فکرستان میں آج بابا فروٹ فروش کا تذکرہ ہوگا۔۔
فلاسفراور ماہر نفسیات جناب ولیم جیمز نے کہا تھا کہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ ایک اُیسے خُدا کو
ماننے پر اپنے آپ کو مجبور پاتا ہےکہ جو اُسکی زندگی سے لا تعلق نہ ہو بلکہ گہرا تعلق رکھتا ہو،جیمز کہتا
ہے کہانسان کوایک ایسے خُدا کی ضرورت ہے،جو انسانی جذبات و احساسات جیسے جذباتاوراحساسات
رکھتا ہو اور زبردست قُدرت کا مالک ہو۔۔
با با فروٹ فروش صدر (کراچی) میں ڈرائی فروٹ مارکیٹ کے ساتھ واقع فٹ پاتھ پر بڑا سا چھابا لگاتے
ہیں،خریدار ہونے کے ناطے میری اُنسے اچھی خاصی دُعا سلام ہے،کچھ دنوں تک فروٹ کا چھابا نہ لگانے
پر برابر میں چھابا لگانے والے سے دریافت کرنے پر معلوم ہُوا کہ اُنکا بیٹا موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ
ایکسیڈنٹ ہوگیا جس سے پاؤں کی ہڈیوں میں فریکچرز آئے ہیں اور بابا پریشان ہیں، کافی دنوں بعد بابانے
چھابا لگایا اور بتایا کہ"بیٹا اب بہتر ہے"چھابا لگائےابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ پھر چھابا بند ہوگیا اُن
کے ایک ساتھی فروٹ فروش سے بند چھابے کے بابت دریافت کیا تو کہا کی اُنکی بیٹی کوگُردےکا مسئلہ
لاحق ہوگیا ہے، میں نے کہا کہ: یہ کیا کہ ابھی بیٹے کی پریشانیوں سے بابا نے مکمل فراغت نہ پائی تھی کہ
یہ کیا مسئلہ پیدا ہوگیا ؟؟ اس پر بابا کے ساتھی فروٹ فروش نے جواب دیا کہ: کچھ نہیں بس،
یہ کیا مسئلہ پیدا ہوگیا ؟؟ اس پر بابا کے ساتھی فروٹ فروش نے جواب دیا کہ: کچھ نہیں بس،
" اللہ تعلیٰ" بابا کو ذرا آزما رہا ہے "
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے،اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ۔
{ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }