منجانب فکرستان: عمران خان کے حامی عرفان صاحب کا انٹر ویو
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایم۔ڈی: جو شخص اپنی ازدواجی زندگی کے مسائل حل نہ کر سکا وہ پاکستان کے مسائل کیسے حل کرسکتا ہے ؟
عرفان صاحب:محترم یہ اُسکی پاکستان کیلئے بُہت بڑی قربانی ہے، چونکہ انسان کو زندگی صرف ایک بار ہی ملتی ہے اُس نے جو وقت اپنی ازدواجی زندگی کی خوشیوں کو دینا تھا وہ وقت اُس نے پاکستان کو دیا ، یوں اُس کا جُھکاؤ پاکستان کی طرف زیادہ ہوگیا ،جس کا نتیجہ بیوی بچّے اُس سے جُدا ہوگئے۔۔بلکہ ممکن ہے کہ عمران خان خود اِس احساس میں مبتلا ہوگئے ہوں کہ وہ بیوی بچّوں سے زیادتی کر رہے ہیں اور یہی وجہ ہو کہ طلاق جیسا مسئلہ خوش اسلوبی سے طے پایا کہ بیوی بچّے آج بھی عمران کے کردار کی بلندی کے معترف ہیں ۔۔۔۔
ایک ایسا شخص جس نے پاکستان کی خاطر اپنی ازدواجی زندگی تج دیا ہو۔۔ یقیناً وہ پاکستان کیلئے مخلص ہے۔۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان دشمن فرسودہ ظالمانہ نظام کے خلاف صف آرا ہوگیا ہے ۔۔جسکو دونوں بڑی پارٹیاں بچانا چاہتی ہیں ۔۔ دونوں پارٹیاں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔۔ جس کے ثبوت رؤف کلاسرا آئے دن اپنے کالم میں بمع چیلنج فراہم کرتے رہتے ہیں کہ دونوں پارٹیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔۔۔ لیپ ٹاپ اور بینظیر سپورٹ اسکیم کی تشہیر کچھ اس انداز کی جاتی ہے جیسے وہ اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں سے کُچھ دے رہے ہوں، قوم کا پیسہ قوم کو دیکر ذاتی شُہرت کی تشہیر کرتے ہیں۔۔۔
ایم۔ڈی: کیا آپ عمران کو ایک جذباتی شخص نہیں سمجھتے جو پانی پت کی جنگ کے حوالے دیتا ہے،اور کہتا ہے کہ میں وزیراعظم بنا تو صدر زرداری سے حلف نہیں لوں گا۔
عرفان صاحب: محترم یہ آپکے نقطہ نظر کی بات ہے۔۔ میں اسی بات کو اسطرح سے دیکھتا ہوں کہ پاکستان کو منافقت اور مفاہمت کی پالیسی نے بُہت نقصان پہنچایا ہے۔۔عمران، زرداری کو این آر او زدہ غیر آئینی صدر سمجھتے ہیں ،وہ منافقت یا مفاہمت کے بجائے صاف،سچی اور کھری بات کہہ رہے ہیں تو اس میں کونسی بُرائی ہے ۔۔۔
ایم ۔ڈی: آپ عمران خان کے حامی ہونے کی کوئی معقول وجہ بتانا پسند فرمائیں گے۔۔
عرفان صاحب: ایسی تو کئی وجوہات ہیں جیسے شوکت خانم ہاسپیٹل وغیرہ لیکن میں اُسکے کردار کے حوالے سے حالیہ پڑھی ہوئی بات کی مثال دینا چاہتا ہوں، اتوار کو ایکسپریس اخبار کے سنڈے میگزین میں مشہور ایمپائر محبوب شاہ کا انٹرویو پڑھا جس میں عمران خان کی شخصیت کی سائیکی دیکھی جاسکتی ہے۔ محبوب شاہ نے اپنی ایمپائرنگ لائف میں نہ جانے کتنے ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ دیے ہونگے۔۔ یقیناً اُن کھلاڑیوں کے طرز عمل سے بھی اُنہیں واسطہ پڑا ہوگا۔۔ لیکن اتنے سارے کھلاڑیوں کے طرز عمل میں سے اُنہوں نے صرف اکیلے عمران خان کے طرز عمل کی تعریف کی عمران کا یہ طرز عمل عمران کی شخصیت کا آئینہ ہے۔۔
ایم۔ڈی: آپ کا کیا خیال ہے عمران خان جیت جائیں گے ؟
عرفان صاحب:آپ کے اس سوال کا جواب میں اسطرح سے دونگا کہ ہمیں پاکستان کو بچانا ہے۔۔آنے والی نسل کو بچانا ہےاور بیرونی ملک مقیم پاکستانیوں کو بُلانا ہے، تو پی ٹی آئی کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور چوائز نہیں ہے۔۔ اس لیے جس طرح بھی ممکن ہوسکے۔۔ ہمیں اپنے لیے۔۔ اپنی نسل کیلئے۔۔ پی ٹی آئی کی مدد ضرور کر نا چاہئیے اور کسی قسم کے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہئیے۔۔۔
ایم۔ڈی: کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں ۔
عرفان صاحب: میرا پیغام اہلیانِ لاہور کیلئے ہے کہ کل یعنی 23 مارچ کے جلسے کو کامیاب بنائیںِ۔۔۔
ایم۔ڈی: کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں ۔
عرفان صاحب: میرا پیغام اہلیانِ لاہور کیلئے ہے کہ کل یعنی 23 مارچ کے جلسے کو کامیاب بنائیںِ۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
محبوب شاہ کے انٹرویو کا منتخب حصہ
ـــــــــــــــــــــــــــــ
سوال: کبھی کسی کھلاڑی نے آپ پر غالب آنے کی، فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی؟
محبوب شاہ: سچ تو یہ ہے کہ تمام کھلاڑی، کسی نہ کسی سطح پر ایسا کرتے تھے، یا کرتے ہیں۔ یہ ایک حکمت عملی تھی، مگر میری کبھی کسی سے تلخ کلامی نہیں ہوئی۔ پھر میری تکنیک یہ تھی کہ میں اس وقت کھلاڑیوں کے رویے کو نظرانداز کرتا تھا، جب تک وہ قانون کے دائرے میں ہوں۔ میرے کیریر میں خوش گوار لمحات زیادہ آئے۔
سوال: تو خوش گوار لمحات ہی کی بات کرتے ہیں۔ کئی کھلاڑیوں کی اپیلیں آپ نے رد کی ہوں گی۔ ایسا کون تھا، جس نے ہمیشہ مثبت ردعمل ظاہر کیا؟
محبوب شاہ: پاکستانی ٹیم میں عمران خان ایک ایسا کھلاڑی تھا، جس سے میری زیادہ بات چیت نہیں تھی۔ مگر میں جب بھی اُس کی اپیل رد کرتا، وہ ہمیشہ مثبت ردعمل دیتا۔ اور اپنے اشاروں اور رویے سے یہ تاثر دیتا کہ میرا فیصلہ دُرست تھا۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
محبوب شاہ صاحب کا مکمل انٹرویو پڑھنا چاہیں تو لنک پر جائیں ،اور مجھے اجازت دیں ۔۔
آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔