Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Monday, April 25, 2011

مستقبل کا اسلام / سوچ کے حوالے سے۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭

        
فکرستان سے پیش ہے پوسٹ ٹیگز: طرز عبادت/ حجاب/ جہاد/نئے پیغمبر/فوکس
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اب اس رائے میں اختلاف کی گُنجائش نہیں رہی کہ پروپگنڈہ کے زریعے اسلام کے چہرہ کو مسخ کرنے کی کوششوں کے باوجود اسلام پھیل رہا ہے ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ ابلاغیات نے فکر کو جو وسعت عطا کی ہے اُس وسعت کو عیسائی مذہب فِل کرنے سے قاصر نظر آتا ہے چونکہ بائبل کو مختلف لوگوں نے لکھا ہے اور سب نے زمانے کی مناسبت سے اپنے عقیدے عیسایت کو موثر بنانے کے لیے اپنا اپنا تعصب ڈالا ۔جو گُذشتہ زمانے کے لیے تو موثر تھا لیکن اِس نئی ترقی یافتہ فکر کو تثلیثی مذہب میں کوئی روحانیت محسوص نہیں ہورہی ہے مسلمانوں کا سادہ طرز عبادت اُنہیں مُتاثر کر رہا ہے ۔ عیسائی خواتین کو حِجاب میں بھی کشش محسوس ہورہی ہے وہ حجاب کو اپنانا چاہتی ہیں اِن وجوہات نے کئی عیسائی خواتین کو دائرہ اِسلام میں لے آئیں ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جو کام عُلمائے کرام جہاد جہاد چِلا کر حاصل نہیں کرسکے وہ کام حجاب کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی اور امریکی معاشرےحجاب سے خوف کھانے لگے ہیں ۔یہ ان معاشروں کی جڑوں کو ہلا رہا ہے ۔
   گوہم بھی میک اپ شُدہ روحانیت لیئے پھر رہے ہیں ۔ مُجھے یقین ہے اسلام پر چڑھایا گیا یہ غازہ ،  نئے  مسلمان اُتار پھینکیں گے چونکہ جب جب خُدا کے دین پر غازہ چڑھا یا گیا تو ایک نئے پیغمبر کو آنا پڑا اور نئے سرے سے جدوجہد کرنا پڑی  اب آخری پیغمبرحضرت محمد ﷺ آچُکے اب کوئی پیغمبر نہیں آئیگا۔ اب یہ کام نئے مُسلمان کریں گے  یہ جدید فکر سے آراستہ ہیں ۔ یہ اسلام سے جھاڑ جھنکاڑ کا صفایا کرکے اسلام  کا  حقیقی چہرہ دِکھائیں گے یہ قُرآن میں سے وہ کچھ نکالیں گے جو آج تک علُمائے کرام نہیں نکال پائے  ۔ آپ کہیں گے کیا نکالیں گے ؟
اس بات کو میں ایک بلاگر ساتھی پر گُزرے تجربہ سے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں میرا یہ ساتھی نماز پڑھنے مسجد گیا وہاں دیکھاکہ ایک شخص میلے کُچیلے کام کے کپڑوں میں ملبوس نماز پڑھنے چلا آیا ہے (یہ تھی ظاہری شکل )میرے بلاگر ساتھی کو  بُہت ناگوار گُزرا مسجد میں میرے ساتھی کا فوکس وہی شخص بن گیا اس فوکس کا  یہنتیجہ نکلا کہ اُس شخص میں سے ایک نئی جہت برآمد ہوئی جو پہلی جہت سے بالُکل مختلف تھی (یہ تھی باطنی شکل )۔ اب ناگواریت کی جگہ خوشگواریت نے لے لی تھی اب اُس شخص کا چہرہ پُر نور لگ رہا تھا اب وہی شخص اچھا لگنے لگا تھا اور میرا ساتھی اپنی سابقہ سوچ پر اپنے آپ پر ملامت کر رہاتھا یہ سارا کرشمہ فوکس کا تھا اگر میرا یہ دوست اپنا ذہن اُس شخص پر فوکس نہ کرتا تو بصیرت حاصل کرنے سے محروم رہتا  ۔ باقی تفصیل باٹم لنک ٭پر ۔ 
جب جدید ذہن کلامِ خُدا یعنی قُرآنی آیات کی مفہوم پر فوکس رکھیں گے تو یہ وُہ کچھ نکالیں گے جو جدید فکر اور سائینس سے ہم آہنگ ہوگا ۔ چونکہ قُرآن خُدا کا کلام رہتی دُنیا تک کے لیے ہے اس لئے یہ زمانے کی گردش اور جدید فکر  کے ساتھ ہے ۔   
  جس  وقت ہم قُرآن سے بصیرت حاصل کر رہے تھے ہم دُنیا کے حکمراں تھے ۔اب ہماری میراث سے اغیار فائدہ اُٹھا رہے ہیں ۔جبکہ ہمیں ان باریکیوں میں اُلجھا دیا گیا کہ آپکی نماز قبول نہیں ہوگی اگرآپنے ہاتھ اس طرح نہ باندھا ،انگو ٹھا ایساہوناچاہئے ، انگلیاں اسطرح ہونی چاہئیے ٹانگوں کے درمیان اِتنا فاصلہ ہونا چاہئیے  ۔  ان بارکیوں کی وجہ سے ہم تنگ ذہن اور عدم برداشت کے شکار ہوگئے ہیں ۔انشااللہ یہ نئے مُسلمان ان سب جھاڑ جھنکاڑ  کا صفایا کریں گے ۔ بے شک یہ نئے مسلمان عیسایت کی باتیں بھی اپنے ساتھ لائیں گے ، عیسایت اسلام ہی کی تحریف شُدہ شکل ہے جب یہ اسلام کی اصل شکل یعنی اسلام کے بُنیادی فلسفہ کو اپنا لیں گے تو یہ ایک دوسرے میں ضم ہوجائیں گے اسلام میں مُلا اور عیسایت میںپادریوں  نے جو خرافات ، جھاڑ جھنکاڑ ڈالیں ہیں یہ لوگ اُسکا  صفایا کردیں گے پھر یہ مغربی اور امریکی معاشرے کا اکثیریتی مذہب بن جائے گا  بے شک اس عمل کیلئے عرصہ درکار ہوگا 
                                کولون کی ایک مسجد میں سالانہ ’اوپن ڈے‘ کے موقع پر مقامی کمیونٹی کے ارکان مہمانوں کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں                                                       
 سادہ طرز عبادت (سجدہ) ذات کی نفی اور خواتین کا حجاب اسلام کی سربُلندی کا باعث بن رہے ہیں ۔ 
اِسکو میرا خواب نہ سمجھیں اِ سکی مثال میں جرمنی سے دونگا جرمنی کے لیڈران دیگر مغربی لیڈران کی طرح بُہت غُصہ میں آتے تھے کہ یہ مُسلمان ہم میں ضم کیوں نہیں ہوتے ؟ اب صدر اور وزیر داخلہ  کہہ رہے ہیں اسلام جرمن معاشرہ کا حصّہ ہے ۔ میرے خیال میں یہ ایک بڑی تبدیلی ہے ۔جسکی تفصیل  کیلئے درج ذیل لنک٭ پر جائیں۔
 نوٹ :  تبصرے بند ہیں ۔ مُجھے دیں اجازت۔ آپ کا شُکریہ ۔
٭جب کلامِ خُدا (قُرآن) کو سمجھ کر پڑھیں گے٭ تب ہی خُدا اور اُسکی منشا کو پائیں گے٭   
خلوص کا طالب ۔( ایم - ڈی )۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 ٭ مکمل تفصیل کیلئے ساتھی بلاگر کا لنک جو نماز میں تجربہ سے گُزرے۔ 

 

 ٭ اسلام جرمنی کا حصہ ہے، وزیر داخلہ کے مؤقف میں نرمی | معاشرہ | Deutsche Welle | 28.03.2011

3 comments:

  1. محترم جناب جاوید گوندل صاحب ۔غالباً پوسٹ پر میرا نوٹ آپکی نظر سے نہیں گُذرا ۔میں نے تبصرے پبلش کرنا بند کردیئے ہیں ۔ورنہ آپکا یہ پُر مغز تبصرہ ضرور پبلش کردیتا ۔میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کلامِ خُدا (قُرآن) کا منشا یہ ہے کہ یہ انسان کو سائنسی فکر کی ترغیب دیتا ہے ۔یعنی اشیاء سے سائنسی فارمولے اخذ کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ یہ ہے میرا نقطہ نظر۔۔ بہر حال آپکے تبصرہ کا بُہت شُکریہ ۔
    خلوص کا طالب ۔( ایم ڈی )۔
    ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

    ReplyDelete
  2. محترم جناب عبداللہ صاحب نوٹ پڑھنے کے باوجود کہ تبصرہ پبلش نہیں ہوگا آپنے اپنے خیالات سے نوازہ اسکے لیے میں آپ کا شُکریہ ادا کرتا ہوں ۔خلوص کا طالب ۔ (ایم ۔ڈی )۔

    ReplyDelete
  3. محترم جناب افتخار اجمل بھوپالی صاحب نوٹ پڑھنے کے باوجود کہ تبصرہ پبلش نہیں ہوگا آپنے اپنے خیالات سے نوازہ اسکے لیے میں آپ کا شُکریہ ادا کرتا ہوں ۔
    ۔خلوص کا طالب ۔ (ایم ۔ڈی )۔

    ReplyDelete