Sunday, October 30, 2011

" حکومت گرانے کا خیال یا اُبال "

منجانب فکرستان  پوسٹ ٹیگز:  ریلیاں/ نفسیاتی دباؤ/ گراف بڑھنے کا خوف/مزاحمتی خوف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پاکستان اس وقت ریلیوں کی زد میں ہے ۔یہ ریلیاں عوامی مسائل پر نہیں ذاتی ایجنڈے  پر مبنی ہیں ۔اسلئیے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اگر یہی ریلیاں عوامی مسائل پر ہوتیں تو مسائل کے حل کیلئے حکومت پر یقیناً دباؤ پڑتا ۔ یہ حکومت اوّل دن سے ہی سخت نفسیاتی دباؤ میں تھی چونکہ حکومت بے نظیر شہادت  کی وجہ سے ملی تھی نہ تجربہ تھا نہ واضع اکثریت اسلیئے حکومت مزاحمت کی متحمل نہیں ہوسکتی تھی یہ ہی وجہ تھی کی اس نے ہر جانب مفاہمت کی پالیسی کو اپنایا ، اے این پی ، ایم کیو ایم ، ق لیگ اور سب سے زیادہ جس پر ذمہ داری تھی ن لیگ بھی سب مفاہمتی لالی پاپ چوسنے لگے اسطرح حکومت نے ٹھاٹ کے ساتھ 4 سال گُذار لیے ۔ اگر یہ پارٹیاں عوامی/ قومی مفاد کی حامل پارٹیاں ہوتیں تو مفاہمتی لالی پاپ کو عوامی مسائل سے نتھی کرتیں اور حکومت پر شروع دن سے عوامی مسائل حل کیلئے دباؤ بنائے رکھتیں تو کمزور اور خوف زدہ حکومت  مزاحمتی خوف  کے زیر اثر  عوامی مسائل حل کرنے پر ضرور توجہ دیتی ۔ ۔۔۔
 ممکن ہے ن لیگ نے سوچا ہوکہ اگر پیپلز پارٹی نے عوامی مسائل حل کئے تو پیپلز پارٹی کا گراف بڑھ جائے گا شاید   اسی لیے چار سال تک مجرمانہ خاموشی اختیار  کئے رہے ۔ اب اچانک حکومت  گرانے  کا خیال ایسی اُبال کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے کہ زبان قابو سے باہر ہورہی ہے جواباً بھی ایسی ہی زبان استعمال ہورہی ہے کیا ان زبان درازیوں سے عوامی مسائل  فوکس ہونگے یا کہ پسِ پشت چلے جائیں گے۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بے نتیجہ اُبال ہے ۔ بُہت شُکریہ ۔تبصروں کی پبلشنگ بند ہے  ( ایم ۔ڈی )


No comments:

Post a Comment

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #12)۔

  منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے   دن مہینوں میں اور مہینے سال میں تبدیل ہوتے رہے، اماں جان کے تعلقات  محلے کے میرے دوست یعقوب کی فیملی ا...