Wednesday, October 29, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #14)

منجانب فکرستان:غوروفکر کے لئے 

------------------------

میری فٹبال کی ٹیم ہار گئی تھی ،میں اُداس چہرہ لئے گھر میں داخل ہُوا ، گھر میں

 کراچی والے خالہ زاد ماموں جان شرف الدین ہمراہ بھاولنگر والے حقیقی ماموں

 جان عبدالرؤف آئے ہوئے تھے ،جب وہ چلے گئے تو اماں جان نے مجھے بتایا کہ

 عبدالرؤف ماموں ہمیں لے جانے آئے تھے۔۔۔۔شرف الدین ماموں جان اکثر

ہمارے یہاں آتے تھے،اماں جان اُنہیں میرے کھیل میں پڑے رہنے اور میرے

مستقبل کی ناامیدی کی باتیں کر تیں ، جب رؤف ماموں جان بھالنگر سے کراچی

 آگئے اور شرف الدین ماموں جان نے میرے بارے میں بتایا اور بتایا کہ یہاں

 رہنے پر یہ نہیں سدھر سکتا ہے ۔رؤف ماموں جان  شاہ سعود کے تعاون سے

 ہندوستان سے ہجرت کرنے والوں کے لئے بنوائے گئے کوارٹر جو سعود آباد کے

 نام سے مشہور ہوئے رؤف ماموں جان،وہاں رہتے تھے ، اماں جان نے سامنے

 رہنے والے سرفراز خان سے مشورہ کر رہی تھیں، میں بھی ساتھ میں کھڑا ہُوا

 تھا خان نے اماں جان کو اپنی مثال دی کہ دیکھو میرا بیٹا عبدللہ خان نشے کی

 لت میں پڑ کر کسی کام کا نہیں رہ،اسلئے میری رائے ہے کہ اگر آپ کو درویش

بچانا ہے تو یہاں سے چلی جاؤ ،خان کے یہ الفاظ ( اگر آپ کو درویش بچانا ہے

 تو یہاں سے چلی جاؤ) میرے ذہن پر بھی اثر انگیز ہوئے،میں جو اماں جان سے

 ماموں کے گھر مخالفت کررہا تھااب خاموش تھا،رات کو ماں جان مجھے لیکر یعقوب

کے گھر مشورے کے لئے گئے ، یعقوب کی 19 سالہ بہن شہربانو جو اماں جان

سے بہت محبت کرتی تھی ،رونے لگی اور کہنے لگی ، درویش کے مستقبل کی خاطر

یہ دُکھ برداشت کرو گی ،شہربانو کے الفاظ بھی میرے مستقبل کے حوالے سے

 تھے یوں میری ماموں جان کے گھر نہ جانے کی مخالفت میں کمی واقع ہوئی،یہاں

میں کچھ وضاحت دینا چاہوں گا وہ یہ یعقوب میرا ہم عمر دوست نہیں اور میرے

 ساتھ کھیلوں میں شریک دوست نہیں،وہ اسکول جاتا ،اُسکا مشغلہ ریڈیو پر گانے

 سننا، ریڈیواسٹیشنوں کو گانوں کی فرمائش بھیجنا ، جب ریڈیواسٹیشنوں  سے نام "محمد

 یعقوب ناشا" نشر ہوتا ، یعقوب خوشی ہوتی،اِس کے علاوہ یعقوب کو تاریخی ناول

 پڑھنے کا شوق تھا،جبکہ مجھے  کھیلوں میں مغشول رہنے کا چسکا تھا،میرے کھیل

 کے دوست اسکول نہیں جاتے،اِن میں سے کُچھ دوست چرس پیتے والے بھی

 تھے،تین چار بار میں نے بھی چرس پی تاہم چرس کی بُو مجھے بدبو لگتی تھی یوں

 مجھے چرس پینا اچّھا نہ لگا ۔۔۔ جب ماموں جان ہمیں لینے آئے ،شہربانو کا رو رو

 کر برا حال تھا ،اماں جان اور میری آنکھیں بھی نم تھیں ۔اب اجازت۔

یار سلامت، صحبت باقی/قسط # 15کے لئے۔ انشاء اللہ

خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔

 



  


Wednesday, October 22, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #13)

 منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے 

----------------------------------

اپنے دوست کی یہ حالت دیکھ کر رات کو سوتے وقت خیال آیاکہ مجھے بھی یہ 

 دنیا چھوڑنے کے لئے تیار رہنا ہو گا ،گوکہ میں نے اپنے نام کا کتبہ تقریباً سال

 پہلے بنالیا تھا، یعقوب سے ملنے کے بعد قبرستان گیا تھا،میں نے اماں جان کی قبر

 کے قریب اپنے لئے قبرکی بات کی،اس نے اپنا فون نمبر دیا کہ مرنے پر اپنے

 بیٹے سے بات کرانا، میں نے اپنے بڑے بیٹے کو فون نمبر دے دیا۔ 

جیسا میں نے پچھلی قسط میں لکھا تھا کہ یعقوب مجھ سے 5 چھ سال بڑا ہے تاہم

 اُس نے شادی نہیں کی، میں نے پوچھا کہ کیا اِس بیماری نے شادی نہ کرنے کا

پچھتاوا احساس دلایا ،یعقوب کا جواب تھا ہاں،  تاہم یعقوب اِس لحاظ سے خوش

 قسمت ہے کہ اُسکو اچّھی بھابھی ملی( یعقوب کے چھوٹے بھائی عمر کی بیوی ) جبکہ

 عمر کا انتقال ہو چُکا ہے،جس کا 19 سالہ جوان بیٹا ہے۔مجھ میں شاید یہ  جینیاتی

عادت ہے کہ بات کرنے والے کی طرز ادائیگی ( باڈی لینگویج) سے شخصیت کے 

کے کردار کا تجزیہ کرنے لگتا ہوں مثلاً کسی دُکاندار سے سودا خریدتے ہوئے،اُسکی

اُس کی طرز ادائیگی سے میں شخصیت کے کردار کا تجزیہ کرنے لگتا ہوں،عموماً میرا

 تجزیہ صحیح ہوتا ہے، تاہم یہ سو ٪ والی بات نہیں اتنی لمبی تمہید اس لیے باندھی

 کہ میں یعقوب کے گھر میں  تقریباً 2 گھنٹے رہا عادت کے مطابق بھابھی کے طرز

 عمل کا تجزیہ کرتا رہا،مثلاً سوپ بناکر دینا، جیٹھ کے پاؤں دبانا،سوپ پینے کے بعد

 منہ صاف کرنا وغیرہ، مجھے بھابھی کے طرز عمل میں خلوص خلوص نظر آیا، میں 

 میں نے یعقوب سے کہا تم خوش قسمت ہو کے تمہیں اتنی اچّھی بھابھی ملی ہے ،

یعقوب نے کہا کہ نیچے چھوٹے بھائی، بھابھی رہتی ہیں کبھی بھولے سے بھی پوچھ

 نے نہیں آتے ، مجھے یاد ہے کہ یونس( پیٹ پونْچَھن ) بچّہ تھا ، یعنی خاندان کا 

آخری بچّہ تھا اسلئے سب کا لاڈلا تھا،یعقوب کی تین بہنیں بڑی اور دو بھائی چھوٹے

 ہیں، تینوں بہنیں اور اُن کے شوہر بھی مر چُکے ہیں، یعقوب کے والدین کا انتقال

 اِن سے پہلے ہوچکا تھا،والد کے انتقال پر بمبئی سے آئے اب جوان لڑکے کو گھر

سے نکال دیا گیا تھا۔اب اجازت ۔

یار سلامت، صحبت باقی/قسط # 14کے لئے۔ انشاء اللہ

خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔





Tuesday, October 7, 2025

یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #12)۔


 منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے  

دن مہینوں میں اور مہینے سال میں تبدیل ہوتے رہے، اماں جان کے تعلقات

 محلے کے میرے دوست یعقوب کی فیملی اور ہمارے بالکل سامنے رہنے والی

 پٹھان فیملی سے بہت اچھے تھے،یعقوب کے والد صاحب بہت اچھے انسان تھے

 تاہم کتنے اچھے انسان تھے ؟یہ اُن کے عمل سے واضح ہوگا،لی مارکیٹ میں 

  اُنکی درزی کی دُکان تھی ہندوستان کے بٹوارے کے وقت ایک 15،16،

 سالہ لڑکا کام کی تلاش میں اُنکی دکان پر آیا اور بتایا کہ میری فیملی کے تمام

افراد کو ہندوں بلوائیوں نے قتل کردیا،میں واش روم تھا یوں میں بچ گیا،میں

 بمبئی میں درزی کام سیکھ رہا تھا ، مجھے درزی کا تھوڑا بہت کام آتا ہے۔

 یعقوب کے والد کو لڑکے کی کہی باتیں سچ لگیں،رات کو دکان بند کر کے

 لڑکے کو اپنے ہمراہ گھر لے آئے ، بیوی سے سارا ماجرا کہا اور کہا کہ یہ

 اب ہمارے ساتھ اسی گھر میں رہے کا تاہم بیوی نے اعتراض کیا کہ گھر

میں دو جوان لڑکیاں اور ایک واش روم ہے اور یہ کہاں سوئے گا،دنیا کیا کہے

گی،بیوی کے اِن اعتراضات کا حل یعقوب کے والد صاحب نے یہ بتایا کہ

 صحن میں اس کے لئے کمرہ بنوا دوں گا،یہ دور ایسا تھا کہ جب بیویوں کی

بات زیادہ نہیں چلتی تھی یوں قمر کے لئے صحن میں کمرہ بن گیا اور وہ فیملی

 کی طرح گھر میں رہنے لگا ۔۔۔۔ اماں جان کا خالی وقت یعقوب فیملی کے

 ساتھ گزرتا، یعقوب کے والد کو خبروں سے دلچسپی تھی لیکن اخبار پڑھنا

 نہیں آتا تھا،تاہم وہ رات کو جب گھر آتے تو اخبار کے ساتھ آتے ہم ماں

بیٹا بھی کا کھانا کر یعقوب کے گھر( جوکہ دو گھر چھوڑ کر تیسرا گھر تھا ) چلے

 جاتے جہاں اماں جان، یعقوب کے والد کو اخبار پڑھ کر سُناتیں،خبریں سننے

 کے بعد یعقوب کے والد صاحب اِن خبروں پر اپنا تبصرہ اماں جان سے شیئر

 کرتے ،ہمیں اِس فیملی سے بہت محبت ملی ،کبھی اماں بیمار پڑجاتیں تو یعقوب

 کی بہن گھر پر آکر کھانا پکا تیں اور دیگر کام کرجاتیں۔۔۔

 گا ہے بہ گاہے اپنے دوست یعقوب ملنے اُسکے گھر جاتا ہوں، ابھی تقریباً

 ایک ماہ پہلے یعقوب سے ملنے اُسکے گھر گیا تھا،دیکھا کہ بُخار اور کھانسی نے

 تو یعقوب کو ہڈیوں ڈھانچہ بنادیا ہے،مُجھے اِس قدر افسوس ہُوا کہ اِس کا زکر

 میں نے اپنے بیٹے دانش سے بھی کیا۔۔۔ یعقوب میرا دوست تو ہے تاہم یہ

 ہم عمر  دوستی  نہیں ہے،یعقوب مجھ سے 5 چھ سال بڑا ہے ۔میرا خیال

 ہے کہ یہ قسط کچھ لمبی ہو گئی ہے ۔اب اجازت ۔

 یار سلامت، صحبت باقی/قسط #13کے لئے۔ انشاء اللہ

خالق کائنات ہمیشہ مہربان رہے ۔


 





یاد داشت کے جھروکوں سے(قسط #14)

منجانب فکرستان : غ وروفکر کے لئے  ------------------------ میری فٹبال کی ٹیم ہار گئی تھی ،میں اُداس چہرہ لئے گھر میں داخل ہُوا ، گھر میں  کر...