منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے
دن مہینوں میں اور مہینے سال میں تبدیل ہوتے رہے، اماں جان کے تعلقات
محلے کے میرے دوست یعقوب کی فیملی اور ہمارے بالکل سامنے رہنے والی
پٹھان فیملی سے بہت اچھے تھے،یعقوب کے والد صاحب بہت اچھے انسان تھے
تاہم کتنے اچھے انسان تھے ؟یہ اُن کے عمل سے واضح ہوگا،لی مارکیٹ میں
اُنکی درزی کی دُکان تھی ہندوستان کے بٹوارے کے وقت ایک 15،16،
سالہ لڑکا کام کی تلاش میں اُنکی دکان پر آیا اور بتایا کہ میری فیملی کے تمام
افراد کو ہندوں بلوائیوں نے قتل کردیا،میں واش روم تھا یوں میں بچ گیا،میں
بمبئی میں درزی کام سیکھ رہا تھا ، مجھے درزی کا تھوڑا بہت کام آتا ہے۔
یعقوب کے والد کو لڑکے کی کہی باتیں سچ لگیں،رات کو دکان بند کر کے
لڑکے کو اپنے ہمراہ گھر لے آئے ، بیوی سے سارا ماجرا کہا اور کہا کہ یہ
اب ہمارے ساتھ اسی گھر میں رہے کا تاہم بیوی نے اعتراض کیا کہ گھر
میں دو جوان لڑکیاں اور ایک واش روم ہے اور یہ کہاں سوئے گا،دنیا کیا کہے
گی،بیوی کے اِن اعتراضات کا حل یعقوب کے والد صاحب نے یہ بتایا کہ
صحن میں اس کے لئے کمرہ بنوا دوں گا،یہ دور ایسا تھا کہ جب بیویوں کی
بات زیادہ نہیں چلتی تھی یوں قمر کے لئے صحن میں کمرہ بن گیا اور وہ فیملی
کی طرح گھر میں رہنے لگا ۔۔۔۔ اماں جان کا خالی وقت یعقوب فیملی کے
ساتھ گزرتا، یعقوب کے والد کو خبروں سے دلچسپی تھی لیکن اخبار پڑھنا
نہیں آتا تھا،تاہم وہ رات کو جب گھر آتے تو اخبار کے ساتھ آتے ہم ماں
بیٹا بھی کا کھانا کر یعقوب کے گھر( جوکہ دو گھر چھوڑ کر تیسرا گھر تھا ) چلے
جاتے جہاں اماں جان، یعقوب کے والد کو اخبار پڑھ کر سُناتیں،خبریں سننے
کے بعد یعقوب کے والد صاحب اِن خبروں پر اپنا تبصرہ اماں جان سے شیئر
کرتے ،ہمیں اِس فیملی سے بہت محبت ملی ،کبھی اماں بیمار پڑجاتیں تو یعقوب
کی بہن گھر پر آکر کھانا پکا تیں اور دیگر کام کرجاتیں۔۔۔
گا ہے بہ گاہے اپنے دوست یعقوب ملنے اُسکے گھر جاتا ہوں، ابھی تقریباً
ایک ماہ پہلے یعقوب سے ملنے اُسکے گھر گیا تھا،دیکھا کہ بُخار اور کھانسی نے
تو یعقوب کو ہڈیوں ڈھانچہ بنادیا ہے،مُجھے اِس قدر افسوس ہُوا کہ اِس کا زکر
میں نے اپنے بیٹے دانش سے بھی کیا۔۔۔ یعقوب میرا دوست تو ہے تاہم یہ
ہم عمر دوستی نہیں ہے،یعقوب مجھ سے 5 چھ سال بڑا ہے ۔میرا خیال
ہے کہ یہ قسط کچھ لمبی ہو گئی ہے ۔اب اجازت ۔
یار سلامت، صحبت باقی/قسط #13کے لئے۔ انشاء اللہ
خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔