ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے، خالِق کائنات، مالِک کائنات عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت، خالِق کائنات، مالِک کائنات آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں، عطائے خُدا وندی ہے غرض یہ کہ میرے وجود کا ذرہ ذرہ میرا نہیں ، عطائے خُداوندی ہے میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگار انِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے اب جبکہ ہم کرائے کے مکان میں شفٹ ہوگئے، میں نے اماں جان کو لالٹین کی لو میں ناچتے بونے کی بابت بتانے میں کوئی دشواری پیش نہ آئی، ہم جس مکان میں شفت ہوئے تھے ،ہمارے بالکل سامنے اپوزٹ سائٹ میں لکڑی کا ٹال تھی اُسی میں مالک ٹال کا مکان بھی تھا،ماموں جان کی بھی لکڑی کی ٹال تھی یوں ماموں جان سے اچّھی دعا سلام ہوئی تو ماموجان نے ٹال کے مالک سرفراز خان سے کہا کہ میں موسٰے لائن میں رہتا ہوں میرے بہن اس مکان میں رہی گی ذرا خیال رکھنا ،سرفراز نے کہا سمجھ...
منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے ___________________________ کراچی میں ماموجان اپنی ذاتی لکڑی کی ٹال کے مالک تھے مکان کرائے کا تھا،سنہ 51 میں کراچی میں گھروں میں لائٹ نہیں تھی، کئی علاقے اسٹریٹ سے بھی محروم تھے، گھروں میں لالٹین جلتی تھی ، مکان میں دو کمرے تھے جن میں سے ایک کمرے میں کچن بھی تھا،حمام اور لیٹرین الگ الگ تھے۔۔۔ ماموجان نے اپنی سی کوشش کی کہ اماں جان کو کسی اسکول میں پڑھانے کی نوکری مل جائے مگر ایسا نہیں ہُوسکا،وجہ یہ تھی کہ اُس زمانے میں کراچی میں سندھی میڈیم اسکول زیادہ تھے اس کے علاوہ اماں جان کو انگلش نہیں آتی تھی بھاولنگر والے ماموں جان کو بھی انگلش نہیں آتی تھی اسی لئے اُنہیں بھی بھاولنگر میں اچّھی نوکری نہیں مل سکی ،بقول اماں جان کے اُن کا گھرانہ اِس بات کے لئے مشہور تھا کہ اُن کے گھرانے کے چوہے بھی پڑھے لکھے ہیں( لیکن یہ سب اردو اردو پڑھے لکھے ہیں😀) اِسکی وجہ، جس طرح خلافت عباسیہ کے دور میں علمی اور سائنسی کتب کے عربی تراجم کے لئے بغداد ...
منجانب فکرستان : غوروفکر کے لئے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اماں جان مجھ پر قُرآن کی مختلف آیات پڑھ کر دم کرتیں جبکہ ماموں جان اور اُن کے دوست مُجھے مختلف مولویوں سے دم اور،دُعا کراتے، میں دم کیا ہُوا پانی پیتا،اتنے جتن سے بھی حاصل کچھ نہ ہوا ، میرے ڈر نے کے عمل میں کوئی کمی نہ آتی، تاہم شاید اماں جان کے بہتے آنسو اور دُعائیں رنگ لائیں کہ پڑوسن اماں جان سے ملنے آئیں ، باتوں کے بعد اماں جان سے کہا کہ میری جوان بیٹی ہے اُسکو قُرآن پڑھنا سیکھا دیں،اِس کا کوئی نذرانہ نہیں ہوسکا تاہم میں اپنی خوشی سے جو دوں گی اُس سے آپ خوش ہوگئیں ،یہ لڑکی آٹھویں جماعت میں پڑھتی تھی ،ہم جس جگہ رہتے تھے وہ جگہ موسٰے لائن کہلاتی تھی ،دس منٹ کی واک پر برٹش گورنمنٹ کا قائم کردہ لیاری کا بغدادی تھانہ تھا اس کا احاطہ اتنا وسیع ہے کہ اس میں کھیلنے کے لئے گراؤنڈ اور 50 کے قریب فیملی کواٹر جو کہ...