منجانب فکرستان : دونوں حلقوں کے دلائل وزن دار ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اب اکثریت کی گفتگو کا محور پی ٹی آئی کو حکومت بنانی چاہئیے/ نہیں بنانی چاہئیے پر ہے اس حوالے سے اپنے اپنے دلائل ہیں مثلاً ایک حلقے کا کہنا ہے کہ عمران کو کمزور مخلوط حکومت نہیں بنا نا چاہئیے اُنکے خیال میں طالبان اور ڈرون مسئلوں سے بڑھ کر اتحادی کھینچاتانی مسائل پیدا کریں گے، چاروں میں زرداری جیسا مفاہمتی کوئی نہیں ہے، یوں چار کی حکومت چوک میں پُھوٹے گی، سارے خواب ....کرِچی کرِچی ہوجائیں گے۔۔
7 سیٹوں پر 3 وزارتیں جماعت اسلامی اور 7 سیٹوں پر قومی وطن پارٹی نے بھی 3 وزارتیں مانگ لی ہیں، جبکہ عوامی جمہوری پارٹی 3 سیٹوں پر 2 وزارتیں مانگ رہی ہیں۔۔
جس طرح کہا جاتا ہے کہ بھارت نے ابھی تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ہے بالکل اُسی طرح مولانا فضل الرحمان نے بھی پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا ہے۔۔ اوپر سے جماعت اسلامی کی تین وزارتیں ،سینے پر مونگ دلنے جیسی بات ہے ۔۔ مولانا سیاسی داؤپیچ کے ماہر ہیں ،جو کمزور حکومت کو مسلسل دھکے مارتے ہیں گے۔۔۔
جس طرح کہا جاتا ہے کہ بھارت نے ابھی تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ہے بالکل اُسی طرح مولانا فضل الرحمان نے بھی پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا ہے۔۔ اوپر سے جماعت اسلامی کی تین وزارتیں ،سینے پر مونگ دلنے جیسی بات ہے ۔۔ مولانا سیاسی داؤپیچ کے ماہر ہیں ،جو کمزور حکومت کو مسلسل دھکے مارتے ہیں گے۔۔۔
جبکہ دوسرے حلقے کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو حکومت ضرور بنانا چاہئیے کہ یہ اکثریت دِلانے والے ووٹرز کا پی ٹی آئی پر قرض ہے کہ وہ حکومت بنائے اور اپنے آپ کو منوانے کے اِس بہترین موقع کو ضائع نہ کرے ۔۔۔ اپنے خواب کو جس حد تک صوبائی اختیارات اجازت دیتے ہیں عملی صورت عطا کرے۔۔۔
دونوں حلقوں کے دلائل وزن دار ہیں ۔۔ اب اجازت دیں ۔۔آپکا بُہت شُکریہ۔۔
{ خُدا حافظ }