منجانب فکرستان: لڑائی کا اصول : شکست کا اصول
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نیشنل جغرافک چینل پر دیکھا کہ تحقیق کاروں نے " مادہ کنگ کوبرا " کو آلہ نصب کرکے جنگل میں چھوڑدیا اور اینٹینے کی مدد سے اُسکا پیچھا کرتے رہے۔ خالق نے سانپ کی زبان کویہ صلاحیت عطا کی ہے کہ وہ دُور ہی سے شکار اور ساتھی کی بوُ کو محسوس کرتی ہے۔ایک نر کو مادہ کی بوُ آگئی وہ اُسکی طرف کھنچا چلاآیا مادہ سے رضامندی حاصل کی (حدِادب) اور کامیاب رہا، پھر ایک اور نر کو بھی مادہ کی بُو آگئی اور وہ بھی مادہ کی طرف دوڑا چلا آیا لیکن وہاں پر پہلے ہی ایک نر کو پایا تو اُسنے اُسکو چیلنج دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دونوں نر گتھم گتھا ہوگئے۔بقول تحقیق کار لڑائی کا اصول یہ ہے کہ دونوں میں سے کوئی کسی کو زخمی نہیں کرے گا، صرف چتِ کرنے کی کوشش کرے گا،شکست کا اصول یہ ہے کہ جو چتِ ہوگیا وہ ہار گیا اور پھر وہ وہاں سے چَلا جائے گا ، افسوس کہ مادہ کے پیٹ میں جس نر کی نسل کو بقا ملنی تھی وہ چتِ ہو گیا اور وہ وہاں سے چَلا گیا اب نیا نر مادہ کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگا لیکن وہ رضامند نہیں ہوئی پھر نہ جانے کیا ہُوا کہ اُس نے پوری طاقت سے اپنے دانت مادہ کے جسم میں پیوست کردیے مادہ نے بھی اپنے دانت نر کے جسم میں پیوست کردیے ،طاقت میں نر کو برتری حاصل ہے ،کچھ ہی دیر میں مادہ کی آنکھیں پتھرا گئیں اوروہ ڈھیر ہوگئی ۔۔ ۔اب نر نے اُسے کھانا شروع کیا لیکن وہ اتنی لمبی تھی کہ نگلنے میں کامیاب نہ ہُوسکا اور اُگل کر چلتا بنا ، اب مادہ کی لاش کسی اور جاندار کے پیَٹ میں جاکر اُسے زندگی کی حرارت فراہم کرے گی کہ یہی قانونِ فطرت ہے۔ کہ:
جو آیا ہے اُسنے جانا ہے ۔۔"الوداع" مادہ کوبرا "
اب اجازت دیں ۔۔آپ کا بُہت شُکریہ ۔۔۔