منجانب فکرستان :یہ کیسی روایت ہے؟؟
پِشاور اسکول کے غم واندوہ واقعے پر جو کچھ پڑھنے کو ملا اِس سے ذہن میں یہ تاثر اُبھر کر سامنے آیا کہ شہید بچوں کا دُکھ صرف ماں کے حوالے سے ہی یاد کیا جارہا، باپ کے دُکھ کا حوالہ نہیں دیا جا رہا ہے۔۔
بیشک پیدائش کے مرحلے میں باپ کا کوئی کردار نہیں ہوتا وہ لیبر روم کے باہر کھڑا نظر آتا ہے، تاہم پیدا ہونے والے بچّے میں باپ کا خون بھی شامل ہوتا ہے اِسی لئے وہ اُس بچّے کو اپنا بچّہ کہتا ہے اور اپنے بچّے سے وہ نہ صرف محبت کرتا ہے بلکہ اُس کی جملہ ضروریات بمع تعلیم وتربیت کے اخراجات کیلئے رات دن محنت کرتا ہے،یہاں تک کے اُسکے بہتر مستقبل کیلئے بیرونی مُلک جاکر محنت مزدوری کرتا ہے۔۔۔
وہ یہ سب کچّھ بچّے کی محبت یعنی اپنے خون کی محبت میں کرتا ہے،تاہم اتنا سب کرنے کے باؤجود بچّے کی موت کے صدمے کا اظہار ماں کے حوالے سے ہی کیا جاتا ہے۔۔۔
بیشک ماں کا دُکھ باپ کے دُکھ سے سِوا ہوتا ہے، لیکن باپ کا دُکھ بھی کچّھ کم نہیں ہوتا ہے۔۔کسی بچّے کی موت پر ماں کے دُکھ کے ساتھ باپ کے دُکھ کی کیفیت کا اظہار بھی ہونا چاہئیے، لیکن روایت ایسی پڑ چُکی ہے کہ بچّے کی موت پر صرف ماں کے دُکھ کی نمائندگی کی جاتی ہے جیسا کہ پشاور واقعے میں بھی ہورہا ہے ۔۔۔
اب مُجھے اجازت دیں پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔۔۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }