منجانب فکرستان { 30 لاکھ: مدن موہن }
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بالآخر سریلی آواز والے مناڈے دُنیا چھوڑ گئے۔۔۔۔ کل ہمیں بھی یہ دنیا چھوڑ جانا ہے۔۔ غرض جو آیا ہے اُسنے جانا ہے۔
ایک طرف جب مناڈے زندگی و موت کے کشمکش میں مبتلا تھے۔۔ اُنہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا ۔۔ وہ دُنیا چھوڑنے کی تیاری کر رہے تھے،
تو دوسری طرف، رشتے داروں میں یہ جھگڑا چل رہا تھا کہ مکان کی تزئین و آرائش کے نام پر اُنکے اکاؤنٹ سے 30 لاکھ کس نے نکا لے؟
کّچھ عرصہ پہلےمناڈے نے ایک انٹرویو دیا تھا۔جس میں خود کو ملنے والے ایوارڈ پر خود ہی تنقید کر رہے تھے کہ مجھے جس گانے پر ایوارڈ مِلا ہے وہ یوں ہی سا گانا ہے"اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو آگے بھی نہیں پیچھے بھی اُوپر ہی نہیں نیچے بھی"۔
میں نےاتنے اچّھےاچھّے گانے گائے جو مقبول بھی کافی ہوئے لیکن مجھے ایوارڈ نہیں ملا ۔اُنکے کہنے مطلب یہ تھا کہ ایوارڈ کا کوئی معیار نہیں ہے۔۔اِس بے معیار گانے پر ایوارڈ ملنے پر اُنہیں خوشی سے زیادہ حیرت ہوئی کہ ایسا گانا ایوارڈ کا حقدار بن گیا جبکہ اچھّے اور معیاری گانے بیچارے منہ دیکھتے رہ گئے ۔
صدر بشارالاسد نے دلیل دی ہے کہ نوبل امن انعام انہیں ملنا چاہئیے تھا۔۔ اس لئیے کہ نوبل امن ایوارڈ کے وہی صحیح حقدار تھے۔۔کمیٹی نے اُنہیں ایوارڈ نہ دیکر اُنکی حق تلفی کی ہے۔۔۔۔۔ اوباما کا نوبل انعام ہو یا کہ 2013 کی مس یونیورس کا ایوارڈ۔۔۔۔ایوارڈ ہمیشہ ہی متنازعہ ہی رہتے ہیں۔۔
درج ذیل لنک گانا۔۔ میں اکثر سُنتا رہتا ہوں۔۔ مناڈے کی سریلی آواز کومیٹھی سُریلی دُھن میں ڈھالا ہے میرے پسندیدہ موسیقار مدن موہن نے۔۔
گانے کے بول ہیں "وہ چاند مُسکایا، ستارے شرمائے"
www.youtube.com/watch?v=QMJgS9Ha1G4
شوق ہے تو ضرور سُنئیے اور مجھے اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ
شوق ہے تو ضرور سُنئیے اور مجھے اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ
{ ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }