاکستان سے بھاگ گیا۔۔
یوں پاکستان دُنیا کا پہلا ملک کہلانے کا حقدار بنا کہ جس نے کوڑھ کو مار بھگایا۔
نوٹ : پوسٹ میں ذاتی خیالات کا اظہار ہے اتفاق کرنا / نہ کرنا آپ کا حق ہے
{ رب مہربان رہے }
{ رب مہربان رہے }