Image result for monument valley
ہر چیز سے عیاں ہے،ہرشے میں نہاں ہے،خالِق کائنات، مالِک کائنات
عقلِ کُل،توانائی کُل، ہمہ جہت، ہمہ صِفت،خالِق کائنات، مالِک کائنات
آنکھیں کہ جِن سے میں دیکھا ہوں میری نہیں، عطائے خُداوندی ہے
  پاؤں کہ جِن سے میں چل تا ہوں میرے نہیں،عطائے خُدا وندی ہے
غرض یہ کہ میرے  وجود کا ذرہ  ذرہ   میرا  نہیں ،عطائے خُداوندی ہے
میرے خالِق میرے مالکِ میرے پروردگارانِ نعمتوں کا بے انتہا شُکریہ  


Thursday, July 31, 2014

"ایک اچّھی خبر "

 فکرستان کی شئیرنگ
 ایک اچّھی خبر


٭۔۔۔٭۔۔۔٭

افسوس کہ مجھے ہیلن میرن کی طرح اکاؤنٹ بند کرنے کی سہولت حاصل نہیں ہے!!
اِسکی وجہ یہ کہ فیس بک، ٹوئٹر یا گوگل پلس پر میرا اکاؤنٹ ہی نہیں ہے:razz: :grin:
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }    

" پہیلی کا جواب "

  منجانب فکرستان
شاید! فلسطنیوں کیلئے بے حسی اسلئیے بھی ہے کہ میر نے کہاتھا کہ 
" تُو کب تک میرے منہ کو دُھوتا رہے گا"
 عجیب و غریب بیماری جو سائنسدانوں کی سمجھ میں نہ آئی 
دوستو:یہ کوئی مقابلہ نہیں ہےتُرکی میں واقع ایک خاندان میںکھڑے نہ ہوسکنے کی بیماری ہے،تصویردیکھ کر 
 ابوالہول (sphinx) کا کردار اور پہیلی یاد آجاتی ہے،جو دوست اِس کردار سے نا آشنا ہیں،اُن کیلئے متعارف
 ہے:ابوالہول(خوف کاباپ)دیو مالا میں ایک ایسی بلا ہےکہ جس کا منہعورت کا،جسم شیرکا ہے،یہمسافروں 
 سے پہیلی بوجھا کرتی تھی،اورصحیح جواب نہ دینے پر ہلاک کر دیتی تھی۔۔
 پہلی اسطرح ہے کہ: اُس مخلوق  کا  نام  بتاؤ  جو صبح چار پاؤں پر چلتی ہے، دوپہر دو پاؤں اور شام ہوتے ہی 
تین پاؤں پر چلنے لگتی ہے،  ایڈی پس نے صحیح جواب دیا کہ وہ مخلوق "انسان" ہے۔۔
 بچپنے میں رینگنا( یعنی صبح)  ہاتھ بھی پاؤں کی طرح چلنے کا کام انجام دیتے ہیں، یوں چار پاؤں کہلاتے ہیں، 
بڑا ہونے پر (یعنی دوپہر) دو پاؤں سے چلتا ہے، بوڑھا ہونےپر (یعنی شام)  تین پاؤں یعنی چھڑی لیکر چلتا ہے ۔۔
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
 پڑھنے کا شُکریہ
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      
  
  

Tuesday, July 29, 2014

"انتقالیت "

  منجانب فکرستان
غزہ، شہید فلسطینیوں کی تعداد 1300کے قریب پہنچ گئی، 7ہزار سے زائد زخمی
اسرائیلی خواتین کا معصوم بچوں کی ہلاکت پر اسرائیلی فوجیوں کو شاباشی میں اپنی عریاںسیلفی بھیجنا عقل کو
 ہضم نہیں  ہو رہا  تھا،سوچا  کہ نفسیاتی  کتب کی  چھان ماری  کی جائے،نتیجہ میں 
انتقالیت (Displacement) کی اصطلاح ملی۔۔
سیاسی مقاصد  کیلئے اِس کا استعمال اپنی عوام میں یکجہتی کے جذبات  پیدا کرنے کیلئے عوام کے جذبات کا رخ 
پروپگینڈے  کے زریعے دشمن مخالف کیا جاتا ہے، مثلاً  جیسے نازیوں نے یہودیوں کے خلاف نفرتی جذبات 
بھڑکائے تھے،اسی طرح سےاب اسرائیل نےاپنی عوام کےتمام ترنفرتی جذبات کا رخ فلسطینیوں کی جانب 
اِس حد تک موڑ دیا ہے  کہ انسانی عقل جذبات میں بہہ گئی ہے، یہی  وجہ ہے  کہ معصوم بچوں  کو  ہلاک 
کرنے والوں کو شاباشی میں اسرائیلی عورتیں اپنی عریاں تصاویر  بھیج رہی ہیں ۔۔۔  
 http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/07/140726_idf_war_porn_qs.shtml  
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/07/140730_israel_attacks_gaza_attacks_continue_rk.shtml
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
 پڑھنے کا شُکریہ
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      

"اسرائیلی وحشیانہ بمباری "

منجانب فکرستان 


 29جولائی بمباری کی تصویر  (بشکریہ گوگل امیج )

29جولائی بمباری کی تصویر (بشکریہ گوگل امیج )
 ٭۔۔۔٭۔۔۔٭
اِس شدید وحشیانہ بمباری میں درجنوں گھر تباہ ہوگئے، نتیجے میں 
100 فلسطینی انسانوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے  
تین نو جوان اسرائیلی بچّوں کو خُدا جانے کس نے مارا بدلے میں
 اسرائیل نے اب تک عورتوں بچوں سمیت 1085، فلسطینی 
انسانوں کو ہلاک کرچُکا ہے 
"خُدا"جانے کتنے زخمی ہیں اوراملاک کا کس قدر نقصان ہُوا ہے 
فکرستان دُعا گو ہے کہ "خُدا" اسرائیلیوں کو انسان ہونے کے 
ناطے شیطانی جذبادیت کے بجائے انسانی عقل سے فیصلے کرنے
کی توفیق عطا فرمائے (آمین
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/07/140729_gaza_situation_escalates_rk.shtml
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
 پڑھنے کا شُکریہ
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      

Sunday, July 27, 2014

تہذیب واخلاقیات؟؟۔

منجانب فکرستان
اسرائیلی دہشت گردی کو لفظ "جنگ"کے آڑ میں چُھپایا جارہا ہے۔۔غزہ کی نہتّی سیویلین آبادی پر بمباری 
کو" جنگ" کا نام دینے والے انسانوں کی انسانیت کیوں مرگئی ہے؟
 اور یہ بھی کہ اُن اسرائیلی عورتوں کا جبلی مامتا پن کیوں غارت ہوگیا ہے کہ جو معصوم بچّوں اور عورتوں 
کو خون میں نہلانے والوں کو  شاباشی میں اپنی عُریاں سیلفی تصاویر بھیج رہی ہیں۔۔
کیا تہذیب (تمیز) و اخلاقیات کو اب دُنیا سے رخصت سمجھیں ؟؟  
٭۔۔۔٭۔۔۔٭ 
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }    

Wednesday, July 23, 2014

"غور طلب بات"

 منجانب فکرستان
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
 کنگنا: نئی فلم دیکھ کر کوئی  مجھ  شادی نہیں کرے گا! (یہ دُھوکا دینا نہیں، اداکاری ہے) لیکن اشتہار میں
 لوگوں کو یہ باور کرانا  کہ یہ چیز  میرے استعمال  میں ہے، جبکہ ایسا  نہیں ہے، تو یہ سب جھوٹ ہے
 اور میں جھوٹ بول کر لوگوں کو دھوکہ نہیں دے سکتی۔۔۔
کنگنا  کاضمیر پیسوں کیلئے جھوٹ بولنے پرآمادہ نہیں،اُسکا کہنا ہے میرےاِس فیصلے سے دُنیا تبدیل نہیں 
ہو گی،لیکن کم از کم میرے دل کو اطمینان ہے کہ: میں اِس قسم کے جھوٹ کا حصّہ نہیں بنی۔۔
ایسے میں وہ مذہبی پروگرام اینکرز یا ایسی شخصیات یاد آجاتی  ہیں کہ جنہوں نے اپنے آپ پر ایک مذہبی 
شخصیت ہونے کی چھاپ  لگائی ہوئی ہےلیکن پیسوں کی خاطردھڑلے سےاشتہاری جھوٹ بولتے ہیں۔۔
جھوٹ جوکہ مذہبی لحاظ سے  بُرائی  کی جڑ ہے،ایسے میں پیسوں کی خاطر اشتہاری جھوٹ بولنا  اُنکا ضمیر کیسے 
گوارہ کرلیتا ہے،جبکہ ایکاداکارہ کا ضمیر پیسوں کی خاطر اشتہاری جھوٹ بولنے  پر آمادہ نظر نہیں آتا ۔۔
ہے نا غور طلب بات!! 
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
 پڑھنے کا شُکریہ
 پوسٹ میں کہی گئی باتوں سے اختلاف/اتفاق کرنا آپکا حق ہے۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      

Friday, July 18, 2014

"شادی کی رات: قرآنی آیات "

  منجانب فکرستان: مثلثی رشتوں کا احوال اورحل 

مثلثی رشتہ: ساس ،بہو اور بیٹا 
اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور سونیا گاندھی
 شادی  کے نتیجہ  میں  ایسا  مثلثی  رشتہ وجود  میں آجاتا  ہے  کہ جس نے برمودہ  ٹرائنگل   کی  طرح   کئی 
خاندانوں  کو اپنے بھنور میں غرق کردیا ہے۔۔
 تصویر میں ماں (اندرا گاندھی) نے جس انداز سے بیٹے کو پکڑا  ہُوا  ہے،ایسا لگتا  ہے جیسے کہہ رہی ہو ں، 
میں تمہیں سونیا کی طرف جانے نہیں دونگی۔۔ماں بڑے شوق سے بہو لاتی ہے، لیکن شادی کے دوسرے 
دن ہی اُسے احساس ہونے لگتا ہے کہ شاید کچّھ غلط ہوگیا ہے۔۔تاہم بیٹے کی شادی بھی تو کرنی تھی ۔۔
مشہور لکھاری خشونت سنگھ نہرو خاندان کے بہت قریب تھا، اِسی سبب وہ  خاندانی جھگڑوں کے بارے میں 
دوسروں کی نسبت  زیادہ جانتا تھا ، ویسے تو ساس (اندرا گاندھی)  بہو مانیکا ( سنجے کی بیوی)  کا یہ جھگڑا ڈھکا 
چُھپا نہیں تھا، اخباروں کی زینت بن چُکا تھا ، جسکا تذکرہ خشونت سنگھ نے بھی اپنی آپ بیتی میں  کیا ہے۔۔
 ساس (اندراگاندھی) بہو (مانیکا گاندھی)  کےدرمیان  تُو تُو،  میں میں اور ایکدوسرے پر  چیخ پُکار کے ساتھ 
الزام تراشیاں کرتی تھیں اور ایکدوسرے سے  کہتی تھیں کہ تم جھوٹ بول رہی ہو ، جواباً  نہیں  تم جھوٹی 
 ہو۔۔۔سننے والوں کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے  غیر تعلیم یافتہ عام  گھرانوں کی ساس بہو جھگڑ رہی ہیں،
ناکہدنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کی وزیراعظم اور انکی تعلیم یافتہ بہو۔۔۔
اندرا گاندھی کو اپنے بیٹے سنجے  سے شکایت  رہتی تھی کہ سسرال (یعنی بیوی) کا ہوگیا ہے۔۔۔شاید یہ ہی 
خوف  ہے کہ تصویر میں اپنے بیٹے راجیو گاندھی کو یوں پکڑی ہوئی ہیں کہ یہ بھی سونیا کا نہ ہوجائے، جس 
طرح ماں کو خوف ہوتا ہے کہ بیٹا بہو کہ نہ ہوجا ئے۔۔یہ ہی خوف  بہو کوبھی ہوتا ہے کہ میرا شوہر ماں
 کا نہ ہوجا ہے،دونوں خواتین کے خوف درمیان مرد بیچارہ   پِس جاتا ہے چونکہ ایک خاتون کے پاؤں تلے
 جنت ہے تودوسری خاتون کے بارے میں ارشادہے کہ تم ایکدوسرے کا لباس ہو،اب مرد بیچارہ کرےتو
 کیا کرے؟؟ کئی  گھرانوں میں ساس بہو کے یہ جھگڑے اِس درجہ بدمزگی پیدا کرتے ہیں کہ نوبت طلاق، 
خودکشی اور قتل تک جا پہنچتی  ہے۔۔اِس سلسلے میں مسلمان چاہیں تو قُرآن سے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ 
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
درج ذیل میں بیٹے کو والدین کے بارے میں ہدایت دی گئی ہے
 ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگےاُف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا۔[17:23]..
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔[46:15].
ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔[31:14].
درج ذیل آیات میں شوہر کو بیوی کے بارے میں ہدایت دی گئی ہے
 وه تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو. [2:187 ].

 عورتوں کا حق مردوں پر ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق مردوں کا حق عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔[2:228].
٭۔۔۔٭۔۔۔٭
شادی کا موسم شروع  ہونے والا ہے۔ مسلمان  دولہے  کیلئے  تجویز  ہے  کہ درج  بالا  ترجمہ  کی  ایک 
 کاپی  دلہن کو دیں (شادی کی رات دینا ممکن نہ ہو تو خالی  تذکرہ کردیں بعد میں دیں)اور  ایک   کاپی 
 اپنے  والدین  کو دیں ،دلہن اور اپنے والدین کو صاف صاف بتا دیں کہ : میں خُدا  کے اِن احکام کی 
پیروی کرونگا تاکہ گناہ گاروں  میں شمار نہ کیا جاؤں۔
امید ہے کہ آپ( بیوی،والدین ) اِس پیروی میں میری مدد فرمائیں گے اور گھر کے ماحول کو خوشگوار 
 بنائیں  گے۔۔۔۔۔یہ تجویز صرف نئے  وولہوں  کیلئے نہیں پرانے دولھے بھی اِس تجویز پر عمل کرکے
 دیکھ سکتے،۔۔۔۔۔یہ بات یاد رہے کہ اِس تجویز میں مین کردار آپ ہی کا ہے،اب یہ آپکی ذہانت پر 
ہے کہ والدین کی سائکی اور بیوی کی سائکی کو مدنظر رکھ کر آپکو ایسا کردار  ادا کرنا  ہوگا  کہ  والدین 
 اور بیوی  دونوں  میں  سے  کسی  کو آپ سے  شکایت  نہ ہو نے پائے: ہے تو  یہ مشکل کام:لیکن آپ 
ذہین ہیں تو ناممکن نہیں ہے۔ 
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }      

Sunday, July 13, 2014

" احتجاج احتجاج احتجاج "

اسرائیل کی جانب سے سولین آبادی پر دوبارہ وحشیانہ بمباری
 اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف 
احتجاج احتجاج احتجاج احتجاج احتجاج احتجاج احتجاج احتجاجاحتجاج احتجاج احتجاج
 نیو یارک ٹائمز امیج
اپیل اپیل اپیل اپیل اپیل اپیل اپیل اپیل اپیل اپیل 
اقوام متحدہ  کے بانکی مون اور دُنیا کےملکوں کے سربراہان سے درد مندانہ اپیل ہے کہ
انسان  ہونے  کے  ناطے انسانوں کی ہلاکتوں پر:اسرائیل کی جانب سےجاری گُنجان سِول 
آبادی پراِس وحشیانہ بمباری کو رُکوانے کیلئے: اپناانسانی کردار ادا کریں
منجانب فکرستان

Thursday, July 10, 2014

" والدین کا یقین "

  منجانب فکرستان

تعصب سے مبّرا شاید ہی کوئی شخص ہو۔۔۔ کیا تعصب سے چُھٹکارا ممکن ہے؟؟ اِسکا جواب اسطرح ہوسکتا 
ہے کہ : پہلا پتھر وہ مارے جس نے کوئی گُنّاہ نہ کیا ہو۔۔۔ہے کوئی ایسا شخص ؟؟ 
مدرسہ "اور گرام چتسپلّی" کے  1400 طلبہ و طالبات میں سے 60 فیصد سے زیادہ ہندو ہیں، جبکہ مدرسے 
میں قُرآن اوراسلامی تعلیمات کا درس ہوتا ہے،اُستانی جھوما مکرجی کہتی ہیں شروع میں ہندو والدین کواسلامی 
 تعلیم سے خدشات ضرور  تھے جو دور ہوگئے ہیں، جبکہ پرنسپل انورحسین کا کہنا ہے کہ مدرسے کے بارے 
میں جو روایتی خیال تھا وہ اب بدل  چُکا  ہے، یہاں آنے کے بعد سب کواحساس ہوجاتا ہے کہ مذاہب کے
 درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔۔
کیا واقعی ایسا ہے ؟ ؟ بابری مسجد،گجرات فسادات اور آئے دن مذہبی تہواروں  میں ہونے والے فسادات،
پرنسپل صاحب کی بات کی نفی کرتے نظر آتے  ہیں، تاہم  مدرسے میں 60  فیصد سے زیادہ  ہندو طلباء  کا 
قُرآن اور اسلامی تعلیمات کا درس لینا۔۔ پر نسپل صاحب کی بات میں وزن ڈالتا ہے۔
1400 طلباء  میں  سے 60  فیصد  ہندو  طلباء  کے والدین  کا یہ یقین کرلینا کہ: مدرسے میں اُنکے بچّوں کی
 مذہب اسلام کی بابت برین واشنگ نہیں ہوگی۔۔۔والدین کے اِس یقین پر مجھے حیرت ہے؟؟ 
بشکریہ:http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/07/140708_west_bengal_madrasa_hindu_teacher_student_mb.shtml
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }     

Monday, July 7, 2014

"گنگا بیچاری "

 منجانب فکرستان 

مونسون کی بارش کی امید
بارش کیلئے بادلوں کو بُلانے کی پوجا ہورہی ہے۔۔ عقیدے میں عقل کا کیا دخل
عقیدے میں عقل کے داخلے سے،فرقے پیدا ہوجا تے ہیں، یعنیجھگڑے پیدا ہوجاتے ہیں 
 یہعقلی استدلال ہی تو کہتا ہے: ہمارا فرقہ سچّا، ہم جنتّی: باقی سب جہنمی
"پیش گوئیاں"   

مصری سائنٹسٹ آسٹرونومی محترمہ Joy Ayad نے مصر میں برف باری کی پیش گوئی کی تو۔۔کسی کو بھی یقین
  نہ آیا۔۔مصری شہریوں نے کہا کہ ہم نے مصر میں برف باری کبھی نہیں دیکھی۔۔لیکن پھرسب نے دیکھا کہ
 مصر  میں شدید قسم کی برف باری شروع ہوگئی،  اِس برف باری  نے  Joy Ayad   کی شہرت کو عروج  بخشا 
۔۔۔۔محترمہ نے جاری ورلڈ کپ فٹبال میں جرمنی کو فاتح قرار دے رہیں ہیں، جبکہ فکرستان کا  خیال ہے کہ 
ارجنٹائن بازی مار لے گا  
٭ََ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 گنگا بیچاری: پاپ دھوتے دھوتے خود کینسر میں مبتلا ہوگئی  
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
٭٭٭٭
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے قومی ادرے کا کہنا ہے کہ ملک میں روزانہ اوسطاً جنسی زیادتی کے 92 مقدمے درج ہوتے ہیں جبکہ دہلی میں جنسی زیادتی کے معاملات کی شرح ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے حساب سے 2013ءمیں دہلی میں ریپ کے 1636 مقدمات درج ہوئے جو ملک میں درج ہونے والے مقدمات کا 4.85فیصدتھے ۔
دہلی میں خواتین کی کل تعداد 87 لاکھ 80 ہزار ہے اور اس حساب سے 2013ءمیں یہاں ریپ کے مقدمات کی شرح 18.63 فیصد رہی۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق ریپ کے واقعات میں دہلی کے بعد دوسرے نمبر پر میزورام رہا جہاں ایسے معاملات کی شرح 17.8 فیصد رہی جو کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں تین فیصد کم ہے۔
جنسی زیادتی کے معاملات میں کئی سال سے خبروں میں رہنے والی ریاست مدھیہ پردیش میں اس سال بھی سب سے زیادہ 4335 کیس درج ہوئے مگر یہاں ایک لاکھ خواتین کے حساب سے ان کی شرح بارہ فیصد رہی۔
پوسٹ میں کہی گئی باتوں سےاختلاف/اتفاق کرناآپکا حق ہے۔اب مجھےاجازت دیں،پڑھنے کا بُہت شُکریہ ۔ 
  {ہمیشہ رب کی مہربانیاں رہیں }