فکرستان کی شئیرنگ: برائے غور و فکر
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
جبکہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ اپنے کالم بعنوان "نئی قوم پرستی کی راہ پر " میں اپنا نقطہ نظر کچُھ یوں بیان کرتی ہیں۔۔
"جو کام پاکستان میں غالباً قائد ِ اعظم محمد علی جناح بھی نہیں کر سکتے تھے وہ ہو سکتا ہے کہ ایک سوبتیس بچوں کی افسوس ناک ہلاکت کر دکھائے۔۔۔ ایک عمومی یا مشترکہ بیانیہ رکھنے والی ریاست کی تشکیل جونظریاتی اور سیاسی طور پر مربوط ہو۔ ایسا ماحول بنتا دکھائی دے رہاہے کہ جو چیز بھی اس ربط سے باہر ہوگی ، وہ یاتو نظر انداز کر دی جائے گی یا منظر ِ عام سے ہٹ جائے گی"۔
"جنگ اور جنگ کی طرح کے بحران عجیب قسم کی حب الوطنی کو جنم دیتے ہیں جس کے بعد کسی اور بیانیے کی گنجائش نہیں رہتی۔ شاید ہم اسی طرح کی نظریاتی طور پر مربوط ریاست کی تخلیق کی طرف رواں دواں ہیں"۔۔۔
مکمل کالم پڑھنے کیلئے لنک پر جائیں http://www.dunya.com.pk/index.php/author/dr.-ayesha-sadique/2014-12-25/9616/96857976#.VJxg8F4AA
مکمل کالم پڑھنے کیلئے لنک پر جائیں http://www.dunya.com.pk/index.php/author/dr.-ayesha-sadique/2014-12-25/9616/96857976#.VJxg8F4AA
کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں