منجانب فکرستان
عراق افغان جنگ میں حصّہ لینے والے امریکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے ذہن پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات کے تحت خودکشیاں کیں اور کئی نفسیاتی مریض بنے،جبکہ طالبان کی طرف سے نہ کسی نے خودکشی کی اورنہ ہی نفسیاتی مریضوں کی اطلاعات سامنے آئیںایسا کیوں؟
پہلے پہل خیال آیا کہ امریکی حملہ آور تھے جسکا فوجیوں کے ذہنوؐں میں اخلاقی دباؤ تھا،اِسکے علاوہ اپنے وطن اور گھر سے میلوں دوری نے بھی فوجیوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کئے ۔۔۔
جبکہ طالبان دفاعی جنگ لڑ رہے تھے اِسلئے اُنکے ذہنوں میں یہ جنگ غیر اخلاقی نہیں تھی اور نہ ہی وہ اپنے وطن اور گھروں سے دور تھے۔۔لیکن پھر خیال آیا تھا کہ کوئی جنگ کتنی ہی اخلاقی کیوں نہ ہو نفسیاتی اثرات ذہنوں پر چھوڑتی ہے۔۔
مزار شریف میں واقع نفسیاتی ہسپتال کے ماہر نفسیات جناب نادر علیمی نے بی بی سی کو طالبان پر اِس جنگ کے پڑنے والے نفسیاتی اثرات کے بارے میں آگاہی دی کہ خودکشی کا رحجان اُن میں بھی پایا جاتا ہے لیکن مذہب اسلام اُنکی خودکشی کے آگے ایسی ڈھال ثابت ہوتا ہے کہ وہ خودکشی نہیں کر پاتے ہیں، اُنہوں نے مزید بتایا کہ جن نفسیاتی مریضوں کا اُنہوں نے علاج کیا اُنکی تعداد ہزاروں میں ہے۔۔۔مکمل تفصیل جاننے کیلئے درج ذیل لنک پر جائیں ۔۔۔اور مجھے اجازت دیں ۔۔۔پڑھنے کا۔۔۔ بُہت شُکریہ۔۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/11/141126_taliban_psychiatrist_afghanistan_ak
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف / اتفاق کرنا آپ کا حق ہے
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }