منجانب فکرستان پیش ہے: ڈاکٹر جاوید اقبال کے مقالہ سے ماخوز پوسٹ " محبت"
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ڈاکٹر جاوید اقبال کہتے ہیں کہ '' کئی بار خیال آیا کہ میں اپنے والدین کا حقیقی بیٹا نہیں ہوں، بلکہ انہوں نے مجھے کسی سے لے کر پالا ہے ''اسطرح کی سوچ پیدا ہونے کی وجہ کے بارے میں وہ بتاتے ہیں کہ'' علامہ نے کبھی ایسا موقع نہیں دیا جس سے میں انکی شفقت ،الفت یا محبت کا اندازہ لگا سکوں ،والدین اپنے بچوں کو اکثر پیار سے بھینچا کرتے ہیں ،اُنہیں گلے لگاتے ہیں ،اُنہیں چومتے ہیں، مگر مجھے انکے خدوخال سےکبھی اس قسم کی شفقت پدری کی موجودگی کا احساس نہیں ہُوا ( علامہ نے میری پیدائش کیلئے حضرت مجدد کی درگاہ میں حاضر ہوکر اللہ سے بیٹے کی عطا کی دُعا مانگی تھی )،ان باتوں سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ اُنہیں مجھ سے محبت نہیں تھی سرا سر غلط ہے ۔انکی محبت کے اظہار میں ایک قسم کا ضبط محبت تھا ، گہری خاموشی تھی، اس محبت کی نوعیت فکری یا تخیلی تھی جس تک میرا ذہن نارسا پہنچنے کی اہلیت اُس عُمر میں نہ رکھتا تھا ۔۔۔۔۔
یہ پوسٹ مقالہ "اقبال ایک باپ کی حیثیت سے " سے ماخوذ ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دنیا میں ایسے بُہت سے والد ہیں جو علامہ کی طرح اپنے بچوں سے دل میں محبت رکھتے ہیں مگر جس کا وہ اظہار نہیں کرتے ممکن ایسے مفکر قسم کے لوگوں کو اظہار محبت کرنے میں عامیانہ پن محسوس ہوتا ہو۔
میری رائے سے آپکا متفق ہونا ضروری نہیں ۔۔۔آپکا بُہت شُکریہ ۔۔۔(ایم ۔ ڈی )
تبصروں کی پبلشنگ بند ہے۔۔۔
No comments:
Post a Comment