منجانب فکرستان:ایس ایم ظفر ؛ اقتباس
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آئی ایم ایف سے 6.7 بلین ڈالر قرضے کی منظوری سے حکومتی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔۔ اب 12 ارب ڈالر سے ایک نیا شہر تعمیر ہوگا ۔۔۔
سوال یہ ہے کہ اِس قرض کو ادا کون کرے گا ؟؟ جواب ہے کہ ہمیشہ کی طرح تنخواہ دار مڈل کلاس اور غریب طبقہ ادا کرے گا۔۔ چونکہ وزیر خزانہ حفیظ شیخ تا ہیلری کلنٹن تک کہہ چُکی ہیں کہ پاکستان کے جاگیر دار اور امیر طبقے کی ایک بڑی تعداد ٹیکس نہیں دیتی ہے۔۔پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر بچّے کو 86 ہزار روپئے کا قرض ادا کرنا ہے ۔۔غریب کا بچّہ یہ قرض کیسے ادا کرے گا ؟؟
محترم جناب ایس ایم ظفر (سابق وزیر قانون) کی کتاب سے بمع شُکریے کے مختصر اقتباس پیش ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ:
" اب ہمارے یہاں کوئی ادارہ ایسا دِکھائی نہیں دیتا جسے کرپشن نے مفلوج نہ کردیا ہو ۔۔جس طرح ایڈز کے وائرس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ سو بھیس بدل لیتا ہے اور نئے طریقوں سے اچانک حملہ کرتا ہے ،اسی طرح کرپشن نے بھی کئی رنگ بدلے ہیں نئے نئے انداز میں آگے بڑھی ہے " ۔کتاب کا نام ( پاکستان بنام کرپشن عوام کی عدالت میں) صفحہ نمبر 10۔
۔درج ذیل لنک پر 15 ستمبر 2013 محترمہ انجم نیاز صاحبہ کا لکھا کالم پڑھنے کے قابل ہے جو نئے تعمیرِ ہونے والے شہر پر روشنی ڈالتا ہے۔۔ اب مجھے اجازت دیں آپکا بُہت شُکریہ۔۔
http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2013-09-15&edition=LHR&id=16228_80042217
نوٹ : رائے سے اختلاف/ اتفاق کرنا ہر ایک کا حق ہے۔
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }