Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Saturday, April 16, 2011

۔ ۔ ۔ رُوحانی خلا 0 مادی خلا 0 ۔ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 فکرستان سےپیش ہے پوسٹ ٹیگز: قُرآن / تثلیث / بدھ مت/فلسفہ/  قدرتی عمل/ موسیقی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
در اصل  مغرب اور امریکہ والے ایسے منصوبے چاہتے ہیں کہ جس سے مسلم معاشرہ جلد از جلد ویسٹرنمعاشرے میں ضم ہوجائے ۔ چونکہ بنیاد پرست عیسائی اس خوف میں مبتلاہوگئے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ میں ضم ہونے لگ جائے ۔ (چونکہ تثلیث والا مذہبی فلسفہ نئی نسل کو مُتا ثر نہیں کرپا رہا ہے) اسی خوف کے تحت  پالیسیاں اور قانون بنائے جا رہے ہیں ظاہر ہے خوف کے تحت قانون بنائے جائیں گے تو اُس میں سُقم رہے گا ۔ مثلاً فرانس کا  برقعہ پابندی قانون ملاحظہ فرمائیں آپ برقعہ پہن کر کار میں پورا فرانس گھوم سکتے ہیں۔اب فرض کریں آپکو شاپنگ سینٹر جانا ہے ۔اب آپ کار میں ہی برقعہ اُتار کر شاپنگ سینٹر میں داخل ہو نگے۔ آپ سوچیں گے یہ کیسی پابندی تو اسکا جواب ہے اسلام فوبیا ۔
یہ معاشرے اپنے آپکو سیکولر معاشرے کہتے ہیں انسانی حقوق و آزادی کے علم بردار کہلاتے ہیں ۔قُرآن جلائے جانے کو آزادی اظہار کا نام دیتے ہیں  حالانکہ اس اظہار سے نہ صرف دُنیاکے ڈھائی ارب مُسلمانوں کے دل دُکھی ہُوے بلکہ کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور القاعدہ کے فلسفہ کو تقویت بھی پہنچائی ۔
 لیکن مسلم عورت کوبرقعہ پہننے کی آزادی نہیں ہے۔۔اِسی برقعہ کو زبردستی پہنانے پر آپ طالبان کو مسلم انتہا پسند کہتے ہیں آپکا زبردستی برقعہ اُتارنا وہ ہی طالبانی سوچ کا مظہر ہے۔ یہ بھی نان مسلم انتہا پسندی ہے ، یہ ایک ہی سکّے کے دو رخُ ہیں ۔   
اصل میں مغربی اور امریکی معاشروں نے تعلیم اورسائنس میں کافی ترقی کی ہے اب تثلیث کا فلسفہ اُنہیں مطمعین نہیں کر پارہا نتیجہ وہاں روحانی خلا پیدا ہوگیا ہے   ۔ جیسے ہمارے یہاں معجزوں یعنی یہ پڑھ لو ٹیم جیت جائے وہ پڑھ لو اِتنے گُناہ معاف ہوجائیں  گے وغیرہ کے کلچر نے ہم سے دُنیاوی ترقی چھین لی ہے  ۔ ہم میں مادی ترقی کا خلا پیدا ہوگیا ہے ۔  ان میں روحانی کا  ۔اب وہ  روحانیت  حاصل کرنے کے لیے کوئی بدھ مذہب سے روحانی سکون حاصل کرنا چاہتا ہے ، کوئی خوب نشہ کرکے روحانی سکون حاصل کرنا چاہتاہے تو کوئی موسیقی میں چیخ  پُکار میں پناہ ڈھوندتاہے۔لیکن ان سب میں کوئی مذہبی فلسفہ نہیں ہے۔ مُسلمانوں کا طریقہ عبادت اور فلسفہ  اُنہیں مُتاثر کر رہا ہے یہی وجہ ہےکہ اتنے سارے اسلام منفی پروپگنڈے ، اپنے خاندان ،برادری سے کٹ جانے کے خوف کے باوجود لوگ مسلمان ہورہے ہیں ٭جس سے بُنیاد پرست عیسائی خوف زدہ ہیں یہ  اسلام کے نظریہ ، طرز عبادت ،  ، برقعوں اور حجابوں سے خوف کھانے لگے ہیں ۔ چونکہ یہ ان معاشروں کی اقدار کی جڑوں  کوہلا رہے ہیں۔ 
 حالانکہ یہ تعلیم یافتہ لوگ ہیں  انہیں چاہئے تھا کہ تمام کلچروں کو بلا مداخلت آزادیسے قدرتی عمل سے گُذرنے دیتے تو اپنے آپ شکل  بنتی رہتی جیسے انڈیا میں ہورہا ۔  جتنا یہ مسلمانوں پر قدغن لگا کر انہیں آئی سولیٹ کریں گے اُتنا ہی القا عدہ جیسی تنظیموں کو فائدہ پہنچائیں گے جو کسی کےحق بھی میں اچھا نہ ہوگا ۔یہ بندشیں قُدرتی عمل میں مداخلت ہیں ۔ قُدرتی عمل میں مداخلت سزا کا موجب ہوتا ہے ۔ جیسے ہم نے غیر قُدرتی طریقہ سےجہاد کو پرموٹ کیا جسکی آج ہمیں  کڑی سزا مل رہی ہے ۔


( باقی آئندہ پوسٹ میں نئے عنوان کے تحت/ نئی معلومات لنک پر )۔

4 comments:

  1. اسلا م تو سراپا ہدایت ہے ،ہدایت ڈھونڈنے والوں کے لیئے،
    افسوسناک بات تویہ ہے کہ اس کے نام لیواؤں کی اکثریت میں مادی اور روحانی دونوں خلا موجود ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

    ReplyDelete
  2. محترم جناب عبداللہ صاحب٭ آپ نے ہمیں اپنے خیالات سے نوازا اِسکے لیے میں آپکا شُکریہ ادا کرتا ہوں۔
    خلوص کا طالب( ایم ۔ ڈی )۔

    ReplyDelete
  3. آپ نے مختصر الفاظ ميں حقيقت کی وضاحت کر دی ہے ۔ آج کی دنيا کا مسئلہ يہ ہے کہ وہ ہر عمل ايک خود ساختہ خيال سے شروع کرتے ہيں جسے وہ حقيقت سمجھتے ہيں ۔ اس طرح ان کی تعليم اور ترقی ايک غلط مفروضہ کی تابع اور محدود ہوتی ہے ۔

    ReplyDelete
  4. محترم جناب افتخار اجمل بھوپالی صاحب٭ آپ نے ہمیں اپنے خیالات سے نوازا اِسکے لیے میں آپکا شُکریہ ادا کرتا ہوں۔
    خلوص کا طالب( ایم ۔ ڈی )۔

    ReplyDelete