Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Friday, April 25, 2014

" تخلیق کار کی پہچان "

منجانب فکرستان
بمع قُرآنی آیات غور و فکرکیلئے
روزنامہ دُنیا سنڈے سپیشل میں ملحدانہ کتاب "THE GOD DELUSION" کا خُلاصہ اور اسکے حق میں 59فیصد
کا رائے دینا، پڑھ کر حیرت ہوئی اور خُدا کی انسان سے شکایت والی قُرآنی آیات یاد آنے لگیں۔
 خالق نے اپنی پہچان کیلئے کائنات تخلیق کی، پہچان  کیلئے انسان کو اعلیٰ عقل  سے نوازا، تاکہ وہ کائنات میں
 موجود حیرت انگیزیوں سے خُدا کی عظمت کو پہچان کر سجدہ ریز ہوجائے، مگر انسان اِس عطا کردہ اعلیٰ عقلی
 کسوٹی پر خُدا ہی کے ہونے نہ ہونے کو پرکھنے لگاہے،وہ اتنی سی بات بھی سمجھ نہیں پارہا ہے کہ : کیا کوئی
 مجسمہ یا روبوٹ اپنے بنانے والے  کو پہچان سکتا ہے؟؟ 
اس بارے میں چند قُرآنی آیات
 [67:23] (ابوالاعلی مودودی) اِ
ان سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقتیں دیں اور سوچنے سمجھنے والے دل دیے، مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو 
[32:9] (ابوالاعلی مودودی)
 پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، اور تم کو کان دیے، آنکھیں دیں اور دِل دیے تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو

[7:10] (ابوالاعلی مودودی)

ہم نے تمھیں زمین میں اختیارات کے ساتھ بسایا اور تمہارے لیے یہاں سامان زیست فراہم کیا، مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار  ہوتے ہو 
  ابوالاعلی مودودی) [2:164)] 
۔(اِس حقیقت کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی نشانی اور علامت درکار ہے تو ) جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں اُن کے لیے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، اُن کشتیوں میں جوا نسان کے نفع کی چیزیں لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اُس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اِسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جان دار مخلوق پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں، اور اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں۔
٭۔۔۔۔٭۔۔۔۔٭۔۔۔۔٭۔۔۔۔٭ 
  اب اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا بُہت شُکریہ  
 نوٹ: میرے خیالات سے اختلاف/ اتفاق کرنا ہر پڑھنے والے کا حق ہے 
 {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }