منجانب فکرستان
پوسٹ "سچّا واقعہ: تصوراتی روپ" پر دوست کی ای میل ملی کہ بھئی اس میں غور فکر کی کونسی بات ہے؟
عرض ہےکہ آج کے دور میں بھی پوری بستی کے لوگ نہ صرف" نحوست " جیسے عقیدے پر مکمل یقین
رکھتے ہیں، بلکہ" گُرو" کے کہے پر بیٹی کی شادی کُتّے سے کردیتے ہیں،یعنی آج کے دور میں بھی نحوست
جیسے عقیدے میں کس قدر طاقت ہے کہ عقل گھاس چرتی نظر آتی ہے۔
فکرستان کا مقصد غور و فکر کیلئے آگہی کی جانب "صرف اشارہ کرنا ہے"
٭٭٭
درج بالا کالم پڑھ کر کوئی صاحب یہ بھی تو کہہ سکتے ہیں کہ بھئی اس میں لذت کی کیا بات ہے؟ لیکن جو آگہی کی لذت سے واقف ہیں: وہ آگہی میں لذت محسوس کرتے ہیں ۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }